محققین نے دریافت کیا کہ مجموعی طور پر 48 مریضوں (23 فیصد) نے صرف نظام ہاضمہ کے مسائل کا اعتراف کیا، 89 مریضوں (43 فیصد) کو صرف نظام تنفس کے مسائل کا سامنا ہوا جبکہ 69 (33 فیصد) کو دونوں طرح کی علامات کی شکایت ہوئی۔
ہاضمے کے مسائل کا سامنا کرنے والے تمام مریضوں (117 مریض) میں سے 67 (58 فیصد) کو ہیضہ کی شکایت ہوئی، اور ان میں سے 13 (20 فیصد) میں ہیضہ بیماری کی پہلی علامت تھا۔
ان مریضوں میں ہیضے کا دورانیہ ایک سے 14 دن تک رہا اور اوسطاً 5 دن رہا۔
نظام ہاضمہ کے مسائل کا سامنا کرنے والے ایک تہائی مریضوں کا کہنا تھا کہ انہیں بخار کی شکایت کبھی نہیں ہوئی۔
محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ نظام ہاضمہ کے امراض کے شکار افراد نظام تنفس کے مسائل والے لوگوں کے مقابلے میں تاخیر سے طبی امداد کے لیے رجوع کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ نظام ہاضمہ کے امراض کے شکار افراد کو کووڈ 19 کو شکست دینے کے لیے زیادہ وقت بھی درکارا ہوتا ہے اور ان میں وائرس کا ٹیسٹ نیگیٹیو آنے کا دورانیہ اوسطاً 41 دن ہوتا ہے جبکہ عموماً مریض 33 دن تک اس وائرس سے نجات پالیتے ہیں۔
محققین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے مریضوں کے فضلے میں اس وائرس کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے جو 73 فیصد تک ہوسکتی ہے جبکہ نظام تنفس کے شکار مریضوں میں یہ تعداد 14 فیصد ہوتی ہے۔ مگر ابھی اس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ یہ وائرس غذائی نالی کو متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق محدود پیمانے پر ہوئی اور زیادہ لوگوں میں تحقیق کرکے نظام ہاضمہ کی علامات کی وضاحت کرنے میں مدد مل سکے گی۔
عالمی ادارہ صحت نے فروری میں چین میں 55 ہزار سے زائد کیسز کے تجزیے کے بعد کووڈ 19 کی علامات کو تفصیل سے بیان کیا تھا۔
اس کی سب سے عام علامات اور مریضوں میں اس کی شرح درج ذیل ہیں:
بخار 88 فیصد
خشک کھانسی 68 فیصد
تھکاوٹ 38 فیصد
تھوک کے ساتھ کھانسی یا گاڑھے بلغم کے ساتھ 33 فیصد
سانس لینے میں مشکل 19 فیصد
ہڈی یا جوڑوں میں تکلیف 15 فیصد
گلے کی سوجن 14 فیصد
سردرد 14 فیصد
ٹھنڈ لگنا 11 فیصد
قے یا متلی 5 فیصد
ناک بند ہونا 5 فیصد
ہیضہ 4 فیصد
کھانسی میں خون آنا ایک فیصد
آنکھوں کی سوجن ایک فیصد۔
اس سے قبل مارچ میں رائل کالج آف سرجنز آف انگلینڈ کی تحقیق میں کہا گیا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کو پہلے ہی وائرسز سے جوڑا جاتا ہے کیونکہ ایسے 40 فیصد کیسز کسی وائرل انفیکشن کے بعد رپورٹ ہوتے ہیں۔