دنیا

کورونا وائرس کا شکار برطانوی وزیراعظم ہسپتال میں داخل

بدستور تیز بخار کی وجہ سے ڈاکٹروں نے ان کے کچھ ٹیسٹس کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر انہیں اتوار کی رات ہسپتال لے جایا گیا۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو بدستور کورونا وائرس کی علامتوں کا سامنا ہے اور وائرس کی تشخیص کے 10 روز بعد اب وہ ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں تاہم ڈاؤننگ اسٹریٹ (دفتر وزیراعظم) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت کی سربراہی انہی کے پاس ہے۔

برطانوی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ ’وزیراعظم اب بھی ہسپتال میں موجود ہی اور رات بھی انہوں نے ہسپتال میں گزاری‘۔

خیال رہے کہ بورس جانسن میں گزشتہ ماہ کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا جس کے بعد انہیں ڈاؤننگ اسٹریٹ میں آئیسولیٹ کردیا گیا تھا تاہم بخار بدستور تیز رہنے پر ڈاکٹروں نے ان کے کچھ اور ٹیسٹس کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر انہیں اتوار کی رات ہسپتال لے جایا گیا۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ڈاؤننگ اسٹریٹ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’اپنے معالج کی ہدایت پر وزیراعظم آج رات مزید ٹیسٹ کروانے کے لیے ہسپتال میں داخل ہوگئے‘۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی کورونا کا شکار

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ ایک احتیاطی اقدام ہے کیوں کہ وزیراعظم کو کورونا وائرس کی تشخیص کے 10 روز گزرنے کے باوجود کورونا وائرس کی علامتوں کا سامنا ہے‘۔

یاد رہے کہ 55 سالہ بورس جانسن کو 27 مارچ کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور یوں وہ اس وبا سے متاثر ہونے والے دنیا کے پہلے برسر اقتدار رہنما بن گئے تھے۔

وائرس کی تشخیص کے بعد وہ ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ایک اپارٹمنٹ میں آئیسولیٹ ہوگئے تھے اور جمعے کے روز انہوں نے بتایا تھا کہ ان کا بخار اب بھی تیز ہے اس لیے وہ وہیں مقیم ہیں۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ یہ ہنگامی صورتحال میں ہسپتال میں داخل ہونے کا معاملہ نہیں تھا اور بورس جانسن اب بھی حکومت کی باگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب کووِڈ 19 پر حکومت کے ہنگامی اجلاس کی سربراہی کریں گے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے 12 لاکھ 77 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 69 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں البتہ صحتیاب مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 64 ہزار سے زائد ہے۔

برطانیہ میں کورونا وائرس کے اب تک 48 ہزار 440 کیس سامنے آچکے ہیں جن میں 4 ہزار 943 کی موت ہوگئی جبکہ 299 صحتیاب ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ برطانوی شہزادہ چارلس بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے تاہم خوش قسمتی سے وہ صرف 5 روز میں اس بیماری سے صحت یاب ہوگئے تھے۔

مل کر اس وبا پر قابو پالیں گے، ملکہ برطانیہ

ڈاؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے اس اعلان کے ساتھ ہی 93 سالہ ملکہ برطانیہ نے عالمی وبا سے متاثر ہونے والے ہر شخص کے لیے ایک اُمید بھرا پیغام جاری کیا۔

اپنے 68 سالہ دورِ اقتدار میں قوم سے چوتھے خطاب میں ملکہ الزبتھ کا کہنا تھا کہ وبا کو ’مشترکہ طور پر‘ اجتماعی کوششوں سے شکست دی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی وبا: 100 سال قبل جو غلطی ایشیا نے کی، اب مغربی ممالک کر رہے ہیں

احتیاطی طور پر ونڈر کیسل منتقل ہونے کے بعد وہاں ریکارڈ کروائے گئے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’ہم کامیاب ہوں گے اور یہ ہر ایک کی کامیابی ہوگی‘۔

وبا کے خلاف کمیونٹی کے ردِ عمل کو سراہتے اور طبی عملے اور اہم کارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ملکہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور دنیا بھر کی عوام (آپ پر) فخر محسوس کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مل کر ہم اس بیماری سے لڑ رہے ہیں اور میں آپ کو یقین دہانی کروانا چاہتی ہوں کہ ہم متحد اور پر عزم رہیں گے تو اس پر قابو پالیں گے‘۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھنے کو غیر آئینی قرار دے دیا

ڈنمارک میں لاک ڈاؤن اور ہمارا ڈھابہ

حکومتِ پنجاب نے چند کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی