ہسپتال نے خاتون کا نام نہیں بتایا مگر ان کی صحت یابی کی تصدیق کرتے ہوئے اسے امید کی ایک کرن قرار دیا ہے۔
خاتون کو ہسپتال میں آئسولیشن میں رکھا گیا تھا اور صحت یابی کے بعد نرسنگ ہوم جانے کی اجازت دے دی گئی، جس کے بعد وہ گھر جاسکیں گی۔
ہسپتال کے عملے کا کہنا تھا 'یہ خاتون بہت سخت جان ہیں، اور یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ وہ طبی مشورے پر عمل کرتی ہیں جیسے چھینکتے ہوئے منہ کو کہنی سے ڈھانپنا اور ہم لوگوں کو مناسب فاصلے پر رہنے کی ہدایت کرنا'۔
عملے کے مطابق ان کی صحت یابی ہمارے لیے خوشی کی خبر ہے کیونکہ حالیہ دنوں میں بہت زیادہ پریشان کن حالات کا سامنا ہوا، خوش قسمتی سے ہمیں کچھ مثبت تجربات بھی ہوئے۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے اٹلی میں بھی ایک معمر شہری نے اس بیماری کو شکست دینے میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔
سی این این کی رپورٹ میں معمر شخص کا نام مسٹر پی بتایا گیا اور ان کے شہر کی ڈپٹی میئر گلوریا لیسی نے ان کی صحت یابی کو انتہائی حیرت انگیز قرار دیا۔
انہوں نے کہا ‘مسٹر پی نے کردکھایا، ان کا خاندان گزشتہ شام کو انہیں گھر لے گیا، انہوں نے ہمیں سکھایا ہے کہ کہ 1010 سال کی عمر میں بھی مستقبل پہلے سے طے نہیں ہوتا’۔
اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ مسٹر پی کی پیدائش اسپینش فلو کی وبا کے دوران ہوئی تھی جس سے دنیا بھر میں 3 سے 5 کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ کورونا وائرس سب اب تک 26 ہزار ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
اس سے قبل ایک 95 سالہ خاتون اٹلی میں اس بیماری کو شکست دینے والی معمر ترین خاتون تھیں۔
الما کلارا کورسینی نامی خاتون کو شمالی اٹلی کے علاقے موڈینا کے ایک ہسپتال میں 5 مارچ کو داخل کرایا گیا تھا۔
اتنی زیادہ عمر کے ہونے کے باوجود خاتون نے کووڈ 19 کے خلاف جنگ اینٹی وائرل ادویات کے بغیر لڑی۔
انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا ‘میں ٹھیک ہوں، میں بالکل ٹھیک ہوں، ڈاکٹر اور طبی عملے نے صحت یابی میں بھرپور مدد کی، وہ سب زبردست ہیں جنہوں نے میری نگہداشت کی’۔
اب وہ ہسپتال سے نرسنگ ہوم واپس لوٹ چکی ہیں۔
اب تک اس بیماری کو شکست دینے والی سب سے معمر شخصیت ایران سے تعلق رکھنے والی خاتون ہیں۔