وزیراعلیٰ سندھ کی متاثرہ علاقوں میں موبائل ٹیموں کے ذریعے ٹیسٹ کرنے کی ہدایت
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے لیبارٹریز کو مزید کٹس فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے جن علاقوں میں زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں ان میں موبائل ٹیموں کو ٹیسٹ کرنے کا حکم دے دیا۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کورونا وائرس کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرا سعید غنی، مکیش کمار چاولہ، امتیاز شیخ، ناصر شاہ، مشیر مرتضیٰ وہاب ، ڈاکٹر عبدالباری، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو اور سیکریٹری صحت زاہد عباسی شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے تشخیصی ٹیسٹ کی گنجائش 3 ہزار 520 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے پر پریشانی ہے، مراد علی شاہ
انہیں آگاہ کیا گیا کہ صوبے بھر میں 11 اداروں میں ٹیسٹ ہورہے ہیں جن میں آغا خان ہسپتال، انڈس، سول ہسپتال، اوجھا، پی این ایس شفاء، ضیا الدین ہسپتال، چغتائی لیب، ایس آئی یو ٹی، لیاقت یونیورسٹی میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز (ایل یو ایم ایچ ایس) حیدرآباد، جی آئی ایم ایس گمبٹ اور جناح ہسپتال کراچی میں ٹیسٹ ہورہے ہیں۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اس وقت 16 ہزار 920 سویبس، 15 ہزار 920 وائرل ٹرانسپورٹ میڈیا، 27 ہزار ایکسٹریکشن ٹیسٹ اور 23 ہزار 700 امپلی فکیشن ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا گیا کہ ان کی منظوری سے ایک لاکھ 90 ہزار کٹس کے آرڈر دیے جاچکے ہیں۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں روزانہ 760 تشخیصی ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مختلف اداروں میں ٹیسٹنگ کٹس تقسیم کردی جائیں، تشخیصی کٹس جب لیبارٹریوں کے پاس ہوں گی تو زیادہ ٹیسٹ ہوسکیں گے۔
انہوں نے موبائل ٹیموں کے ذریعے شہروں کے خاص علاقوں کے ٹیسٹ کرنے کی ہدایات دے دیں، صوبے میں خاص علاقے وہ ہیں جہاں زیادہ لوگوں میں وائرس مثبت آرہا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں اس سسٹم کو زیادہ وسیع کرنا ہے۔
خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گزشتہ روز ہوئے اجلاس میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیسٹ میں اضافہ کرنے سے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے سخت پریشانی ہے کہ حالات کہاں جا رہے ہیں، ہم ٹیسٹ بڑھاتے جارہے ہیں تو کیسز بھی زیادہ آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلع شرقی میں ہم نے 11 یونین کونسلز کو سیل کروا دیا ہے کیونکہ صورت حال پریشان کن ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ حکومت کا 13 مارچ تک تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ
خیال رہے کہ سندھ کورونا وائرس کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا دوسرا بڑا صوبہ جہاں اب تک ایک ہزار 411 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، اسی طرح اموات کے لحاظ سے سب سے آگے ہے، سندھ میں کورونا وائرس کے باعث اب تک 30 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس بھی سندھ میں 26 فروری کو سامنے آیا تھا تاہم وائرس کا پھیلاؤ مارچ کے آخر تک اتنا زیادہ نہیں تھا لیکن رواں ماہ میں اب تک کافی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
پاکستان میں اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق صرف اپریل کے پہلے 10 روز میں 2 ہزار 700 سے زیادہ کیسز اور 46 اموات ریکارڈ کی گئی اور اب کیسز کی مجموعی تعداد 5 ہزار 171 جبکہ اموات 88 ہوچکی ہیں۔
سندھ میں سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں، 11 اپریل کو بھی ملک میں کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آئے اور ایک ہی روز میں سب سے زیادہ 8 اموات ریکارڈ کی گئیںں۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر پابندیوں کا آغاز بھی سب سے پہلے سندھ حکومت نے کیا تھا اور صوبے میں پہلے تعلیمی ادارے بند کردیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ سندھ کی شام 5 بجے سے دکانیں بند کرنے کی ہدایت
جس کے کچھ دن بعد ہی صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے تمام کاروباری مراکز، شاپنگ مالز، سنیما، نجی و سرکاری دفاتر، تفریحی مقامات اور پارکس وغیرہ پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
تاہم ان پابندیوں کے باوجود بھی عوام کی کافی تعداد گھروں سے باہر نظر آئی، جس کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے ایک مرتبہ پھر رات 8 سے صبح 8 تک لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کی تھی۔
پولیس نے 23 مارچ کو صوبے میں سیکڑوں افراد کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا تھا اور صرف کراچی میں 315 افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور کئی افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
دو روز قبل بھی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی جانب سے لاک ڈاؤن میں سختی کی ہدایت پر پولیس نے سندھ بھر سے حکومتی پابندیوں کی خلاف ورزی پر 321 افراد کو گرفتار کرلیا تھا اور 114 مقدمات درج کرلیے تھے۔