دنیا

جنوبی کوریا: قرنطینہ توڑنے والوں کی کلائی پر الیکٹرانک بینڈز پہنائے جائیں گے

پولیس اور مقامی انتظامیہ کے عہدیدار خلاف ورزی کی تحقیقات کے دوران بینڈز کے ساتھ ایک فارم بھی دیں گے، حکام

جنوبی کوریا کی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرتے ہوئے قرنطینہ توڑنے والے افراد کی کلائی پر الیکٹرانک بینڈز باندھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کی وزارت صحت کے سینئر عہدیدار یون تائی ہو کا کہنا تھا کہ بینڈز کے حوالے سے شہریوں کی ذاتی آزادی پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکم کا نفاذ دو ہفتوں کی تیاری کے بعد پولیس اور مقامی انتظامیہ کے عہدیداروں کی مدد سےکردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:جنوبی کوریا: کورونا سے صحتیاب 91 مریضوں کے ٹیسٹ دوبارہ مثبت آگئے

حکومتی عہدیدار نے کہا کہ حکام کو مزید مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ ذاتی طور پر قرنطینہ میں رہنے والے افراد اور ملک بھر میں باہر سے آنے والے افراد یکم اپریل سے نافذ کردہ 14 روزہ قرنطینہ کے بعد باہر نکل گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپ اور امریکا میں کورونا وائرس سے متعلق حالات بدتر ہونے پر شہریوں کی بڑی تعداد واپس آرہی ہے۔

جنوبی کوریا کی وزارت داخلہ و سلامتی کے ایک عہدیدار لی بوئیم سیوک نے اعتراف کیا کہ شہریوں کو کلائی پر جبری طور پر بینڈز پہنانے کے لیے قانونی نوعیت ناکافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور مقامی انتظامیہ کے عہدیدار قرنطینہ توڑنے والے افراد کی تحقیقات کے دوران اس ڈیوائس کے حوالے سے آمادگی کا فارم پیش کریں گے۔

وبائی امراض کے حوالے سے جنوبی کوریا کے موجودہ قوانین کے مطابق خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو ایک سال کی قید یا 8 ہزار 200 ڈالر کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔

وزارت داخلہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ جو لوگ کلائی پر بینڈز پہننے پر آمادہ ہوئے انہیں ممکنہ طور پر سزا میں نرمی کی جاسکتی ہے۔

خیال رہے کہ جنوبی کوریا میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد شروع میں تیزی سے بڑھ گئی تھی تاہم مؤثر اقدامات کرتے ہوئے اس کے پھیلاؤ کو محدود کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:امریکا: 24 گھنٹوں میں 2ہزار اموات، اجتماعی قبروں میں تدفین شروع

گزشتہ روز جنوبی کوریا کے حکام نے کہا تھا کہ 91 ایسے افراد میں کورونا وائرس مثبت آگیا ہے جو اس سے قبل صحت یاب ہوچکے تھے۔

کوریا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (کے سی ڈی سی) کے ڈائریکٹر جیونگ ام کیونگ نے بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ مریضوں کے دوبارہ متاثر ہونے کے بجائے وائرس دوبارہ سے متحرک ہوسکتا ہے۔

وزارت صحت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس رجحان کی وجہ کیا ہے تاہم اس حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں گزشتہ روز کورونا وائرس کے 27 نئے کیسز سامنے آئے تھے جو فروری میں ملک میں وبا پھیلنے کے بعد سب سے کم ہیں۔

جنوبی کوریا میں نئے کیسز کے بعد کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہزار 450 ہوگئی ہے۔

کے سی ڈی سی کے مطابق ملک میں وائرس سے اموات 211 ہوچکی ہیں۔

کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے پر پریشانی ہے، مراد علی شاہ

ملک ریاض نے 'قانونی،تکنیکی وجوہات' کے باعث 'آپ نیوز' چینل بند کردیا

کورونا وائرس کے خلاف ویکسین ستمبر تک تیار ہوجائے گی، برطانوی سائنسدان