دنیا

کورونا کی ڈیوٹی کے دوران مرنے والے مسلمان ڈاکٹرز کو برطانیہ کا خراج تحسین

برطانیہ میں تیزی سے کورونا وائرس پھیل رہا ہے اور وہاں 2 اپریل تک مریضوں کی تعداد 30 ہزار کے قریب جا پہنچی۔

برطانیہ نے کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے کے دوران دن رات ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دینے اور کورونا میں مبتلا ہوکر اپنی زندگیوں کا نذرانہ دینے والے مسلمان ڈاکٹرز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

دیگر ممالک کی طرح برطانیہ میں بھی کئی ڈاکٹرز اور طبی عملے کے دیگر ارکان بھی کورونا وائرس کا شکار ہیں، تاہم برطانوی حکومت نے تاحال تصدیق نہیں کی کہ وہاں کتنے ڈاکٹرز یا پیرامیڈیکل کا عملہ کورونا سے متاثر ہے۔

برطانیہ میں اگرچہ وہاں کے مقامی ڈاکٹرز بھی کورونا کی ڈیوٹی کے دوران وبا کا شکار بن کر ہلاک ہوئے ہیں، تاہم وہاں کی ڈاکٹرز کی تنطیموں نے اقلیتی ڈاکٹرز کی اموات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق برطانیہ میں کورونا وائرس سے اب تک اقلیت سے تعلق رکھنے والے 4 مسلمان ڈاکٹرز اپنی زندگیوں کا نظرانہ دے چکے ہیں اور ان کی قربانیوں کو وہاں کی ڈاکٹرز کی تنظیموں نے تسلیم کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

برطانیہ میں کورونا وائرس کی ڈیوٹی کے دوران وبا کا شکار بن جانے کے بعد چل بسنے والے چاروں مسلمان ڈاکٹرز کا تعلق دنیا کے مختلف خطوں اور ممالک سے ہے۔

زندگیوں کا نظرانہ دینے والے 4 مسلمان ڈاکٹرز میں ایک پاکستانی ڈاکٹر بھی شامل ہے، جب کہ باقی تین ڈاکٹرز کا تعلق افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے ہے۔

پاکستانی ڈاکٹر حبیب زیدی چند دن قبل گزشتہ ماہ 28 مارچ کو ہی زندگی کی بازی ہار گئے تھے اور وہ دوران ڈیوٹی کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے۔

76 سالہ ڈاکٹر کے اہلِ خانہ نے بتایا تھا کہ وہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس کا علاج کرتے ہوئے جاں بحق ہوئے، اہلِ خانہ کے مطابق منگل کے روز ان کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں ایسیکز کے ساؤتھ اینڈ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخل کیا گیا تھا جہاں صرف ایک روز بعد ان کا انتقال ہوگیا۔

ڈاکٹر حبیب زیدی کے ساتھیوں نے ان کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا۔

الجزیرہ کے مطابق کورونا وائرس کی ڈیوٹی کے دوران زندگی کی بازی ہار جانے والے دیگر تین ڈاکٹرز میں سوڈانی نژاد 55 سالہ ڈاکٹر امجد الحورانی بھی شامل ہیں جو پاکستانی ڈاکٹرز کی موت کے 2 دن بعد چل بسے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں پاکستانی نژاد ڈاکٹر کورونا وائرس کے باعث جاں بحق

ڈاکٹر امجد الحورانی کے اہل خانہ نے بتایا کہ اگرچہ ان میں کورونا وائرس کی شدید علامات نہیں پائی گئی تھیں مگر کچھ دن سے ان کی طبعیت خراب تھی لیکن اس باوجود وہ اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے رہے۔

ان کی موت پر ان کے ساتھی ڈاکٹرز نے چند لمحوں کی خاموشی اختیار کی اور انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا۔

امجد الحورانی کی طرح سوڈان کے ایک اور ڈاکٹر 64 سالہ عدیل الطیر بھی کورونا کی ڈیوٹی کے دوران بیمار ہونے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئے۔

ڈاکٹر عدیل الطیر کی موت بھی گزشتہ ماہ 25 مارچ کو ہوئی تھی اور وہ انگلینڈ کے ایمرجنسی وارڈ میں خدمات سر انجام دے رہے تھے کہ ان میں بھی کورونا کی علامات پائی گئیں۔

ڈاکٹر عدیل الطیر نے علامات نظر آنے کے بعد خود کو قرنطینہ کردیا تھا مگر وہ جاں بر نہ ہوسکے اور زندگی کی باز ہار گئے، ان کی موت پر بھی انہیں ساتھی ڈاکٹرز اور برطانیہ میں موجود سوڈانی سفیر نے خراج تحسین پیش کیا۔

کورونا کی ڈیوٹی کے دوران افریقی ملک نائیجریا کے ایک مسلمان ڈاکٹر بھی زندگی کی بازی ہار گئے اور ساتھیوں نے انہیں بھی خراج تحسین پیش کیا۔

برطانیہ کے قومی ادارہ صحت میں رضاکارانہ طور پر ذمہ داریاں نبھانے والے 68 سالہ ڈاکٹر ایلفا سادو نے 40 سال تک برطانیہ کے قومی ادارہ صحت میں ملازمت کی تھی مگر وہ اب رٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے تھے لیکن کورونا وائرس پھیلنے کے بعد انہوں نے رضاکارانہ طور پر ڈیوٹی کرنا شروع کی۔

رضاکارانہ طور پر کورونا وائرس کی ڈیوٹی نبھانے والے 68 سالہ ڈاکٹر ایلفا سادو بھی بہت جلد وائرس کا شکار ہوگئے اور ان میں بھی علامات پائی گئیں، تاہم وہ بھی جان بر نہ ہو سکے۔

ان کی موت پر بھی انہیں ساتھی ڈاکٹرز نے خراج تحسین پیش کیا اور ان کی خدمات کا اعتراف کیا۔

دنیا بھر میں کورونا کے مریض 10 لاکھ کے قریب، ہلاکتیں 47 ہزار متجاوز

کورونا وائرس: امریکا میں ہلاکتیں 5 ہزار سے زائد، متاثرین سوا 2 لاکھ سے متجاوز

اسرائیلی وزیر صحت کورونا کا شکار، وزیراعظم، موساد چیف و اعلیٰ عہدیدار قرنطینہ منتقل