حکومت کے کورونا سے متعلق اقدامات، چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے لیا
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ملک میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات پر ازخود نوٹس لے لیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ کورونا وائرس سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت 13 اپریل کو کرے گا۔
دوران سماعت کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور ہسپتالوں میں سہولیات کا جائزہ لیا جائے گا۔
عدالت نے سماعت کے لیے اٹارنی جنرل، سیکریٹری صحت، سیکریٹری داخلہ، چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور چیف سیکریٹریز کو نوٹس جاری کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کو وبائی صورتحال میں کامیابی کیلئے محنت کرنی ہوگی، چیف جسٹس
واضح رہے کہ دو روز قبل چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں حکومتی ٹیم نے کورونا وائرس کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا تھا۔
اجلاس میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین اور اٹارنی جنر خالد جاوید خان بھی شریک تھے۔
چیف جسٹس نے حکومتی نمائندوں کی جانب سے کورونا وائرس پر دی گئی بریفنگ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومتی ٹیم کو اس صورت حال میں کامیابی کے لیے سخت محنت کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ’تمام حکومتی اقدامات صرف کاغذوں میں ہیں عملی طور پر کچھ نہیں ہورہا‘
قبل ازیں 6 اپریل کو قیدیوں کی رہائی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت میں سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ کوئی بندہ کام نہیں کررہا، سب فنڈز کی بات کررہے ہیں، صوبائی حکومتیں 'پیسے بانٹ دو اور راشن بانٹ دو' کی باتیں کررہی ہیں اور وفاق کے پاس کچھ ہے ہی نہیں تو وہ کچھ کر ہی نہیں رہا۔
سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ صرف قیدیوں کی رہائی کا نہیں بلکہ دیکھنا ہے کہ حکومت کورونا سے کس طرح نمٹ رہی ہے، صرف میٹنگ پر میٹنگ ہورہی ہے، زمین پر کچھ بھی کام نہیں ہورہا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور یہ تعداد 4600 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 68 تک پہنچ گئی ہے۔
ملک میں اس وائرس کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں تاہم اس کے باوجود دنیا بھر کی طرح یہاں بھی اس کا پھیلاؤ جاری ہے۔
26 فروری کو پاکستان میں پہلے کیس سے لے کر آج 45 دن گزرنے تک کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا تاہم اپریل کے مہینے میں یہ اضافہ دوگنا ہوگیا ہے۔