کورونا وائرس کے باوجود پولینڈ کا مئی میں انتخابات کا اعلان
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سبب عوام کی صحت کو درپیش خطرات کے پیش نظر رواں سال شیڈول تمام سرگرمیوں اور انتخابات کو بھی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
تاہم عالمی سطح پر وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے باوجود پولینڈ کی حکومت نے 10 مئی کو شیڈول کے مطابق انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: مکہ اور مدینہ میں 24 گھنٹے کے لیے کرفیو نافذ
پولینڈ کے صدر اور انتخابات جیتنے کے مضبوط ترین امیدوار ایندرزیج دودا نے کہا کہ اگر لوگ موجودہ حالات میں دکان تک جا سکتے ہیں تو پولنگ اسٹیشنز میں بھی جاسکتے ہیں۔
ایک پول کے مطابق 77 فیصد پولش عوام نے موجودہ صورتحال میں انتخابات کے التوا کی حمایت کی ہے جہاں ماہرین کا ماننا ہے کہ موجودہ حالات میں صاف و شفاف الیکشن کا انعقاد ناممکن ہے۔
انتخابات ملتوی کرنے کے لیے پولینڈ میں سوشل میڈیا پر ایک پٹیشن بھی انتہائی مقبول ہو رہی ہے جس پر اب تک 2 لاکھ 70 ہزار افراد دستخط کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے کیسز پر عالمی ادارہ صحت کا اظہار تشویش
پولینڈ میں سوشل میڈیا پر متحرک سماجی کارکن اور وکیل سیلویا نے کہا کہ جب لوگوں کو صحت اور ووٹ میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کرنا ہو تو شفاف اور آزادانہ انتخابات کی بات کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
اس وقت پولینڈ کے 20 فیصد انتخابات کا انعقاد مئی میں ہونا ہے اور دو دن قبل ہی ملک کی حکمران جماعت لا اینڈ جسٹس پارٹی نے ایک یونیورسل پوسٹل ووٹنگ کی قانون سازی متعارف کرانے کی درخواست کی تھی۔
لیکن پولینڈ کے قانون کے تحت انتخابی قواعد و ضوابط میں کسی بھی قسم کی ترمیم الیکشن سے کم از کم 6 ماہ قبل کی جا سکتی ہے اور حکمران جماعت کے اس اقدام کو اپوزیشن نے قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: چین اور امریکا کے درمیان کورونا وائرس کے حوالے سے لفظی جنگ میں تیزی
اگر یہ قانون سازی ہو جاتی ہے تو عالمی سطح پر پروازوں کی بندش اور سرحدی بندش کے سبب دیگر ملکوں میں مقیم 2 لاکھ پولش شہری انتخابات کے ابتدائی حصے میں ووٹنگ کر سکیں گے۔
عوام نے انتخابات منعقد ہونے کی صورت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ ظاہر کیا ہے اور متعدد لوگوں نے کہا کہ موجودہ صورتھال میں شاید وہ ووٹ ڈالنے کا خطرہ مول نہ لیں۔
فرانس میں رہنے والی ایک پولش شہری ملگورزاتا کنیکا نے کہا کہ میں تو ووٹ ڈالنے شاید چلی بھی جاؤں لیکن میرے اہلخانہ نہیں جا سکیں گے کیونکہ میرے والد ڈاکٹر ہیں اور موجودہ صورتحال میں ان کی ہسپتال میں زیادہ ضرورت ہے۔