9 فروری کو اس نئے وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 2002 اور 2003 کی سارس وائرس کی وبا سے زیادہ ہوگئی، اس وبا سے 773 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس نئے وائرس سے اس روز ہلاکتیں 800 تک پہنچ چکی تھیں۔
10 فروری کو مجموعی ہلاکتیں 909 ہوگئی اور اس طرح کورونا وائرس سے ہونے والی 858 ہلاکتوں نے مرس سے ہونے والی ہلاکتوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
11 فروری کو عالمی ادارہ صحت نے اس وائرس سے ہونے والی بیماری کو کووڈ 19 کا آفیشل نام دے دیا اور اس موقع پر عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ اس کے خلاف ویکسین 18 ماہ تک دستیاب ہوسکے گی اور یہی وہ دن تھا جب ہلاکتیں ایک ہزار سے زیادہ ہوگئیں۔
4 فروری سے 12 فروری تک چین سے باہر دیگر ممالک میں کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا تاہم جاپان میں لنگر انداز کروز جہاز میں 175 افراد میں ضرور اس کی تشخیص ہوئی۔
13 فروری کو چین کے صوبے ہوبے میں 15 ہزار کے قریب کیسز کی تشخیص ہوئی جس کی وجہ چین کی جانب سے ٹیسٹنگ کے عمل میں تدیلیاں لانا تھا جبکہ اسی روز چین سے باہر دوسری ہلاکت جاپان میں ہوئی۔
14 فروری کو مصر میں پہلا کیس رپورٹ ہوا اور یہ افریقہ میں بھی پہلا کیس تھا جبکہ 4 فروری کے بعد چین سے باہر کسی ملک میں بھی پہلا کیس تھا۔
15 فروری کو فرانس میں ایشیا سے باہر پہلی ہلاکت ہوئی جو چین کے صوبے ہوبے سے تعلق رکھنے والا 80 سالہ سیاح تھا۔
16 فروری کو تائیوان میں پہلی ہلاکت ہوئی۔
17 فروری کو چین میں 44 ہزار سے زائد مصدقہ کیسز کی تفصیلی معلومات پر مبنی مقالہ جاری کیا گیا، جس کے مطابق کووڈ 19 دیگر کورونا وائرسز جتنا جان لیوا نہیں اور 80 فیصد سے زاد کیسز معتدل ہوتے ہیں، 14 فیصد میں شدت زیادہ جبکہ 5 فیصد میں حالت سنگین ہوتی ہے، معمر مریضوں میں ہلاکتوں کی شرح زیادہ جبکہ بچوں میں کیسز بہت کم تھے۔
18 فروری کو چین سے باہر 12 ممالک میں 92 کیسز ایسے سامنے آئے جو ایک سے دوسرے انسان میں منتقلی کے تھے۔
19 فروری کو مجموعی ہلاکتیں 2 ہزار سے زیادہ ہوگئیں جبکہ ایران میں پہلا کیس رپورٹ ہوا۔
20 فروری کو ایران میں اولین 2 ہلاکتیں ہوئیں جو مشرق وسطیٰ میں اس بیماری سے اولین ہلاکتیں بھی تھیں، جنوبی کوریا میں کیسز 100 سے زیادہ ہوگئے اور چین سے باہر وہ دوسرا متاثرہ ملک بن گیا جبکہ چین سے باہر 26 ممالک میں کیسز ایک ہزار سے زیادہ ہوگئے۔
21 فروری لبنان، اسرائیل میں اولین کیسز سامنے آئے جبکہ چین کے صوبے ہوبے میں کیسز کی تعداد میں کمی آنا شروع ہوگئی۔
23 فروری کو جنوبی کوریا میں کیسز کی تعداد 340 تک پہنچنے پر اعلیٰ سطح کا الرٹ جاری کیا گیا جبکہ اٹلی ایشیا سے باہر اس وبا سے متاثر بڑا ملک بننے لگا۔
24 فروری کو چین نے اعلان کیا کہ کیسز کی تعداد میں گزشتہ 2 ہفتے کے دوران نمایاں کمی آئی ہے اور ڈھائی ہزار کی جگہ 400 کیسز روزانہ تک چلی گئی، امریکا کی موڈرینا نامی کمپنی نے تجرباتی ویکسین کو امریکی نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشز ڈیزیز کو بھجوایا تاکہ تحقیق کا ابتدائی مرحلہ شروع کیا جاسکے، ادھر کویت، بحرین، افغانستان، عراق اور اومان میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔
25 فروری کو الجزائر میں پہلا کیس سامنے آیا جو اٹلی سے آنے والے ایک سیاح کا تھا، سوئٹزرلینڈ، کروشیا اور آسٹریا میں بھی اولین کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ امریکا کے ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے خبردار کیا کہ امریکا میں یہ وائرس بہت تیزی سے پھیل سکتا ہے اور بدترین صورت حال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
26 فروری کو پاکستان میں اس وائرس کے اولین 2 کیسز کی تشخیص ہوئی جبکہ برازیل جنوبی امریکا کا پہلا ملک بنا جہاں یہ مریض سامنے آیا، جس کے بعد یہ وائرس تمام براعظموں تک پہنچ گیا، یونان، جارجیا، شمالی مقدونیہ، ناروے اور رومانیہ میں بھی اولین کیسز سامنے آئے، اور ہاں یہ پہلا دن تھا جب اس وائرس کے زیادہ کیسز کی تعداد چین سے باہر ریکارڈ ہوئی جو 459 تھی جبکہ چین میں 412 کیسز رپورٹ ہوئے۔
27 فروری کو عالمی سطح پر کیسز کی تعداد میں اضافہ جاری رہا اور چین سے باہر 44 ممالک میں 3474 کیسز اور 54 ہلاکتیں ریکارڈ ہوئیں، ڈنمارک، ایسٹونیا، سان مرینو اور نیدرلینڈز میں اولین کیسز سامنے آئے۔
28 فروری کو نائیجریا، نیوزی لینڈ، بیلاروس، میکسیکو، لتھوانیا، آذربائیجان، آئرلینڈ اور آئس لینڈ میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔
29 فروری کو ایکواڈور، قطر، مناکو اور لگسمبرگ بھی اس وائرس سے متاثرہ ممالک میں شامل ہوگئے۔
مارچ یکم مارچ کو چیک ریپبلک اور آرمینیا میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ڈومینکن ری پبلک میں پہلی ہلاکت کی تصدیق ہوئی جو اٹلی سے تعلق رکھنے والا ایک سیاح تھا اور یہ کیرئیبین خطے میں پہلا کیس بھی تھا۔
2 مارچ کو چین کے مقابلے میں دیگر ممالک میں 9 گنا زیادہ کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ انڈونیشیا، سینیگال، پرتگال، انڈورا، لٹویا، اردن، مراکش، سعودی عرب اور تیونس میں اولین کیسز سامنے آئے۔
3 مارچ کو یوکرائن، ارجنٹائن اور چلی بھی وائرس کے شکار ممالک کی فہرست کا حصہ بن گئے۔
4 مارچ کو پولینڈ میں پہلا کیس سامنے آیا۔
5 مارچ کو بوسنیا، سلوانیا، جنوبی افریقہ اور فلسطین میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔
6 مارچ کو سلواکیہ، بھوٹان، پیرو، کوسٹاریکار، کولمبیا، کیمرون اور ٹوگو میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔
7 مارچ کو دنیا بھر میں کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہوگئی جبکہ مالٹا، مالدووا اور مالدیپ میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔
8 مارچ کو بلغاریہ اور بنگلہ دیش میں اولین کیسز کے ساتھ ہی سو سے زائد ممالک تک یہ وائرس پہنچ گیا۔
9 مارچ کو البانیہ، قبرص، بروکینا فاسو اور پاناما میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔
10 مارچ کو برونائی دارالسلام، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، بولیویا، جمیکا اور منگولیا میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔
11 مارچ کو عالمی ادارہ صحت نے نئے نوول کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دیا، ترکی، آئیوری کوسٹ، کیوبا، گیانا، ہونڈراس، سینٹ ونسٹ اور Grenadines میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔
12 مارچ کو پیسیفک میں پہلا مریض سامنے آیا جو پیرس سے فرنچ پولی نیشیا لوٹا تھا، نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں پہلا کیس فلپائنی سفارتکار کی شکل میں سامنے آیا، اس کے علاوہ ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، گھانا اور گبون میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔
13 مارچ کو عالمی ادارہ صحت نے یورپ کو اس وائرس کا نیا مرکز قرار دیا، قازقستان، سوڈان، پیورٹو ریکو، وینزویلا، انٹی گوا اینڈ بربودا، ایتھوپیا، گیانا، کینیا، یوراگوئے، گوئٹے مالا، سینٹ لوشیا، سرینیم اور موریطانیہ میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔
14 مارچ کو نمیبیا، سینٹرل افریقن ریپبلک، ریپلک آف کانگو، استوائی گنی، روانڈا، سیچلس اور Eswatini میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔
15 مارچ کو ازبکستان اور بہاماس میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔
16 مارچ کو وبا کے آغاز کے بعد پہلی بار کیسز اور اموات کی تعداد چین سے باہر زیادہ ہوگئی، صومالیہ، بینن، لائبریا اور تنزانیہ میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔