تھائی لینڈ سے واپسی پر صنم سعید کے ساتھ پاکستان میں کیا سلوک ہوا؟
پاکستان کے نامور اداکار شمعون عباسی، محب مرزا، صنم سعید اور سارہ لورین اپنی فلم ’عشرت میڈ ان چائنا‘ کی ٹیم کے ہمراہ تھائی لینڈ میں پھنسے ہوئے تھے جو کئی دنوں بعد بڑی مشکل سے پاکستان واپس آگئے تاہم وطن واپسی کے بعد بھی ان کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔
اداکارہ صنم سعید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان واپسی اور قرنطینہ منتقل ہونے کا تجربہ مداحوں کے ساتھ شیئر کیا۔
فلم کی کاسٹ تھائی لینڈ میں محب مرزا کی ہدایات میں بننے والی فلم ’عشرت میڈ ان چائنا‘ کی شوٹنگ میں مصروف تھی جب کورونا وائرس کے باعث کئی ممالک میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا جس کے باعث پاکستان میں بھی پروازیں معطل کردی گئیں۔
مزید پڑھیں: تھائی لینڈ میں پھنسے پاکستانی اداکاروں کی حکومت نے سن لی
بعدازاں فلم کی ٹیم 20 دنوں کے لیے تھائی لینڈ میں ایک ہوٹل میں محصور رہی جبکہ اس دوران اداکاروں نے حکومت پاکستان سے انہیں واپس لانے کے لیے اپیل بھی کی۔
صنم سعید کے مطابق پاکستان پہنچنے کے بعد تمام مسافروں کو فوری طور پر تنہا کردیا گیا لیکن اس دوران ان سے بھاری رقم کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔
اداکارہ نے ٹوئٹ میں بتایا کہ پاکستان واپسی آنے کے لیے صرف ایک طرف کا ٹکٹ ہی ایک لاکھ 11 ہزار روپے کا خریدنا پڑا جبکہ اس کے علاوہ ہوٹل میں ہر کھانے کے لیے ایک ہزار روپے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، اس کے علاوہ وہ مسافر، جو اس ہوٹل میں مقیم ہیں، انہیں پورے ہفتے کے پیسے ایک ساتھ جمع کرانے پر بھی مجبور کیا جارہا ہے اور ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے دھمکی بھی دی گئی کہ ایسا نہیں کیا گیا تو ہوٹل فوری طور پر چھوڑ کر جانا ہوگا۔
صنم سعید نے واضح کیا کہ مسافروں کو پہلے یہی کہا گیا تھا کہ ہوٹل میں ان کی رہائش مفت ہوگی۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت اس وقت ہر ممکن کوشش کررہی ہے کہ اس صورتحال سے صحیح طریقے سے نمٹا جائے، البتہ مسافروں کو پہلے سے ہی بتانا چاہیے تھا کہ واپس آنے کے بعد انہیں کس صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ سفارت خانوں کو بھی چاہیے تھا کہ وہ مسافروں کو پہلے سے آگاہ کریں تاکہ لوگ ذہنی، جسمانی اور مالی طور پر اس سب کے لیے تیار رہتے‘۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ میں پھنسے پاکستانی اداکاروں کی حکومت سے مدد کی اپیل
اداکار شمعون عباسی نے بھی اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے ہوٹل پر بھتہ خوری کا الزام لگایا۔
اداکار کے مطابق ’ایئرپورٹ پر ہمیں بتایا گیا کہ ہم رمادا ہوٹل میں رکیں گے، اس وقت نہ تو ہم نے ایسا کرنے کو کہا تھا اور نہ ہی ہم سے پوچھا گیا تھا، ہمیں بتایا گیا کہ اس دوران ہمیں کھانے پینے اور رہنے کی مفت سہولت فراہم کی جائے گی لیکن اب ہوٹل کی انتظامیہ ہمیں دھمکیاں دے رہی ہے کہ اگر ہم نے فوری طور پر معاوضہ ادا نہیں کیا تو ہمیں اسی وقت یہ ہوٹل چھوڑ کر جانا ہوگا‘۔
شمعون عباسی کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسے کئی لوگ ہیں جو نہیں جانتے کہ اتنی بڑی رقم کیسے دیں گے کیوں کہ ہم سب ہی بہت بڑا معاوضہ دے کر یہاں تک پہنچے ہیں اور اس وقت انہیں یہی لگا کہ ان پیسوں میں کھانا پینا اور رہنا سب شامل ہوگا‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایئرپورٹ پر مسافروں کو بتایا گیا کہ انہیں ہوٹل میں ایک رات کے لیے رہنا ہوگا جس کے بعد صبح کورونا کا ٹیسٹ کیا جائے گا جبکہ 6 گھنٹوں بعد اس کے نتائج بھی آجائیں گے اور اگر نتائج منفی ہوں تو پھر وہ گھر جاسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: شمعون عباسی اور صنم سعید تھائی لینڈ میں کیا کررہے ہیں؟
اداکار کے مطابق بعدازاں میجنمنٹ نے کہا کہ وہ ہمارا ٹیسٹ نہیں کریں گے اور ہوٹل میں رہنے کے لیے ہمیں مزید پیسے دینے ہوں گے۔
شمعون عباسی نے مطالبہ کیا کہ ان کا اور دیگر مسافروں کو فوری ٹیسٹ کیا جائے کیوں کہ وہ بیرون ملک پہلے سے قرنطینہ میں تھے۔
اداکار نے حکام سے اس معاملے کی تحقیقات کی درخواست بھی کی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرین اور اموات کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور اب تک 6 ہزار 871 افراد متاثر جبکہ 128 جان کی بازی ہارچکے ہیں۔
پاکستان میں 26 فروری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا اور ابتدا میں اس وائرس کا پھیلاؤ کم تھا تاہم گزشتہ 15 روز میں اس میں بہت زیادہ تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔
ملک میں وائرس کی روک تھام کے لیے مختلف نوعیت کی پابندیاں اور جزوی لاک ڈاؤن کو بھی 30 اپریل تک بڑھا دیا گیا ہے تاہم وائرس کے باعث اموات میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔