پاکستان

کورونا سے بچاؤ کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں، وفاقی حکومت کا عدالت میں جواب

کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے متفقہ فیصلے اور اقدامات کیے گئے ہیں، وفاقی حکومت نے جواب میں مختلف اقدامات سے آگاہ کیا ہے۔
|

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے متفقہ فیصلے اور اقدامات کیے گئے ہیں، ملک بھر میں 83 مقامات پر کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کی شناخت کے لیے تھرمل اسکینرز لگائے گئے ہیں جبکہ تمام انٹرنیشل ایئرپورٹس پر خصوصی کاؤنٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ تفتان، چمن اور طورخم بارڈر پر کراسنگ کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، ملک بھر کے 154 اضلاع میں مشتبہ مریضوں کے لیے قرنطینہ مراکز قائم کیے ہیں جبکہ اسلام آباد میں قرنطینہ کے لیے 300 بیڈز اور مصدقہ مریضوں کے لیے ہسپتالوں میں 154 بیڈز مختص ہیں۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے گزشتہ روز کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل، سیکریٹری صحت، سیکریٹری داخلہ، چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور چیف سیکریٹریز کو نوٹس جاری کیے تھے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ کورونا وائرس سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت 13 اپریل کو کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کو وبائی صورتحال میں کامیابی کیلئے محنت کرنی ہوگی، چیف جسٹس

دوران سماعت کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور ہسپتالوں میں سہولیات کا جائزہ لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ تین روز قبل چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں حکومتی ٹیم نے کورونا وائرس کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا تھا۔

اجلاس میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین اور اٹارنی جنر خالد جاوید خان بھی شریک تھے۔

چیف جسٹس نے حکومتی نمائندوں کی جانب سے کورونا وائرس پر دی گئی بریفنگ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومتی ٹیم کو اس صورت حال میں کامیابی کے لیے سخت محنت کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ’تمام حکومتی اقدامات صرف کاغذوں میں ہیں عملی طور پر کچھ نہیں ہورہا‘

قبل ازیں 6 اپریل کو قیدیوں کی رہائی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت میں سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ کوئی بندہ کام نہیں کررہا، سب فنڈز کی بات کررہے ہیں، صوبائی حکومتیں 'پیسے بانٹ دو اور راشن بانٹ دو' کی باتیں کررہی ہیں اور وفاق کے پاس کچھ ہے ہی نہیں تو وہ کچھ کر ہی نہیں رہا۔

سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ صرف قیدیوں کی رہائی کا نہیں بلکہ دیکھنا ہے کہ حکومت کورونا سے کس طرح نمٹ رہی ہے، صرف میٹنگ پر میٹنگ ہورہی ہے، زمین پر کچھ بھی کام نہیں ہورہا ہے۔