آئی ایم ایف، کورونا وائرس کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کا معترف
اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کی نشاندہی کی اور حکومت کی جانب سے 12 کھرب روپے کے ریلیف پیکج کے اعلان کا اعتراف کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے 193 رکن ریاستوں کے پالیسی ٹریکر کے نئے عشائیے میں کہا کہ ’پاکستان میں کورونا وائرس گزشتہ ماہ سے تیزی سے پھیل رہا ہے جہاں 9 اپریل تک 4 ہزار 489 کیسز سامنے آئے ہیں اور 63 اموات ہوچکی ہیں‘۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: آئی ایم ایف کی حکومتوں کو مارکیٹ میں استحکام کیلئے مداخلت کی تجویز
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ردعمل میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں ایران سے آنے والے 3 ہزار سے زائد مسافروں کو قرنطینہ میں رکھنا، عالمی سفری پابندیاں، اسکولوں کی بندش، سماجی فاصلے کے اقدامات، شہروں اور صوبائی سطح پر ملک بھر میں لاک ڈاؤن شامل ہیں۔
پاک فوج کے جوانوں کو 23 مارچ سے صوبائی حکومتوں کے وائرس کو روکنے کے اقدامات میں مدد کے لیے تعینات کردیا گیا تھا۔
مالی معاملات کے حوالے سے حکام نے 24 مارچ کو 12 کھرب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان بھی کیا تھا۔
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ اس میں ہنگامی طبی آلات پر درآمدی ڈیوٹیز کا خاتمہ، یومیہ اجرت کمانے والوں کو 200 ارب روپے تک کا ریلیف فراہم کرنا، غریب خاندانوں میں 150 ارب روپے تقسیم کرنا، برآمدی صنعتوں کے لیے 100 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز، چھوٹے اور درمیانے اداروں کے لیے 100 ارب روپے کی مالی معاونت شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پاکستان کی ’قابل ذکر پیش رفت‘ کا معترف، مذاکرات بے نتیجہ ختم
اقتصادی پیکج میں گندم کی فوری خریداری کے لیے 280 ارب روپے، یوٹیلیٹی اسٹورز کو 50 ارب روپے کی مالی مدد، تیل کی قیمتوں میں 70 ارب کی امداد، صحت اور خوراک کی فراہمی کے لیے 15 ارب ڈالر کی امداد اور 110 ارب بجلی کے بلوں سے ادائیگی کے لیے امداد فراہم کی گئی ہے، اس میں ہنگامی امدادی فنڈ کے لیے 100 ارب روپے اور ضروری سامان کی خریداری کے لیے این ڈی ایم اے کو 25 ارب روپے کی منتقلی بھی شامل ہے۔
مانیٹری اور میکرو فنانس پر اسٹیٹ بینک نے بحران پر رد عمل دیتے ہوئے مارچ میں دو ہفتوں کے دوران پالیسی ریٹ کو دو مرتبہ کم کرکے مجموعی طور پر 225 بیسس پوائنٹس تک کم کیا۔