اسرائیلی وزیر صحت کورونا کا شکار، وزیراعظم، موساد چیف و اعلیٰ عہدیدار قرنطینہ منتقل
حال ہی میں عوام کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مسیحا کا انتظار کرنے کا بیان دینے والے اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو سے قریبی رابطے میں رہنے والے اسرائیلی وزیر صحت میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر صحت یعقوب لٹزمان اور ان کی اہلیہ میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد وہ آئی سولیشن میں چلے گئے۔
وزارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ بہتر محسوس کر رہے اور ان کا علاج جاری ہے۔
اس اعلان کے فوری بعد اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے بیان جاری کیا گیا کہ بینجمن نتن یاہو نے یعقوب لٹزمان سے رابطے کی وجہ سے دوبارہ خود کو قرنطینہ کرلیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم اس سے قبل بھی اعلیٰ مشیر میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد آئی سو لیشن میں جاچکے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم میں وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملک کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ اور قومی سلامتی کونسل کے سربراہ کو بھی وزیر صحت سے رابطہ ہونے پر خود کو قرنطینہ کرنے کا کہا گیا ہے۔
وزارت صحت کے ڈائریکٹر اور یعقوب لٹزمان کے اسٹاف سے خود کو قرنطینہ کرنے کا کہا گیا ہے۔
وزارت کا کہنا تھا کہ آئی سولیشن کی درخواست ان تمام لوگوں کو بھیجی جائے گی جو گزشتہ 2 ہفتوں میں یعقوب لٹزمان سے رابطے میں تھے۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تقریباً لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے۔
ملک میں اب تک 6 ہزار 200 کیسز سامنے آئے ہیں اور 29 افراد بیماری سے ہلاک ہوچکے ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں تقریباً 81 ہزار کورونا وائرس کے کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ ایران میں سامنے آئے جہاں اب تک 3 ہزار 600 سے زائد ہلاکتیں بھی ہوچکی ہیں۔
اسرائیل کے ہر 7 میں سے ایک مریض کا تعلق بنئی براک سے ہے
اسرائیلی وزارت صحت کی جانب سے جاری تازہ ڈیٹا کے مطابق کورونا وائرس کا شکار ہر 7 میں سے ایک اسرائیلی کا تعلق بنئی براک شہر کے الٹرا آرتھوڈوکس یہودی برادری سے ہے۔
اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اس شہر سے اب تک 900 سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یہاں 177 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت نے اگرچہ عارضی طور پر مذہبی عبادت گاہیں بھی بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم حکومتی ہدایات پر وہاں کے الٹرا آرتھوڈوکس یہودی جنہیں حریدی یہودی، سخت گیر، قدامت پسند، تنگ نظر یا شدت پسند یہودی بھی کہا جاتا ہے وہ حکومتی ہدایات پر عمل کرتے نہیں دکھائی دیتے۔
الٹرا آرتھوڈوکس یہودی اسرائیل کے متعدد شہروں میں موجود ہیں اور اس مذہبی گروہ کے افراد کے علاقوں کو انتہاپسند، قدامت پسند و تنگ نظر یہودیوں کے علاقوں کے طور پر بھی جانا جاتا ہے اور حالیہ دنوں میں وبا کے پھیلاؤ کے باوجود وہ اپنے معمولات زندگی کو ترک کرنے سے انکار کرتے دکھائی دیتے ہیں، جس وجہ سے وہ اسرائیل کے لیے اس وقت سب سے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔