محققین کے خیال میں موٹاپے کے نتیجے میں جسم میں پھیلنے والا ورم کووڈ 19 کی شدت میں نمایاں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
ان کا تو ماننا ہے کہ موٹاپا دل یا پھیپھڑوں کے امراض سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
نیویارک یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ عنصر امریکا سے تعلق رکھنا ہے کیونکہ 40 فیصد امریکی موٹاپے کے شکار ہیں اور بلاشبہ اس سے اموات اور بیمارکی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 60 سال سے کم عمر افراد میں کووڈ 19 کا خطرہ کم ہوتا ہے مگر اس نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ موٹاپے کے شکار ہوتے ہیں، ان کا ہسپتال پہنچنے کا امکان دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔
معمول کے وزن کے حامل افراد کے مقابلے میں موٹاپے کے شکار لوگوں میں اس کی شدت دوگنا زیادہ ہوسکتی ہے اور اس بات کا امکان 3 گنا زیادہ ہوتا ہے کہ انہیں آئی سی یو میں داخل کرنا پڑے۔
محققین نے بتایا کہ تحقیق میں شامل افراد موٹاپے کے شکار ضرور تھے مگر وہ ذیابیطس یا امراض قلب کا شکار نہیں تھے مگر ان میں نیند کے دوران سانس کے مسائل، دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض کا امکان زیادہ ہوتا ہے جو نظام تنفس کو متاثر کرنے والے عوامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موٹاپے کے شکار نوجوانوں کو اس نئے وائرس سے بہت زیادہ خطرہ ہے اور ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس سے بچنے کے لیے ہاتھوں کو اکثر دھوئیں، سماجی دوری کی مشق کریں اور باہر نکلتے ہوئے فیس ماسک ضرور استعمال کریں۔