پاکستان

سندھ کے تاجروں کا 15اپریل سے کاروبار کھولنے کا اعلان

اگر زبردستی کی گئی تو گرفتاریاں دیں گے، حکومت لاک ڈاؤن آگے بڑھانا چاہتی ہے تو کرفیو لگائے، تاجروں کی پریس کانفرنس

سندھ بھر کے تاجروں نے 15اپریل سے کاروبار کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت لاک ڈاؤن میں توسیع کرنا چاہتی ہے تو مکمل کرفیو نافذ کرے اور ہمارا کوئی بندوبست بھی کرے۔

منگل کو کراچی میں آل کراچی تاجر اتحاد اور سندھ تاجر اتحاد کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 15 اپریل سے کاروبار کھولنے کا اعلان کردیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: سندھ میں مزید 4 افراد کی موت، مجموعی ہلاکتیں 100 ہوگئیں

سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ نے کہا کہ گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کی آپس کی لڑائیوں نے تاجروں کو اس صورتحال میں لا کر کھڑا کیا ہے کہ آج ان کے گھروں میں فاقے چل رہے ہیں، ہمارا چھوٹا تاجر فاقہ کشی پر مجبور ہے لہٰذا 15 تاریخ سے ہم اپنی دکانیں کھولنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ساتھ زور زبردستی کی گئی، ہمیں دھمکایا گیا کیونکہ ہمیں ابھی بھی دھمکایا جا رہا ہے، ہم جہاں اجلاس کرتے ہیں وہاں پہلے سے انٹیلی جنس کے لوگ آ کر بیٹھ جاتے ہیں، وہاں پہلے سے مانیٹرنگ شروع ہو جاتی ہے لیکن اگر آپ یہ چیزیں کرتے ہیں تو آپ یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ تاجر آج اس مقام پر آ کر کھڑے ہو گئے ہیں کہ وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مال کھا نہیں سکتے اور کسی دوسرے تاجر سے بھی رقم نہیں مانگ سکتے کیونکہ ان کی بھی یہی حالت ہے لہٰذا اگر ہمارے ساتھ زبردستی کی گئی تو ہم سب گرفتاریاں دینے کو تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹائیگر فورس کی تشکیل کیخلاف درخواست خارج کردی

انہوں نے سندھ کے تاجروں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ خدارا اب پیچھے ہٹنے کی ضرورت نہیں ہے، اگر گرفتاریاں ہوتی ہیں تو ہم بھی گرفتاریاں دینے کے لیے تیار ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ گھر پر بیٹھ کر مرنے سے بہتر ہے کہ ہم ان کے پاس جا کر مر جائیں گے۔

سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین نے اس موقع پر تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت لاک ڈاؤن آگے بڑھانا چاہتی ہے تو کرفیو لگائے اور ہمارا کوئی بندوبست کرے، ہم اس کے لیے بھی تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا طریقہ کار اور لائحہ عمل تیار کر لیا ہے اور ہم ہر طرح کے حفاظتی اقدامات کے ساتھ کام کریں گے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں قرنطینہ مراکز کے فضلے سے وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے اسکولوں کو فیس 20فیصد کم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن ڈیفنس کے کچھ اسکولوں کی جانب سے جو حال ہی میں فیس واؤچرز جاری کیے گئے ہیں ان میں فیس کم نہیں کی گئی جس سے یہ بات واضح ہے کہ حکومت اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سول نافرمانی کی طرف نہیں جا رہے لیکن ہمارے پاس دکانیں کھولنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 12 ایسوسی ایشنز نے اپنے خط گورنر اسٹیٹ بینک کو بھیجے لیکن کوئی جواب نہیں آیا جبکہ ہم نے وزیر اعظم کو براہ راست ای میل کر کے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا لیکن کوئی 10-12 دن گزرنے کے باوجود اب تک کوئی جواب نہیں آیا اور وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی ہمارے خطوط کا کوئی جواب نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صنعتکار اس ملک کی جی ڈی بی میں 8 فیصد حصہ ڈالتا ہے لیکن اس کے لیے 200 ارب روپے کا اعلان کر کے 100 ارب روپے پہلے ہی دن جاری کر دیے گئے لیکن چھوٹا تاجر اس ملک کی جی ڈی پی میں 40 فیصد حصہ ڈالتا ہے لیکن اس کے لیے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتِ پنجاب کا بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی کا حکم کالعدم قرار

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں گرفتار کرنا ہے تو ہماری ایک درخواست ہے کہ ہمیں گھر سے گرفتار نہ کریں کیونکہ ہمارے بچے پریشان ہوں گے اور ہم رضاکارانہ گرفتاریاں دینے کیلئے تیار ہیں۔

اس موقع پر اليکٹرانکس ڈيلر ايسوسی ايشن کے صدر محمد رضوان نے کہا کہ آج کراچی کو بند ہوئے 28 واں دن ہے، سب سے پہلے لاک ڈاؤن کراچی سے شروع ہوا، 18 تاریخ سے بند ہونا شروع ہوا لیکن ان 28 دن میں سرکار نے ہماری کوئی مدد نہیں کی اور نہ ہی کوئی تعاون کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا پاکستان میں نہیں تھا بلکہ اسے لایا گیا، جب لوگ آئے تو اسی وقت چند سرحدی علاقوں کو بند کردیا جاتا تو یہ پورے پاکستان میں نہ پھیلتا لہٰذا یہ آپ کی نااہلی سے پھیلا اور آپ ہی اس کے ذمے دار ہیں۔

محمد رضوان نے وزیر اعظم سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک ماہ کی تنخواہ، راشن اور گھروں کا کرایہ دے دیا جائے تو ہم دکانیں مزید ایک ماہ کے لیے بھی بند کرنے کے لیے تیار ہیں، حکومت یقین دہانی کرائے ہم دکانیں بند کرنے کو تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: بزرگوں کی حفاظت کیلئے ان سے فاصلہ رکھیں، وزیراعلیٰ سندھ کی اپیل

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں لوگ چیف جسٹس اور چیف آف آرمی اسٹاف کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ اس پر کوئی فیصلہ کریں کیونکہ اگر نہیں کریں گے تو پریشانی ہو گی۔

واضح رہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی وائرس سے ہر گزرتے دن کے ساتھ متاثر ہو رہا ہے اور وفاق و سندھ حکومت کی جانب سے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حفاظتی اقدامات کے طور پر حکومت سندھ نے 18مارچ سے کراچی کے کاروبار بند کر دیے تھے جبکہ 23مارچ سے مکمل طور پر لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا۔

پاکستان میں اب تک وائرس سے 100 افراد ہلاک اور ساڑھے پانچ ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔

بھارت میں کورونا کیسز 10 ہزار سے متجاوز، لاک ڈاؤن میں 3 مئی تک توسیع

کورونا مہلک وبا سوائن فلو سے 10 گنا زیادہ خطرناک ہے، عالمی ادارہ صحت

کورونا کے باعث کوما میں جانے والی خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش