چین کا وہ فیصلہ جس نے کورونا کے لاکھوں کیسز سے اسے بچالیا

نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی وبا سب سے پہلے چین میں پھیلی تھی اور اس کے بعد دنیا بھر میں اس کے مریض سامنے آچکے ہیں۔
چین نے حیران کن طور پر اس وبائی مرض کو پھیلنے سے روکنے میں کامیابی حاصل کی، جہاں مجموعی کیسز کی تعداد 82 ہزار 602، صحت یاب افراد 77 ہزار 202 اور ہلاکتیں 3333 ہیں۔
یعنی اس وقت وہاں مریضوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے تھوڑی زیادہ ہے یعنی پاکستان سے بھی کم۔
مجموعی کیسز کی تعداد بھی اب امریکا، اٹلی، اسپین، جرمنی اور فرانس سے بھی کم ہے اور اس کی وجہ چین کا ایک اہم فیصلہ تھا۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کی وبا کے ابتدائی مرحلے پر چین کا ہنگامی ردعمل ووہان سے باہر 7 لاکھ سے زائد کیسز کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ چین میں وبا کے 50 ویں دن (19 فروری) کو مصدقہ کیسز کی تعداد 30 ہزار تھی اور ووہان پر سفر پابندیوں اور قومی ایمرجنسی ردعمل کو اختیار نہ کیا جاتا تو ووہان سے باہر چین میں کیسز کی تعداد 7 لاکھ سے زیادہ ہوسکتی تھی۔
چینی حکومت کی جانب سے 23 جنوری 2020 کو ووہان میں ملک گیر سطح پر سخت گیر سفری پابندی کا اطلاق کیا گیا تھا، مختلف شہروں میں وبا کی صورتحال کے مطابق مختلف اوقات میں مختلف اقدامات کیے گئے۔
محقق پروفیسر کرسٹوفر ڈائی نے بتایا کہ چین کی جانب سے حفاظتی اقدامات کے نتیجے میں وائرس پھیلائو کی لڑی کو توڑنے میں کامیابی ملی، کیونکہ اس سے وائرس کے شکار افراد اور صحت مند لوگوں کے درمیان تعلق کی روک تھام ہوئی۔
سخت اقدامات انتہائی ضروری
جریدے جرنل سائنس میں شائع تحقیق میں سائنسدانوں نے کیسز کی رپورٹس، چین کے اندر انسانی نقل و حمل کے ڈیٹا بیس کا تجزیہ اور دیگر اقدامات کے ریکارڈ کو دیکھا۔
سائنسدان نے ووہان سے 11 جنوری سے 23 جنوری کے دوران 43 لاکھ افراد کی امدورفت کا تجزیہ بھی کیا، یعنی اس دن تک جب چین کی جانب سے سفری پابندیاں لگائی گئیں۔
تحقیق کے مطابق اس کی بدولت 130 سے زائد شہروں میں کووڈ 19 کی آمد کو التوا میں ڈالنے میں مدد مل سکی۔