سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں کہ کتنے افراد کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے نتیجے میں ہلاک ہوئے ہیں، کیونکہ بیشتر افراد میں اس کی علامات تو موجود تھیں مگر ان کا ٹیسٹ نہیں ہوا تھا۔
وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ ایک شخص کی لاش گھر کے کمرے میں موت کے بعد 4 دن تک رکھی رہی۔
اس 72 سالہ شخص کے خاندان کو آخری رسومات کے لیے ایمرجنسی سروسز اور تدفین کے انتظامات کرنے والے ادارے مل نہیں سکے کیونکہ اموات میں اضافے سے دبائو بہت زیادہ بڑھ چکا ہے۔
اس شخص کو سانس کی تکلیف پر ہسپتال لے جایا گیا تھا اور شبہ تھا کہ کورونا وائرس کا شکار نہ ہو، مگر جگہ نہ ہونے پر اسے گھر واپس بھیج دیا گیا۔
ایکواڈور کے 70 فیصد کورونا وائرس کے کیسز اسی شہر میں سامنے آئے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایک راہ گیر گلی میں اپنے گھر کے سامنے چل بسا اور لاش وہاں پڑی رہی۔
اس لاش کو پلاسٹک سے ڈھانپ دیا گیا مگر 6 دن سے وہاں رکھنے رہنے پر پھول گئی اور مقامی افراد کے مطابق وہ یہ منظر دیکھ کر بہت خوفزدہ ہیں۔
ایکواڈور میں جمعے تک 33 سو کیسز اور 145 اموات کی تصدیق کی گئی مگر وہاں کے صدر لینن مورینو کے مطابق کیسز کی تعداد لاکھوں ہوسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گوایاکل میں اس وبا سے ہلاک ہونے والی ڈیڑھ سو افراد کی لاشوں کو اٹھایا جاچکا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی ڈاکٹر نے کہا 'یہ جنگ کا میدان ہے'۔
شہر کی میئر سنتھیا ویتاری جو خود اس بیماری کا شکار ہوچکی ہیں، کے مطابق ممکنہ طور پر فروری یا مارچ میں اسکولوں کی تعطیلات ختم ہونے پر لوگوں کے یورپ سے واپسی پر وائرس پھیلنے کا عمل تیز ہوا۔