انوویو کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کی پہلے ہی جانوروں پر کامیاب آزمائش کی جاچکی ہے اور مذکورہ ویکسین کو جانوروں پر استعمال کرنے کی اجازت بھی حاصل کی گئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ انوویو کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کو (انو 4800) ڈی این اے ویکسین کا نام دیا گیا ہے جو انسان کے مدافعتی نظام کو تقویت فراہم کرکے انسانی جسم میں اینٹی باڈیز کی پیداوار کو بڑھاتی ہے۔
کمپنی کے مطابق ان کی ویکسین کو بھی امریکا کی 2 مختلف جگہوں پر 40 رضاکاروں پر آزمایا جائے گا، ابتدائی طور پر رضاکاروں کو ہر 4 ہفتے ڈوز دیا جائے گا اور پھر رضاکاروں کا جائزہ لے کر ویکسین کے دوسرے مرحلے کو شروع کیا جائے گا۔
تاہم یہاں یہ بات واضح رہے کہ اگر اس ویکسین کا ٹرائل بھی کامیاب جاتا ہے تو بھی اس ویکسین کی عام دستیابی میں 12 سے 18 ماہ کا وقت لگے گا اور اس سے پہلے دنیا میں کورونا سے بچاؤ کی کوئی بھی ویکسین دستیاب نہیں ہوگی۔
تو اس کو دیکھتے ہوئے آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے 5 یا 6 ماہ کے اندر ویکسین تیار کرکے عوام تک پہنچانا بظاہر ناممکن لگتا ہے مگر وبا کی تیزی کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں کی جانب سے معمول سے ہٹ کر زیادہ تیزرفتاری سے کام کیا جارہا ہے اور جلد تیاری کو ممکن بھی بنایا جاسکتا ہے۔