دنیا

امریکی صدر 'عالمی ادارہ صحت کے چین سے جانبدار' ہونے پر برہم

ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت پر تنقید کرتے ہوئے ان کی فنڈنگ روکنے کی دھمکی بھی دے دی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پر کڑی تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ چین پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کررہے ہیں اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ وہ اس ایجنسی کے لیے امریکی مالی اعانت پر پابندی لگائیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’واقعی ڈبلیو ایچ او نے اسے تباہ کردیا‘۔

مزید پڑھیں: عوام کو ماسک پہننے کا مشورہِ دے کر ٹرمپ کا خود ماسک پہننے سے انکار

انہوں نے کہا کہ ’کسی وجہ سے، بڑے پیمانے پر امریکا کے ذریعہ ادارے کو مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے، اس کے باوجود ان کا جھکاؤ چین کی جانب بہت زیادہ ہے، ہم اسے اچھی طرح سے دیکھیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’خوش قسمتی سے میں نے چین کے لیے اپنی سرحدوں کو کھلا رکھنے سے متعلق ان کے مشورے کو مسترد کردیا، انہوں نے ہمیں ایسی ناقص سفارش کیوں دی؟‘

بعد ازاں وائٹ ہاؤس کی نیوز بریفنگ میں ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی صحت کی تنظیم کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو دہرایا۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’انہوں نے اسے غلط کہا، انہوں نے واقعی ایسا کیا، انہوں نے کسی کی بھی نہیں سنی، ہم ڈبلیو ایچ او پر خرچ کی جانے والی رقم پر قابو پالیں گے، ہم اس پر ایک بہت طاقتور گرفت رکھتے ہیں اور ہم اس سے متعلق نظر ثانی کرنے جارہے ہیں‘۔

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجرک نے ڈبلیو ایچ او پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کردیا، جس کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل تیدروس ادھانوم کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارت ملیریا کی دوا برآمد کرنے پر رضامند

انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے لیے یہ واضح ہے کہ ڈبلیو ایچ او، ڈاکٹر ٹیڈروس کی سربراہی میں کووڈ کے حوالے سے بہترین کام کررہا ہے، مدد فراہم کرنے والے ممالک سے لاکھوں کی تعداد میں آلات حاصل کیے گئے ہیں جبکہ دیگر ممالک کو ٹریننگ اور عالمی گائیڈ لائنز فراہم کی گئی ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے حال ہی میں کانگو میں ایک متعدی مرض ایبولا اور اکثر مہلک بیماری سے نمٹنے کے لیے اپنے عملے کو صف اول پر کھڑا کرنے میں ’زبردست کام‘ کیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے ٹرمپ کے ریمارکس پر تبصرہ کرنے کے لیے رائٹرز کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔