پاکستان

کورونا وائرس: آئی ایم ایف کا پاکستان کی مدد کیلئے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر کا پیکج منظور

آئی ایم ایف نے ادائیگیوں میں توازن کو فوری پورا کرنے کیلئے مذکورہ رقم کو منظور کیا، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ
|

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کورونا وائرس کی وجہ سے رونما ہونے والے منفی معاشی اثرات کے تناظر میں پاکستان کے لیے ریپڈ فنانسنگ انسٹریومینٹ (آر ایف آئی) کے تحت ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے پیکج کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے کورونا وائرس کے باعث ادائیگیوں کے فوری توازن کو پورا کرنے کے لیے آر ایف ای کے تحت ایک ارب 38 کروڑ ڈالر (50 فیصد کوٹہ) پاکستان کے لیے منظور کیا۔

مزیدپڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کے اثرات: وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا

آئی ایم ایف نے کہا کہ وائرس کے اثرات میں کمی کے ساتھ ہی متعلقہ حکام کو توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کی پالیسیوں پر عمل درآمد کے لیے نظر ثانی کا موقع ملے گا جس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف پاکستانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور وائرس کے اثرات کم ہونے کے بعد حالیہ ای ایف ایف کے حوالے سے بات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔

ایگزیکٹو بورڈ کی پہلی ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور قائم مقام چیئر جیفری اوکاموٹو نے کہا کہ وائرس سے پاکستانی معیشت پر نمایاں اثر پڑا ہے، گھروں میں محدود ہونا، عالمی مندی، بیرونی سرمایہ کاری میں غیرمعمولی کمی کے نتیجے میں فوری ادائیگیوں کے توازن کی ضرورت بڑھ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس سے مزید 17 اموات، متاثرین 7000 سے متجاوز

ادھر پاکستان میں وائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کے تناظر میں بروقت فیصلہ لیتے ہوئے شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا گیا، جس کے ساتھ ہی شرح سود یعنی پالیسی ریٹ 9 فیصدہوگیا۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں یہ مسلسل تیسری مرتبہ کمی کی گئی ہے اور مجموعی طور پر اب تک ایک ماہ میں شرح سود میں 4.25 فیصد کمی کی جا چکی ہے۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ شرح سود میں کمی سمیت اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات سے مدد ملے گی مثلاً رعایتی شرح سود پر کمپنیوں کو قرض کی فراہمی، بنیادی رقم کی ادائیگی میں ایک سال کی توسیع، قرض کی ادائیگی کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180دن کرنا، کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کو کم شرح سود پر قرض کی فراہمی جیسے اقدمات شامل ہیں تاکہ یہ اس بحرانی صورتحال میں اپنے ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالیں۔

اس سے قبل 13 اپریل کو ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کی وبا کے باعث معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے 20 ارب ڈالر کا بڑا پیکج دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9 فیصد مقرر

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے بھی ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا جس میں مزدور طبقے کے لیے 200ارب روپے، ایکسپورٹ اور انڈسٹری کے لیے 100 ارب، غریب خاندانوں کے لیے 150ارب روپے مختص، یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50ارب روپے، گندم کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے 280ارب، پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15روپے کمی، بجلی/گیس کے بل 3ماہ کی اقساط میں ادا کرنے کا ریلیف، میڈیکل ورکرز کے لیے 50ارب روپے سمیت دیگر شعبوں کے لیے رقم مختص کی تھی۔

متنازع بل آر ایس ایس کے ہندو راشٹرا ڈیزائن کا ایک حصہ ہے، عمران خان

توانائی کمپنی کو نادہندہ ہونے سے بچانے کیلئے وزیراعظم کی مداخلت

وزیر خارجہ 2 روزہ سرکاری دورے پر سری لنکا پہنچ گئے