حکومت کو وبائی صورتحال میں کامیابی کیلئے محنت کرنی ہوگی، چیف جسٹس
چیف جسٹس گلزار احمد نے حکومتی نمائندوں کی جانب سے کورونا وائرس پر دی گئی بریفنگ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی ٹیم کو اس صورت حال میں کامیابی کے لیے سخت محنت کرنی چاہیے۔
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں حکومتی ٹیم نے کورونا وائرس کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا۔
اجلاس میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین اور اٹارنی جنر خالد جاوید خان بھی شریک تھے۔
حکومتی ٹیم میں وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا، مشیر ثانیہ نشتر، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل، سیکریٹری صحت اور اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر شامل تھے۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کا ڈاکٹرز کو فوری حفاظتی کٹس کی فراہمی کا حکم
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد نے 'ہسپتالوں میں او پی ڈی کی بندش، کورونا وائرس کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت، ڈاکٹروں، طبی عملے کی حفاظت، قرنطینہ مراکز اور حکومتی اقدامات سے متعلق دریافت کیا'۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے حکومتی اقدامات پر بریفنگ میں کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات اور مستقبل کی منصوبہ بندی سے متعلق آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروس 24 گھنٹے کھلی ہوئی ہے اور نجی ہسپتالوں کو لاک ڈاؤن کے دوران امور کی انجام دہی سے نہیں روکا گیا اور وہ عالمی ادارہ صحت کے اصولوں کے مطابق کام کرسکتے ہیں'۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 'بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو عالمی ادارہ صحت کے طریقہ کار کے مطابق قرنطینہ مراکز میں رکھا جارہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'طبی عملے کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے انہیں روزانہ کی بنیاد پر تربیت دی جارہی ہے'۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے 'کووڈ-19 (کورونا وائرس) کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حفاظتی اشیا (پی پی ایز)، وینٹی لیٹرز اور دیگر طبی آلات مقرر کردہ تمام ہسپتالوں کو فراہم کرنے کے حوالے سے بریفنگ دی'۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس: اپریل کے آخر تک روزانہ 25 ہزار ٹیسٹ کرنے کا ہدف ہے، اسد عمر
انہوں نے کہا کہ 'ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مزید لیبارٹریز بنائی جارہی ہیں'۔
حکومت کے احساس پروگرام کی سربراہ ثانیہ نشترنے سپریم کورٹ میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 'کورونا وائرس کے سبب معاشی سرگرمیاں معطل ہوئیں اور لوگ بے روزگار ہوئے'۔
انہوں نے کہا کہ 'حکومت نے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کی مدد کے لیے احساس پروگرام کے تحت فی خاندان 12 ہزار روپے دینے کا پروگرام شروع کیا'۔
ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ 'احساس پروگرام کے تحت بے روزگار اور مستحق افراد کی مدد نادرا کے سافٹ ویئر اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے دستیاب ریکارڈ کے ذریعے کی جارہی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'مستحق خاندانوں کو یہ رقم بائیو میٹرک تصدیق کے بعد فراہم کردی جائے گی اور رقم کی تقسیم کرنے کی جگہ پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے تمام حفاظتی تدابیر کو مدنظر رکھا جائے گا'۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے 'اہم مسئلے پر تفصیلی بریفنگ دینے پر حکومتی عہدیداروں کا شکریہ ادا کیا اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا'۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق 'چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں اعتماد ہے کہ حکومتی عہدیدار اس وبائی صورت حال میں کامیابی کے حصول کے لیے محنت کریں گے'۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے ڈاکٹروں کو حفاظتی کٹس فراہم کرنے کے حوالے سے سماعت کرتے ہوئے حکومت کو مختلف احکامات جاری کیے تھے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا تھا کہ کورونا کی وبا سے لڑنے کے لیے ہنگامی قانون سازی کی ضرورت ہے، یہ وبا سرحدوں اور ان داخلی راستوں سے آئی جن پر حکومت قرنطینہ سینٹر بنانے میں ناکام رہی۔
عدالت نے تفتان، چمن، طور خم کے مقام پر فوری طور پر قرنطینہ بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان قرنطینہ سینٹرز میں ہزار لوگوں کی گنجائش رکھی جائے جبکہ انفرادی رہائش کے لیے پانی کی سپلائی اور صاف ٹوائلٹس بھی فراہم کیے جائیں۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس: تخمینے سے کم کیسز اور اموات رپورٹ ہوئیں ہیں، معاون خصوصی صحت
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ قرنطینہ سینٹرز میں ایمرجنسی میڈیکل سینٹرز بنائے جائیں جن میں علاج کی تمام سہولیات فراہم کی جائیں جبکہ وہاں رکھے گئے لوگوں کو انسانی حقوق اور خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
عدالت نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ احساس پروگرام کی تقسیم میں شفافیت کو یقینی بنائے، یہ پاکستان کے عوام نے پیسہ دیا ہے تاکہ غریب آدمی آرام سے زندگی گزار سکیں، یہ پیسہ ایسے لوگوں تک نہیں پہنچنا چاہیے جو پہلے ہی اچھی زندگی گزار رہے ہیں۔
عدالت نے حکومت کو مزید حکم دیا تھا کہ وہ احساس پروگرام کے تحت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں۔
سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پاکستان میں وینٹی لیٹرز تیاری کے مراحل میں ہیں، حکومت اس حوالے سے تمام وسائل فراہم کرنے کو یقینی بنائے۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت سے کہا تھا کہ میں بریفنگ کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے نمائندے اور ڈاکٹر ظفر مرزا کو لانا چاہتا ہوں۔