اس نئی اپ ڈیٹ کے بعد فیس بک صارفین کی جانب سے متاثرہ افراد کو مختلف اشیا جیسے ٹرانسپورٹ، راشن، بچوں کے سامان اور دیگر کی پیشکش پوسٹ کے ذریعے کرسکیں گے۔
اسی طرح کسی کو مدد یا معاونت کی ضرورت ہوگی تو وہ بھی اپنی ضرورت کو پوسٹ کرسکے گا یا لوگوں کی پوسٹس کو فلٹر کرکے اپنی ضرورت پوری کرسکے گا۔
یہ پیج فنڈرائرزرز اور فیس بک کے کورونا وائرس انفارمیشن سینٹر سے بھی جڑا ہوا ہوگا۔
یہ فیچر فی الحال امریکا میں متعارف کرایا گیا ہے اور آئندہ چند دن میں اسے برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور فرانس میں پیش کیا جائے گا۔
تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں یہ دنیا کے دیگر ممالک کے صارفین کو بھی دستیاب ہوگا۔
اس طرح کا فیچر پہلے کرائسس ریسپانس ٹولز کے طور پر قدرتی آفات کے دوران صارفین کو دستیاب تھا۔
مگر فیس بک کی جانب سے عموماً ان ٹولز کو کسی قدرتی آفت یا ایمرجنسی کے تحت متاثرہ علاقوں کے لیے لوکلائز کیا جاتاہے۔
اس کے مقابلے میں یہ کمیونٹی ہیلپ فیچر کچھ مختلف ہے۔
اس سے قبل فیس بک نے 19 مارچ کو کورونا وائرس انفارمیشن سینٹر نیوزفیڈ پر سب سے اوپر متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔
یہ انفارمیشن سینٹر فیس بک کا نیا فیچر ہے جس کا مقصد وائرس کے حوالے سے حکومتوں اور طبی محققین کی جانب سے فراہم کی جانے والی کارآمد معلومات لوگوں تک پہنچانا ہے جبکہ غلط اطلاعات پھیلنے کی شرح کم از کم کرنا ہے۔
یہ انفارمیشن سینٹر رئیل ٹائم میں اپ ڈیٹ ہوگا، جبکہ عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر آفیشل ذرائع سے نئی معلومات اور تجاویز فراہم کی جائیں گی۔
اسی طرح فیس بک میں کورونا وائرس کے علاج کے حوالے اشتہارات پر پابندی عائد کی گئی جبکہ عالمی ادارہ صحت کو 2 کروڑ ڈالرز مالیت کے اشتہارات کی جگہ فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
فیس بک مین ایپ کے ساتھ ساتھ اس کی میسجنگ اپلیکشن میسنجر پر بھی کورونا وائرس کے حوالے سے انفارمیشن ہب کو بھی متعارف کرایا گیا ہے۔
اس انفارمیشن ہب کا مقصد آن لائن غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنا بھی ہے۔
میسنجر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس ہب میں ایسے ذرائع صارفین کو فراہم کیے جائیں گے جن سے انہیں اپنے دوستوں، گھروالوں، دفتری ساتھیوں، طالبعلموں، اساتذہ اور دیگر سے گھر میں قرنطینہ کے دوران رابطے میں مدد دے سکیں۔
اسی طرح فیس بک میسنجر نے دنیا بھر کی حکومتوں اور عالمی ادارہ صحت کے لیے ایک پروگرام کو متعارف کرایا ہے تاکہ وہ بروقت کورونا وائرس سے متعلق معلومات عوام تک پہنچاسکیں۔
اس پروگرام کے تحت میسنجر ڈویلپرز کو حکومتی اداروں سے کنکٹ کرکے ایپس اور چیٹ بوٹس کی تیار میں سہولت فراہم کی جائے گی، تاکہ لوگوں کو وبا کے بارے میں تازہ ترین صورتحال، ذہنوں میں موجود سوالات کے جواب اور دیگر کے بارے میں آگاہ کیا جاسکے۔
پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہے جو فیس بک میسنجر کے اس نئے پروگرام میں شامل ہوئے ہیں اور ایک چیٹ بوٹ متعارف کرایا ہے۔
فیس بک نے ایک بلاگ میں بتایا کہ ارجنٹائن، یونیسیف اور پاکستان کی وزارت قومی صحت نے میسنجر کو کووڈ 19 معلومات کو شیئر کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔
اس لنک پر جاکر آپ پاکستان میں کورونا وائرس کے حوالے سے مختلف معلومات کو حاصل کرسکتے ہیں۔