کورونا وائرس: پی ٹی اے کی انٹرنیٹ فراہم کنندہ کو سستے پیکجز متعارف کرانے کی ہدایت
کراچی: کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران جہاں انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے وہیں پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے انٹرنیٹ فراہم کرنے والوں کو صارفین کو سستی سروسز فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فکسڈ لائن آپریٹرز (ایف ایل او) کو لکھے گئے خط، جس کی کاپی ڈان کے پاس دستیاب ہے، میں پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ملک میں موجودہ لاک ڈاؤن کی صورتحال میں مجموعی طور پر براڈ بینڈ کی ضرورت کافی بڑھی ہے۔
مزید پڑھیں: جنوبی ایشیا میں سب سے کم انٹرنیٹ کا استعمال پاکستان میں ہوتا ہے، رپورٹ
کورونا وائرس کی صورتحال اور پاکستان ٹیلی کمیونکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 کے سیکشن 4 (ون) سی اور سیکشن 6 (ایف) کے تحت پی ٹی اے نے ایف ایل او کو ہدایت کی کہ فوری طور پر اسٹوڈنٹ اور گھر سے کام کرنے والوں کے 2 ایم بی پی ایس (40 جی بی کے ڈیٹا کے ساتھ) پیکجز 600 روپے سے کم قیمت میں متعارف کرائیں۔
خط میں مزید تجویز دی گئی کہ آپریٹرز اپنے صارفین کو پیکج کی حد میں اضافی ڈیٹا بھی فراہم کریں، ایک ماہ کی تاخیری بلنگ کریں اور صارفین اگر مقررہ تاریخ پر ادا نہ کرسکیں تو ان کی سروسز بحال رکھیں۔
آپریٹرز کا مراعات کا مطالبہ
تاہم انٹرنیٹ سروس پرووائڈرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (اسپاک) کے مطابق پی ٹی اے نے اس مشکل وقت میں قوم کی مدد سے خود کو استثنیٰ دے دی ہے اور پوری ذمہ داری ٹیلی کام آپریٹرز پر ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
پی ٹی اے کو بھیجے گئے خط میں اسپاک کے کنوینر وہاج السراج کا کہنا تھا کہ جہاں کئی ممالک میں ٹیلی کام کمپنیاں اپنے صارفین کو بہتر پیکجز کے ساتھ ریلیف فراہم کر رہی ہیں وہیں حکومتیں ان کو ٹیکسز ہٹانے، ریگولیٹری فیس اور سبسڈیز فراہم کرکے حمایت بھی کر رہی ہیں۔
پی ٹی اے کے پیش کردہ پیکج کو ’بے تکا‘ قرار دیتے ہوئے خط میں کہا گیا کہ 40 جی بی ڈیٹا چند روز میں ہی استعمال ہوجائے گا، ایک مہینے کی تاخیری ادائیگی اس وقت دی جاسکتی ہے جب پی ٹی اے ڈیفالٹرز کی مالیاتی ضمانت دے جو تاخیری چارجز کو ادا نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سیلیولر آپریٹر اور فکسڈ لائن آپریٹرز کی لاگت کا کوئی موازنہ نہیں، فکسڈ لائن آپریٹرز کو نئے کسٹمر کے اخراجات 10 ہزار روپے تک ادا کرنے پڑتے ہیں جبکہ سیلولر آپریٹر کے لیے اس کی کوئی قیمت نہیں ہوتی‘۔
اسپاک کے مطابق کورونا وائرس کے دوران صارفین کو انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کی لاگت بڑھ گئی ہے، بینڈ وتھ کا استعمال بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے ایف ایل اوز کو اضافی بینڈ وتھ امریکی ڈالروں میں اپ اسٹریم فراہم کرنے والوں سے خریدنا پڑ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے میں گزشتہ 3 سال سے بینڈ وتھ کی لاگت کو امریکی ڈالروں سے منقطع کرنے کا ایک ریفرنس زیر التوا ہے مگر اس پر کچھ نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’حکومت انٹرنیٹ تک معیاری اور سستی رسائی کو یقینی بنائے'
ان کا کہنا تھا کہ ایف ایل اوز کو اپنے ملازمین کے لیے حفاظتی اقدامات بھی کرنے ہیں جس سے ان کی آپریشنل لاگت بھی بڑھی ہے، کارپوریٹ سیکٹر کے شٹ ڈاؤن کی وجہ سے ریونیو 50 سے 60 فیصد کم ہوگئے ہیں، آپریٹرز اپنے ملازمین کو نوکری پر رکھنے کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ کسی کو نکالنا نہ پڑے۔
ایسوسی ایشن نے پی ٹی اے پر زور دیا کہ اپنی پیشکش پر نظر ثانی کرے اور 12.5 فیصد کا انکم ٹیکس اور 19.5 فیصد کا صوبائی سیلز ٹیکس ختم کرے جس سے انٹرنیٹ صارفین کو براہ راست ریلیف ملے گا۔
انہوں نے اپ اسٹریم فراہم کرنے والوں سے وہول سیل انٹرنیٹ بینڈ وتھ کی موجودہ 2 ڈالر 2.5/ایم بٹس/مہینہ سے عالمی قیمتوں کے مطابق 0.5/ایم بیس/مہینہ کرنے پر بھی زور دیا۔
ایسوسی ایشن نے اتھارٹی پر زور دیا کہ بینڈ وتھ کی لاگر کو امریکی ڈالر سے علیحدہ کیا جائے تاکہ انٹرنیٹ صارفین 50 سے 100 ایم بی پی ایس براڈ بینڈ اسپیڈ مناسب قیمت پر حاصل کرسکیں۔
ان کے اس خط کے حوالے سے رائے پر پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ وہ خط پر نظر ثانی کریں گے اور ضرورت کے مطابق اقدامات کریں گے۔