جانوروں پر ہونے والی تحقیق اور انسانوں پر کیس اسٹڈیز میں ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ آئی وی کی صورت میں وٹامن سی سوائن فلو یا نظام تنفس کے دیگر امراض کا باعث بننے والے وائرسز سے ہونے والے پھیپھڑوں کے ورم میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔
مگر سپلیمنٹس کی شکل میں زیادہ مقدار میں وٹامن سی کا استعمال مختلف مضر اثرات جیسے ہیضے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
وٹامن سی اور کووڈ 19
چائنیز جرنل آف انفیکشن ڈیزیز میں شائع ہونے والے شنگھائی میڈیکل ایسوسی ایشن کے مقالے میں کووڈ 19 کے شکار ہسپتال میں زیرعلاج افراد کو وٹامن سی کی ہائی ڈوز دینے کی توثیق کی گئی۔
یہ ڈوزز روزانہ درکار مقدار سے بہت زیادہ تھیں اور انہیں انجیکشن کے ذریعے دے کر پھیپھڑوں کے افعال میں بہتری لائی گئی، جس سے مریض کو لائف سپورٹ کے لیے مکینیکل وینٹی لیٹر سے دور رکھنے میں ممکنہ مدد مل سکتی ہے۔
چینی محققین نے مزید تحقیق کے لیے کلینیکل ٹرائل کو بھی رجسٹرڈ کرایا تاکہ آئی وی وٹامن سی کی افادیت پر مزید کام کیا جاسکے۔
تاہم یہ ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ وٹامن سی اس وقت کووڈ 19 کے علاج کا حصہ نہیں کیونکہ اس کے حوالے سے زیادہ شواہد موجود نہیں۔
اس حوالے سے ابھی تحقیق کا سلسلہ جاری ہے مگر ابھی ایسے شواہد موجود نہیں جن سے عندیہ ملتا ہو کہ وٹامن سی سپلیمنٹس کی زیادہ مقدار کا استعمال اس مرض کی روک تھام میں مدد دے سکتا ہے، درحقیقت اس سے پیچیدگیاں جیسے ہیضے کا سامنا ہوسکتا ہے۔
وٹامن سی کا استعمال کرنا چاہیے؟
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس وقت وٹامن سی سپلیمنٹس سے کووڈ 19 کی روک تھام کے حوالے سے شواہد موجود نہیں۔
وٹامن سی سے دیگر وائرسز سے ہونے والے نزلہ زکام کے دورانیے اور شدت میں کمی لانے میں ممکنہ طور پر مدد مل سکتی ہے، مگر اس کی کوئی ضمانت نہیں کہ ایسا اثر نئے نوول کورونا وائرس پر بھی دیکھنے میں آئے گا۔
ویسے بھی وٹامن سی پانی میں حل ہونے والا وٹامن ہے، یعنی اس کی اضافی مقدار جسم میں جمع ہونے کی بجائے پیشاب کے راستے خارج ہوجاتی ہے، آسان الفاظ میں زیادہ وٹامن سی کھانا کا مطلب یہ نہیں کہ جسم اس کی زیادہ مقدار کو جذب کررہا ہے۔
جہاں تک چین میں اس پر تجربات کی بات ہے تو وہاں اس کی مقدار بہت زیادہ تھی اور وہ بھی منہ کے ذریعے نہیں بلکہ انجیکشن کے ذریعے دی گئی تھی اور وہ بھی ایسے مریضوں کو، جن میں مرض کی شدت بہت زیادہ تھی۔
وٹامن سی کے سپلیمنٹس کی بجائے پھلوں اور سبزیوں کی شکل میں اسے کھانا زیادہ بہتر ہوتا ہے کیونکہ ان میں دیگر غذائی اجزا اور اینٹی آکسائیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
وٹامن سی اہم غذائی جز ہے جو مدافعتی نظام کو درست طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتا ہے۔