نیویارک کے مونٹ فیور ہیلتھ سسٹم کے امراض قلب کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر الرچ جورڈی کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اس سوال کا جواب ڈھونڈا جائے کہ یہ وائرس دل کو متاثر کرتا ہے اور کیا ہم کچھ کرسکتے ہیں؟
ابھی یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا امراض قلب کے مسائل وائرس کا نتیجہ ہے یا جسمانی ردعمل اس کا سبب ہے، مگر دل پر اس کے اثرات کا تعین کرنا مشکل ہے کیونکہ بیماری کی شدت میں اضافہ بھی دل کی صحت پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے فینبرگ اسکول آف میڈیسین کے کارڈیالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر رابرٹ بونو نے کہا کہ اگر نمونیے سے کسی کا انتقال ہوتا ہے تو ایسا دل کی حرکت رکنے سے ہی ہوتا ہے، جب جسمانی نظام کو مناسب مقدار میں آکسیج نہیں ملے گی تو حالات خراب ہی ہوں گے۔
مگر متعدد ماہرین کا ماننا ہے کہ کووڈ 19 سے دل کو 4 یا 5 انداز سے نققصان پہنچ سکتا ہے، کچھ مریض میں بیک وقت ایسے ایک سے زیادہ طریقوں سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب رواں ہفتے چین میں ایک نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایک ابتدائی تحقیق میں ہر 5 میں سے ایک مریض میں دل کو ہونے والے نقصان کو دریافت کیا گیا، جو ہارٹ فیلیئر اور موت کی جانب لے جاتا ہے، حیران کن طور پر ان میں سے بیشتر میں تنفس کے مسائل ظاہر نہیں ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کو مریضوں کے حوالے سے سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے خصوصاً بیماری کے ابتدائی مراحل میں۔
نیویارک کے مونٹ فیور ہیلتھ سسٹم کے امراض قلب کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر الرچ جورڈی کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اس سوال کا جواب ڈھونڈا جائے کہ یہ وائرس دل کو متاثر کرتا ہے اور کیا ہم کچھ کرسکتے ہیں؟
ابھی یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا امراض قلب کے مسائل وائرس کا نتیجہ ہے یا جسمانی ردعمل اس کا سبب ہے، مگر دل پر اس کے اثرات کا تعین کرنا مشکل ہے کیونکہ بیماری کی شدت میں اضافہ بھی دل کی صحت پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔