وزیراعظم، پاکستان کیلئے جی-20 ممالک، آئی ایم ایف کے قرض ریلیف اقدامات کے معترف
وزیراعظم عمران خان نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے جی-20 ممالک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کی جانب سے قرضوں میں ریلیف کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں وزیراعظم عمران خان سے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان نے جی 20 ممالک، آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے قرض ریلیف کے اقدامات کی تعریف کی۔
مزید پڑھیں: ملک کو آپ کی ضرورت ہے،سب پیسے بھیجیں، وزیراعظم کی پاکستانیوں سے اپیل
دوران ملاقات مشیر خزانہ نے وزیراعظم کو کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے اضافی ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے رعایتی قرض منصوبے کی منظوری سے متعلق آگاہ کیا۔
مشیر خزانہ نے وزیراعظم عمران خان کو حکومت کی طرف سے اعلان کردہ معاشی پیکج کے مختلف حصوں پر پیش رفت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
خیال رہے کہ 12 اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کے پیش نظر عالمی برادری سے خطاب میں قرضوں میں چھوٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھوک سے لوگوں کی ہلاکتیں ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ 'کورونا وائرس کے اس بحران پر دنیا میں ہم نے دو ردعمل دیکھے، ایک ترقی یافتہ ممالک اور دوسرا ترقی پذیر ممالک کا ردعمل تھا'۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'ترقی پذیر ممالک کو خاص کر قرضوں کی شرح کا مسئلہ ہے، ان مقروض ممالک کے لیے معاشی مواقع کی معدومی کا مسئلہ ہے، ہمارے پاس صحت کے نظام پر خرچ کرنے اور لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچانے کے لیے پیسہ نہیں ہے'۔
ساتھ ہی عالمی برادری کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ 'اسی لیے میں عالمی رہنماؤں، مالی اداروں کے سربراہان، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کرتا ہوں کہ ترقی پذیر اقوام کو کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے قرضوں میں ریلیف کے لیے ایک منصوبہ شروع کریں'۔
بعد ازاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے وزیراعظم عمران خان کی ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت دینے کے حوالے سے عالمی اقدام اٹھانے کی اپیل کی حمایت کی تھی۔
نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈیوجیرک نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی تجویز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اپنے مؤقف کے عین مطابق ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ رواں سال کے لیے واجب الادا قرضوں پر سود کی فوری معافی سمیت قرض کی ادائیگی میں سہولت کورونا وائرس سے نمٹنے کی عالمی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ترقی پذیر ممالک قرضوں میں چھوٹ کیلئے قدم اٹھائیں، وزیراعظم کی اپیل
علاوہ ازیں گزشتہ روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والے جی 20 ممالک کے اجلاس میں پاکستان کو ان ممالک میں شامل کرلیا گیا تھا جو باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان کو قرضوں اور ان پر عائد سود کی ادائیگیوں میں ریلیف کے اہل ہیں۔
جی 20 ممالک نے عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ پر زور دیا تھا کہ غریب ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کو توسیع دی جائے تاکہ وہ اپنے وسائل کا استعمال کورونا وائرس سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کرسکیں۔
اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ عالمی بینک کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) میں شامل تمام ممالک قرضوں میں ریلیف کے مجوزہ منصوبے میں اہل ہوں گے۔
واضح رہے کہ آئی ڈی اے گروپ میں 76 ممالک شامل ہیں جن میں سے ایک پاکستان بھی ہے۔
مزید برآں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ جی 20 ممالک نے پاکستان سمیت ترقی پذیر دنیا کے 76 ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق یکم مئی سے ہوجائے گا۔