صحت

نوول کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں ایک ماہ میں 9 لاکھ کا اضافہ

کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے مصدقہ کیسز کی تعداد 2 اپریل کو 10 لاکھ کے ہندسے کو عبور کرگئی تھی۔

دنیا بھر میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے مصدقہ کیسز کی تعداد 2 اپریل کو 10 لاکھ کے ہندسے کو عبور کرچکی تھی۔

یقیناً یہ تعداد اس سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے کیونکہ ایسے لاتعداد کیسز ہوں گے جن میں علامات بہت معمولی یا ظاہر نہیں ہوئیں، تو ان کی تشخیص بھی نہیں ہوئی ہوگی۔

31 دسمبر کو عالمی ادارہ صحت کو اس وائرس کے پہلے کیس سے آگاہ کیا گیا تھا یعنی 31 دسمبر سے 2 اپریل کے دوران یا 94 دن میں 10 لاکھ کیسز کی تصدیق ہوئی۔

مگر اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ پہلے ایک لاکھ کیسز 7 مارچ کو مکمل ہوئے اور باقی 9 لاکھ کیسز محض 26 دن میں رپورٹ ہوئے۔

جنوری

2019 کے آخری دن عالمی ادارہ صحت کو چین کے شہر ووہان میں کسی نامعلوم وجہ سے نمونیا کے کیس کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔

23 جنوری تک یہ تعداد 800 تک پہنچی تھی اور چین کے 20 خطوں اور 9 ممالک میں کیسز رپورٹ ہوچکے تھے جبکہ چینی سائنسدانوں کے مطابق ابتدائی مریض 8 دسمبر کو سامنے آچکے تھے، جن کا تعلق ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ سے تھا، جسے یکم جنوری کو بند کردیا گیا تھا۔

9 جنوری کو چین میں اس وائرس سے پہلی ہلاکت ہوئی جبکہ 10 جنوری کو اس وائرس کا جینوم سیکونس تیار کرلیا گیا تھا جس کے بعد اسے 2019 این کوو کا نام دیا گیا اور اس کا تعلق کورونا وائرس کے خاندان سے جوڑا گیا۔

تھائی لینڈ چین سے باہر پہلا ملک تھا جہاں اس وائرس کا پہلا کیس 13 جنوری کو سامنے آیا تھا اور 20 جنوری کو چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے تصدیق کی کہ یہ وائرس ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔

اسی روز اس وائرس کے کیسز کی تصدیق جاپان اور جنوبی کوریا میں ہوئی اور اگلے دن یعنی امریکا میں بھی پہلا کیس سامنے آگیا جو ووہان سے واپس آیا تھا جو ایشیا سے باہر پہلا کیس بھی تھا۔

23 جنوری کو چینی حکومت نے ووہان کو بند کرنے کا اعلان کیا اور سفری پابندیوں کا اطلاق کیا گیا۔

24 جنوری اسی روز چین کے 2 شہروں ہوانگ گانگ اور ازہو کو بھی لاک ڈاؤن کیا گیا۔

25 جنوری کو آسٹریلیا، فرانس، ملائیشیا، کینیڈا میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ 28 جنوری کو کمبوڈیا، جرمنی اور سری لنکا میں پہلے کیسز کی تصدیق کی گئی۔

29 جنوری کو یہ وائرس مشرق وسطیٰ میں بھی اس وقت پہنچا جب متحدہ عرب امارات میں 4 افراد میں اس کی تشخیص ہوئی جبکہ فن لینڈ میں بھی اسی روز پہلا کیس سامنے آیا۔

30 جنوری کو عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو عالمی سطح پر ایمرجنسی قرار دیا اور اسی روز فلپائن اور بھارت میں اولین کیسز بھی رپورٹ ہوئے۔

جنوری کا اختتام مختلف ممالک میں اسی ماہ چین کے سفر کرنے والے افراد سے متعلق سفری پابندیوں سے ہوا اور اس روز برطانیہ، روس، سوئیڈن، اٹلی اور اسپین میں بھی اولین کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ چین میں کیسز کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

فروری

2 فروری کو چین سے باہر پہلی ہلاکت فلپائن میں سامنے آئی جو ایک 44 سالہ چینی شخص تھا۔

3 فروری کو چین میں ایبولا کے لیے تیار کی جانے والی دوا ریمیڈیسویر کی آزمائش اس نئے وائرس کے مریضوں پر شروع کی گئی جبکہ 10 دن میں ایک ہزار بستروں کا ہسپتال تعمیر کیا گیا، اسی روز عالمی سطح پر کیسز کی تعداد 20 ہزار سے زائد ہوچکی تھی جبکہ ہلاکتیں 426 تھیں۔

4 فروری کو ہانگ کانگ میں پہلی ہلاکت ہوئی، بیلجیئم میں پہلا کیس سامنے آیا۔

5 فروری کو جاپان کے ساحل پر لنگر انداز ایک کروز جہاز میں 10 مسافروں میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی۔

6 فروری کو چین میں مجموعی کیسز 31 ہزار 161 اور ہلاکتیں 637 تھیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں کیسز کی تعداد 310 اور ایک ہلاکت تھی۔

9 فروری کو اس نئے وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 2002 اور 2003 کی سارس وائرس کی وبا سے زیادہ ہوگئی، اس وبا سے 773 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس نئے وائرس سے اس روز ہلاکتیں 800 تک پہنچ چکی تھیں۔

10 فروری کو مجموعی ہلاکتیں 909 ہوگئی اور اس طرح کورونا وائرس سے ہونے والی 858 ہلاکتوں نے مرس سے ہونے والی ہلاکتوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

11 فروری کو عالمی ادارہ صحت نے اس وائرس سے ہونے والی بیماری کو کووڈ 19 کا آفیشل نام دے دیا اور اس موقع پر عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ اس کے خلاف ویکسین 18 ماہ تک دستیاب ہوسکے گی اور یہی وہ دن تھا جب ہلاکتیں ایک ہزار سے زیادہ ہوگئیں۔

4 فروری سے 12 فروری تک چین سے باہر دیگر ممالک میں کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا تاہم جاپان میں لنگر انداز کروز جہاز میں 175 افراد میں ضرور اس کی تشخیص ہوئی۔

13 فروری کو چین کے صوبے ہوبے میں 15 ہزار کے قریب کیسز کی تشخیص ہوئی جس کی وجہ چین کی جانب سے ٹیسٹنگ کے عمل میں تدیلیاں لانا تھا جبکہ اسی روز چین سے باہر دوسری ہلاکت جاپان میں ہوئی۔

14 فروری کو مصر میں پہلا کیس رپورٹ ہوا اور یہ افریقہ میں بھی پہلا کیس تھا جبکہ 4 فروری کے بعد چین سے باہر کسی ملک میں بھی پہلا کیس تھا۔

15 فروری کو فرانس میں ایشیا سے باہر پہلی ہلاکت ہوئی جو چین کے صوبے ہوبے سے تعلق رکھنے والا 80 سالہ سیاح تھا۔

16 فروری کو تائیوان میں پہلی ہلاکت ہوئی۔

17 فروری کو چین میں 44 ہزار سے زائد مصدقہ کیسز کی تفصیلی معلومات پر مبنی مقالہ جاری کیا گیا، جس کے مطابق کووڈ 19 دیگر کورونا وائرسز جتنا جان لیوا نہیں اور 80 فیصد سے زاد کیسز معتدل ہوتے ہیں، 14 فیصد میں شدت زیادہ جبکہ 5 فیصد میں حالت سنگین ہوتی ہے، معمر مریضوں میں ہلاکتوں کی شرح زیادہ جبکہ بچوں میں کیسز بہت کم تھے۔

18 فروری کو چین سے باہر 12 ممالک میں 92 کیسز ایسے سامنے آئے جو ایک سے دوسرے انسان میں منتقلی کے تھے۔

19 فروری کو مجموعی ہلاکتیں 2 ہزار سے زیادہ ہوگئیں جبکہ ایران میں پہلا کیس رپورٹ ہوا۔

20 فروری کو ایران میں اولین 2 ہلاکتیں ہوئیں جو مشرق وسطیٰ میں اس بیماری سے اولین ہلاکتیں بھی تھیں، جنوبی کوریا میں کیسز 100 سے زیادہ ہوگئے اور چین سے باہر وہ دوسرا متاثرہ ملک بن گیا جبکہ چین سے باہر 26 ممالک میں کیسز ایک ہزار سے زیادہ ہوگئے۔

21 فروری لبنان، اسرائیل میں اولین کیسز سامنے آئے جبکہ چین کے صوبے ہوبے میں کیسز کی تعداد میں کمی آنا شروع ہوگئی۔

23 فروری کو جنوبی کوریا میں کیسز کی تعداد 340 تک پہنچنے پر اعلیٰ سطح کا الرٹ جاری کیا گیا جبکہ اٹلی ایشیا سے باہر اس وبا سے متاثر بڑا ملک بننے لگا۔

24 فروری کو چین نے اعلان کیا کہ کیسز کی تعداد میں گزشتہ 2 ہفتے کے دوران نمایاں کمی آئی ہے اور ڈھائی ہزار کی جگہ 400 کیسز روزانہ تک چلی گئی، امریکا کی موڈرینا نامی کمپنی نے تجرباتی ویکسین کو امریکی نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشز ڈیزیز کو بھجوایا تاکہ تحقیق کا ابتدائی مرحلہ شروع کیا جاسکے، ادھر کویت، بحرین، افغانستان، عراق اور اومان میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

25 فروری کو الجزائر میں پہلا کیس سامنے آیا جو اٹلی سے آنے والے ایک سیاح کا تھا، سوئٹزرلینڈ، کروشیا اور آسٹریا میں بھی اولین کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ امریکا کے ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے خبردار کیا کہ امریکا میں یہ وائرس بہت تیزی سے پھیل سکتا ہے اور بدترین صورت حال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

26 فروری کو پاکستان میں اس وائرس کے اولین 2 کیسز کی تشخیص ہوئی جبکہ برازیل جنوبی امریکا کا پہلا ملک بنا جہاں یہ مریض سامنے آیا، جس کے بعد یہ وائرس تمام براعظموں تک پہنچ گیا، یونان، جارجیا، شمالی مقدونیہ، ناروے اور رومانیہ میں بھی اولین کیسز سامنے آئے، اور ہاں یہ پہلا دن تھا جب اس وائرس کے زیادہ کیسز کی تعداد چین سے باہر ریکارڈ ہوئی جو 459 تھی جبکہ چین میں 412 کیسز رپورٹ ہوئے۔

27 فروری کو عالمی سطح پر کیسز کی تعداد میں اضافہ جاری رہا اور چین سے باہر 44 ممالک میں 3474 کیسز اور 54 ہلاکتیں ریکارڈ ہوئیں، ڈنمارک، ایسٹونیا، سان مرینو اور نیدرلینڈز میں اولین کیسز سامنے آئے۔

28 فروری کو نائیجریا، نیوزی لینڈ، بیلاروس، میکسیکو، لتھوانیا، آذربائیجان، آئرلینڈ اور آئس لینڈ میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

29 فروری کو ایکواڈور، قطر، مناکو اور لگسمبرگ بھی اس وائرس سے متاثرہ ممالک میں شامل ہوگئے۔

مارچ

یکم مارچ کو چیک ریپبلک اور آرمینیا میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ڈومینکن ری پبلک میں پہلی ہلاکت کی تصدیق ہوئی جو اٹلی سے تعلق رکھنے والا ایک سیاح تھا اور یہ کیرئیبین خطے میں پہلا کیس بھی تھا۔

2 مارچ کو چین کے مقابلے میں دیگر ممالک میں 9 گنا زیادہ کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ انڈونیشیا، سینیگال، پرتگال، انڈورا، لٹویا، اردن، مراکش، سعودی عرب اور تیونس میں اولین کیسز سامنے آئے۔

3 مارچ کو یوکرائن، ارجنٹائن اور چلی بھی وائرس کے شکار ممالک کی فہرست کا حصہ بن گئے۔

4 مارچ کو پولینڈ میں پہلا کیس سامنے آیا۔

5 مارچ کو بوسنیا، سلوانیا، جنوبی افریقہ اور فلسطین میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔

6 مارچ کو سلواکیہ، بھوٹان، پیرو، کوسٹاریکار، کولمبیا، کیمرون اور ٹوگو میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔

7 مارچ کو دنیا بھر میں کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہوگئی جبکہ مالٹا، مالدووا اور مالدیپ میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔

8 مارچ کو بلغاریہ اور بنگلہ دیش میں اولین کیسز کے ساتھ ہی سو سے زائد ممالک تک یہ وائرس پہنچ گیا۔

9 مارچ کو البانیہ، قبرص، بروکینا فاسو اور پاناما میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

10 مارچ کو برونائی دارالسلام، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، بولیویا، جمیکا اور منگولیا میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔

11 مارچ کو عالمی ادارہ صحت نے نئے نوول کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دیا، ترکی، آئیوری کوسٹ، کیوبا، گیانا، ہونڈراس، سینٹ ونسٹ اور Grenadines میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔

12 مارچ کو پیسیفک میں پہلا مریض سامنے آیا جو پیرس سے فرنچ پولی نیشیا لوٹا تھا، نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں پہلا کیس فلپائنی سفارتکار کی شکل میں سامنے آیا، اس کے علاوہ ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، گھانا اور گبون میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔

13 مارچ کو عالمی ادارہ صحت نے یورپ کو اس وائرس کا نیا مرکز قرار دیا، قازقستان، سوڈان، پیورٹو ریکو، وینزویلا، انٹی گوا اینڈ بربودا، ایتھوپیا، گیانا، کینیا، یوراگوئے، گوئٹے مالا، سینٹ لوشیا، سرینیم اور موریطانیہ میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔

14 مارچ کو نمیبیا، سینٹرل افریقن ریپبلک، ریپلک آف کانگو، استوائی گنی، روانڈا، سیچلس اور Eswatini میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔

15 مارچ کو ازبکستان اور بہاماس میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

16 مارچ کو وبا کے آغاز کے بعد پہلی بار کیسز اور اموات کی تعداد چین سے باہر زیادہ ہوگئی، صومالیہ، بینن، لائبریا اور تنزانیہ میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

17 مارچ کو مونٹی نیگرو، باربادوس، گمبیا اور Montserrat میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

18 مارچ کو کرغزستان، جبوتی، زمبیا، ایل سلواڈور اور Nicaragua میں اولین کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ پاکستان میں پہلی ہلاکت رپورٹ ہوئی۔

19 مارچ کو دنیا بھر میں مصدقہ کیسز کی تعداد 2 لاکھ سے زیادہ ہوگئی اور محض 12 دن میں ایک لاکھ کا اضافہ ہوا، یہ پہلا دن تھا جب ووہان میں کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا تاہم موریشش، فجی، چاڈ، نائیجر اور ہیٹی میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

20 مارچ کو پاپوا نیو گنی، کیپ وردے، زمبابوے اور مڈغاسکر میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

21 مارچ کو مشرقی تمور، انگولا اور اریٹیریا میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

22 مارچ کو عالمی سطح پر کووڈ 19 کے کیسز 3 لاکھ سے زیادہ ہوگئے، پہلے ایک لاکھ کیسز کے لیے 67 دن لگے، جس کے بعد 12 دن میں 2 لاکھ تک پہنچی اور صرف 3 دنوں میں 3 لاکھ سے زائد ہوگئی۔ فلسطین میں غزہ کی پٹی میں اولین 2 کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ یوگنڈا، گرینڈا، موزمبیق، ڈومینیکا اور شام میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

23 مارچ کو میانمار اور بیلز بھی وائرس کے شکار ممالک کی فہرست کا حصہ بن گئے۔

24 مارچ کو دنیا بھر میں کیسز کی تعداد 4 لاکھ سے زیادہ ہوئی، 3 سے 4 لاکھ کا سفر صرف 2 دن میں مکمل ہوا، لیبیا اور لائوس میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

25 مارچ کو سینٹ کیٹس اینڈ نیویز، گنی باسو، برٹش ورجن آئی لینڈز اور مالی میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

26 مارچ کو عالمی کیسز کی تعداد 5 لاکھ سے زیادہ ہوگئی، امریکا میں کیسز کی تعداد چین اور اٹلی سے زیادہ ہوگئی اور وہ وبا کا نیا مرکز بن گیا جبکہ Anguilla میں پہلا کیس رپورٹ ہوا۔

28 مارچ کو عالمی سطح پر کیسز کی تعداد 6 لاکھ سے زیادہ ہوگئی، ووہان میں قرنطینہ کی پابندیوں کو نرم کیا گیا جبکہ اٹلی اور اسپین میں اموات کی تعداد مٰن ریکارڈ اضافہ ہوا۔

29 مارچ کو عالمی سطح پر ہلاکتیں 30 ہزار سے زیادہ ہوگئیں۔

30 مارچ کو بوٹسوانا میں پہلا کیس رپورٹ ہوا۔

31 مارچ کو برونڈی اور سیریا لیون میں اولین کیسز رپورٹ ہوئے۔

اپریل

یکم اپریل کو دنیا بھر میں اموات کی تعداد ایک ہفتے کے اندر دوگنا سے زیادہ ہوگئیں۔

2 اپریل کو عالمی سطح پر کیسز کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہوگئی یعنی 28 مارچ کے بعد روزانہ لگ بھگ ایک لاکھ نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

بل گیٹس کورونا وائرس کی ویکسین پر اربوں ڈالرز خرچ کرنے کیلئے تیار

کیا وٹامن سی آپ کو نئے کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے؟

امریکا میں کورونا کیسز کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ کیوں ہورہا ہے؟