کیا کورونا وائرس دیگر عالمی وباؤں سے زیادہ خطرناک ہے؟
اب جبکہ کورونا وائرس ہم پر تکالیف، بے آرامی اور موت کے پہاڑ توڑے جا رہا ہے تو ایسے میں گزرے وقتوں اور ماضی کی وباؤں پر غور و فکر کرنا ہرگز ایک غلط فیصلہ نہیں ہوگا۔
دیگر الفاظ میں کہا جائے تو دنیا گزشتہ صدیوں میں اس سے بھی بدترین عالمی وباؤں کا سامنا کرچکی ہے۔ ان میں سے چند نے تو تہذیبوں تک کو تباہ کردیا اور شہروں، قبیلوں اور قوموں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔
جس طرح کورونا وائرس سماجی سرحدوں سے ناآشنا ہے ٹھیک ویسے ہی قدیم وبائیں بھی جسمانی و سیاسی سرحدوں کو آسانی سے عبور کرتی چلی گئیں۔ پھر آج ہی کی طرح عالمگیریت نے ایسی وباؤں کے پھیلاؤ میں مرکزی کردار ادا کیا۔
تیسری صدی عیسوی میں رومی سلطنت میں ایک ڈراؤنا طاعون کچھ اس طرح پھیلا جیسے مکھن میں گرم چھری چلتی ہے۔ اس زمانے کے قصے کہانیوں کے مطابق ایبولا جیسا طاعون آنتوں کو پگھلا دیتا تھا اور متاثرہ شخص کی آنکھوں سے خون بہنے لگتا اور پیر گلنا سڑنا شروع ہوجاتے تھے۔ اس ہولناک موت کے رقص نے رومی سلطنت کی اس قدر کمر توڑ دی کہ یہ انتشار اور انارکی کا شکار ہوگئی۔