بنگلہ دیش: شیخ مجیب کے قاتل کو 45 سال بعد پھانسی دے دی گئی
بنگلہ دیش میں ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کے قاتل کو 45 سال بعد پھانسی دے دی گئی۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جیل کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ شیخ مجیب الرحمٰن کے قتل کے تقریباً 45 سال بعد ان کے قاتل کو پھانسی دی گئی۔
انسپکٹر جنرل آف پرسنز بریگیڈیئر جنرل اے کے ایم مصطفیٰ کمال پاشا کا کہنا تھا کہ ہفتے کی رات کو دارالحکومت ڈھاکہ کے قریب کیرانی گنج کی سینٹرل جیل میں سابق فوجی کیپٹن عبدالمجید کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں احتجاج کے بعد نریندر مودی کا دورہ ملتوی
ادھر وزیر داخلہ اسدالزمان خان کا کہنا تھا کہ انہیں منگل کو ڈھاکہ میں گرفتار کیا گیا اور انہوں نے مذکورہ گرفتاری کو رواں سال بنگلہ دیش کے لیے ایک 'بڑا تحفہ' قرار دیا تھا۔
عبدالمجید نے اس قتل میں اپنے ملوث ہونے کا عوامی سطح پر اعلان کیا تھا اور مبینہ طور پر کئی برسوں کے لیے بھارت میں روپوش ہوگئے تھے تاہم بعد ازاں حال ہی میں وہ واپس بنگلہ دیش آئے تھے۔
واضح رہے کہ عبدالمجید کی جانب سے بنگلہ دیش کے صدر کے سامنے معافی کی درخواست کی گئی تھی جسے صدر عبدالحمید نے مسترد کردیا تھا جس کے بعد انہیں گزشتہ رات پھانسی دے دی گئی۔
تاہم اس سے قبل ان کی بیوی اور اہل خانہ کے دیگر افراد سے آخری مرتبہ ان کی ملاقات بھی کروائی گئی۔
خیال رہے کہ عبدالمجید ان درجن بھر مدعا علیہان میں سے ایک تھے جن کی سزائے موت کو سال 2009 میں سپریم کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔
اس سے قبل انہیں 1998 میں ٹرائل کورٹ نے 15 اگست 1975 کو شیخ مجیب الرحمٰن اور ان کے خاندان کے مختلف افراد کو فوجی حکام کے ایک گروپ کی جانب سے قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یہاں یہ واضح رہے کہ شیخ مجیب الرحمٰن بنگلہ دیش کی موجودہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے والد تھے جبکہ حسینہ واجد اور ان کی چھوٹی بہن خاندان کے بچ جانے والے چند افراد میں شامل تھیں کیونکہ قتل کے وقت وہ دونوں جرمنی کے دورے پر تھیں۔
اس قتل کے بعد بنگلہ دیش میں آنے والی دیگر حکومتوں اور بعد ازاں صدر ضیاالرحمٰن نے ان قاتلوں میں سے زیادہ تر کو بنگلہ دیش کے بیرون ملک سفارتی مشن پر تعینات کرکے نوازا تھا۔
مزید یہ کہ عبدالمجید کو 1980 میں سینیگال میں بنگلہ دیش کا سفیر تعینات کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’شیخ مجیب الرحمٰن پاکستان کا حامی تھا اسے باغی بنایا گیا‘
خیال رہے کہ ضیاالرحمٰن بنگلہ دیش کے سابق آرمی چیف اور وہاں کی سابق وزیر اعظم اور حسینہ واجد کی مخالف خالدہ ضیا کے شوہر تھے جنہیں 1981 میں فوجی بغاوت میں قتل کردیا گیا تھا تاہم ضیاالرحمٰن اور شیخ مجیب الرحمٰن کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
حکام کے مطابق شیخ مجیب الرحمٰن کے قتل میں ملوث دیگر 5 افراد کو سال 2010 میں پھانسی دی گئی تھی جبکہ ایک شخص زمبابوے میں ہلاک ہوگیا تھا۔
مزید یہ کہ حکام کے مطابق عبدالمجید سمیت 6 دیگر مجرم میں سے کم از کم ایک کینیڈا اور دوسرا امریکا میں موجود ہے۔
یہ خبر 12 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی