صحت

ہیضہ کچھ افراد میں کووڈ 19 کی پہلی علامت ہوسکتا ہے، تحقیق

یہ دریافت اس لیے اہم ہے کیونکہ کووڈ 19 کی عام علامات کے بغیر اکثر ایسے کیسز کی تشخیص نہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے کچھ مریضوں کو نظام ہاضمہ کے مسائل خصوصاً ہیضے کا سامنا پہلی علامت کے طور پر ہوتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

جریدے دی امریکن جرنل آف گیسٹروانٹرالوجی میں شائع تحقیق کے مطابق ایسے مریض جن میں ہیضہ پہلی علامت کے طور پر ظاہر ہوتا ہے، ان میں بیماری کی شدت معتدل تھی، نظام تنفس کی علامات بعد میں طاہر ہوئیں بلکہ کچھ کیسز میں تو ایسی علامات نظر ہی نہیں آئیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ دریافت اس لیے اہم ہے کیونکہ کووڈ 19 کی عام علامات جیسے بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکل کے بغیر اکثر ایسے کیسز کی تشخیص نہ ہونے کا امکان ہوتا ہے اور یہ مریض بیماری کو دیگر افراد تک پھیلا سکتے ہیں۔

مگر ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نظام ہاضمہ کے امراض بہت عام ہیں اور ضروری نہیں کہ ان کے شکار افراد کووڈ 19 ہو، مگر اچانک ہیضے کی صورت میں وبائی مرض کے بارے میں سوچنا ضرور چاہیے، کیونکہ جلد تشخیص نہ ہونے پر یہ مریض صحت مند افراد کو اس وائرس کا شکار بناسکتے ہیں۔

یہ پہلی تحقیق نہیں جس میں نظام ہاضمہ کے مسائل کو کووڈ 19 کی نشانی قرار دیا گیا، اس سے قبل مارچ میں شائع ایک تحقیق میں بھی ایسے ہی نتائج سامنے آئے تھے۔

چین کے شہر ووہان کے 3 ہسپتالوں میں زیرعلاج 200 مریضوں پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ 50 فیصد افراد میں سے کم از کم ایک نے نظام ہاضمہ کے کسی ایک مسئلے کی شکایت کی، 18 فیصد نے ہیضے، قے یا پیٹ میں درد کا ذکر کیا۔

مگر وہ تحقیق متعدل کی بجائے زیادہ بیمار افراد کے حوالے سے تھی۔

یہ نئی تحقیق ووہان کے ٹونگ جی میڈیکل کالج کے یونین ہسپتال کی جانب سے کرائی گئی اور اس میں 206 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

ان سب مریضوں میں بیماری کی شدت معتدل تھی اور انہیں سانس لینے میں مشکل یا خون میں کم آکسیجن جیسے مسائل کا سامنا نہیں تھا۔

محققین نے دریافت کیا کہ مجموعی طور پر 48 مریضوں (23 فیصد) نے صرف نظام ہاضمہ کے مسائل کا اعتراف کیا، 89 مریضوں (43 فیصد) کو صرف نظام تنفس کے مسائل کا سامنا ہوا جبکہ 69 (33 فیصد) کو دونوں طرح کی علامات کی شکایت ہوئی۔

ہاضمے کے مسائل کا سامنا کرنے والے تمام مریضوں (117 مریض) میں سے 67 (58 فیصد) کو ہیضہ کی شکایت ہوئی، اور ان میں سے 13 (20 فیصد) میں ہیضہ بیماری کی پہلی علامت تھا۔

ان مریضوں میں ہیضے کا دورانیہ ایک سے 14 دن تک رہا اور اوسطاً 5 دن رہا۔

نظام ہاضمہ کے مسائل کا سامنا کرنے والے ایک تہائی مریضوں کا کہنا تھا کہ انہیں بخار کی شکایت کبھی نہیں ہوئی۔

محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ نظام ہاضمہ کے امراض کے شکار افراد نظام تنفس کے مسائل والے لوگوں کے مقابلے میں تاخیر سے طبی امداد کے لیے رجوع کرتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ نظام ہاضمہ کے امراض کے شکار افراد کو کووڈ 19 کو شکست دینے کے لیے زیادہ وقت بھی درکارا ہوتا ہے اور ان میں وائرس کا ٹیسٹ نیگیٹیو آنے کا دورانیہ اوسطاً 41 دن ہوتا ہے جبکہ عموماً مریض 33 دن تک اس وائرس سے نجات پالیتے ہیں۔

محققین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے مریضوں کے فضلے میں اس وائرس کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے جو 73 فیصد تک ہوسکتی ہے جبکہ نظام تنفس کے شکار مریضوں میں یہ تعداد 14 فیصد ہوتی ہے۔ مگر ابھی اس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ یہ وائرس غذائی نالی کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق محدود پیمانے پر ہوئی اور زیادہ لوگوں میں تحقیق کرکے نظام ہاضمہ کی علامات کی وضاحت کرنے میں مدد مل سکے گی۔

عالمی ادارہ صحت نے فروری میں چین میں 55 ہزار سے زائد کیسز کے تجزیے کے بعد کووڈ 19 کی علامات کو تفصیل سے بیان کیا تھا۔

اس کی سب سے عام علامات اور مریضوں میں اس کی شرح درج ذیل ہیں:

بخار 88 فیصد

خشک کھانسی 68 فیصد

تھکاوٹ 38 فیصد

تھوک کے ساتھ کھانسی یا گاڑھے بلغم کے ساتھ 33 فیصد

سانس لینے میں مشکل 19 فیصد

ہڈی یا جوڑوں میں تکلیف 15 فیصد

گلے کی سوجن 14 فیصد

سردرد 14 فیصد

ٹھنڈ لگنا 11 فیصد

قے یا متلی 5 فیصد

ناک بند ہونا 5 فیصد

ہیضہ 4 فیصد

کھانسی میں خون آنا ایک فیصد

آنکھوں کی سوجن ایک فیصد۔

اس سے قبل مارچ میں رائل کالج آف سرجنز آف انگلینڈ کی تحقیق میں کہا گیا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کو پہلے ہی وائرسز سے جوڑا جاتا ہے کیونکہ ایسے 40 فیصد کیسز کسی وائرل انفیکشن کے بعد رپورٹ ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق متعدد ممالک میں کووڈ 19 کے مریضوں کے ڈیٹا میں اضافے سے یہ ٹھوس اشارہ ملتا ہے کہ بیشر مریضوں کو اس مرض کی علامات کے دوران سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

درحقیقت بیشتر اوقات تو یہ سب سے پہلے نمودار ہونے والی علامات ہوسکتی ہیں، جس کے بارے میں ابھی کہا جاتا ہے کہ بخار سب سے پہلے اور عام ترین علامت ہے۔

شواہد میں مزید بتایا گیا کہ سونگھنے کے ساتھ ساتھ چکھنے کی حس سے محرومی بھی ایسے افراد میں نظر آئی جن میں کووڈ 19 کی دیگر علامات نظر نہیں آئیں مگر وائرس کی تشخیص ہوئی۔

محققین نے تجویز دی ہے کہ سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کو بھی کووڈ 19 کی اسکریننگ کی علامات والی فہرست کا حصہ بنایا جائے، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ مسائل نظام تنفس کی دیگر علامات نمودار ہوئے بغیر ہی سامنے آجائیں۔

پاکستانی سائنسدانوں نے کورونا وائرس کا جینوم سیکونس تیار کرلیا

صحت یابی کے بعد بھی مریضوں کے جسم میں کورونا وائرس ہوسکتا ہے، تحقیق

کورونا وائرس: پنجاب میں ایک ہزار بستر کا ہسپتال 9 دن میں مکمل