پاکستان

ملک کو آپ کی ضرورت ہے،سب پیسے بھیجیں، وزیراعظم کی بیرون ملک پاکستانیوں سے اپیل

کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن سے غربت بڑھ رہی ہے، لہٰذا آپ کی مدد کی ضرورت ہے، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے سب رقم بھجوائیں۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان سمیت دنیا میں کورونا وائرس کا عذاب آیا ہوا ہے، اس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے معاشی حالات پہلے ہی ٹھیک نہیں تھے جبکہ کورونا وائرس کے ان اثرات سے یہاں غربت بھی بڑھ رہی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی، وزیراعظم ریلیف فنڈ میں حصہ ڈالیں۔

مزید پڑھیں: ترقی پذیر ممالک قرضوں میں چھوٹ کیلئے قدم اٹھائیں، وزیراعظم

انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی آبادی 30 کروڑ ہے اور وہاں 22 سو ارب ڈالر کا ریلیف پیکج دیا گیا ہے۔

تاہم عمران خان نے کہا کہ پاکستان جس کی آبادی 22 کروڑ ہے وہاں ہم نے ابھی تک 8 ارب ڈالر جمع کیا ہے جبکہ جرمنی اور جاپان نے ہم سے نصف آبادی ہونے کے باوجود ایک ہزار ڈالر فی کس کا ریلیف دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آپ کی ضرورت ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستانی اس میں پیسے بھجوائیں۔

آخر میں عمران خان نے کہا کہ ہم اپنے نوجوان، ٹائگر فورس اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مدد سے کورونا کے خلاف جہاد میں کامیاب ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان کے دفتر کی جانب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے عطیات دینے کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے ملک میں کورونا ریلیف فنڈ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس فنڈ کے قیام کا مقصد ان لوگوں کی مدد کرنا ہے جو کورونا وائرس کے باعث لگنے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہیں۔

اس حوالے سے یکم اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالیں۔

عمران خان نے فنڈ کے قیام کے بارے میں بتایا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سب اس فنڈ میں اپنا حصہ ڈالیں تاکہ ان لوگوں کی دیکھ بھال ممکن ہوسکے جنہیں لاک ڈاؤن نے افلاس کے کنارے لاکھڑا کیا۔

اس سے قبل قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ جو لوگ اس فنڈ میں عطیات جمع کروائیں گے انہیں ٹیکسز میں ریلیف دیا جائے گا جبکہ اس رقم کو ایک کروڑ 50 لاکھ ضرورت بندوں کو کھانا اور رقم فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ کورونا وائرس سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز عالمی برادری سے خطاب میں قرضوں میں چھوٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھوک سے لوگوں کی ہلاکتیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کورونا وائرس سے متعلق قرضوں کے بحران کو روکنے کا مطالبہ

وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ 'کورونا وائرس کے اس بحران پر دنیا میں ہم نے دو ردعمل دیکھے، ایک ترقی یافتہ ممالک اور دوسرا ترقی پذیر ممالک کا ردعمل تھا'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'ترقی پذیر ممالک کو خاص کر قرضوں کی شرح کا مسئلہ ہے، ان مقروض ممالک کے لیے معاشی مواقع کی معدومی کا مسئلہ ہے، ہمارے پاس صحت کے نظام پر خرچ کرنے اور لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچانے کے لیے پیسہ نہیں ہے'۔

ساتھ ہی عالمی برادری کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ 'اسی لیے میں عالمی رہنماؤں، مالی اداروں کے سربراہان، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کرتا ہوں کہ ترقی پذیر اقوام کو کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے قرضوں میں ریلیف کے لیے ایک منصوبہ شروع کریں'۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کا ایک اور طریقہ علاج تیار کرلیا

ملتان: نشتر ہسپتال کے 18 ڈاکٹروں میں کورونا وائرس کی تشخیص

کس قسم کی ٹیم کورونا پر کام کررہی ہے، اعلیٰ حکومتی عہدیداران پر سنجیدہ الزامات ہیں، سپریم کورٹ