کھیل

پی سی بی کو عمر اکمل کا جواب موصول، سزا میں کمی متوقع

پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار دیے گئے عمر اکمل نے بورڈ کو اپنا جواب بھیج دیا ہے۔
|

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر معطل کیے گئے مڈل آرڈر بلے باز عمر اکمل کی جانب سے نوٹس کا جواب موصول ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر عمر اکمل کو معطل کردیا ہے اور انہیں نوٹس آف چارج جاری کرتے ہوئے 14 دن کے اندر جواب طلب کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: تنازعات میں گھرے عمر اکمل کے کیریئر پر ایک نظر

پی سی بی نے تصدیق کی ہے کہ عمر اکمل کی جانب سے جواب موصول ہو گیا ہے۔

بورڈ نے کہا کہ عمر اکمل کے جواب کا جائزہ لینے کے بعد ہی اس حوالے سے مزید کوئی لائحہ عمل اختیار کرے گا اور فی الوقت پی سی بی اس معاملے پر مزید کوئی بیان جاری نہیں کرے گا۔

پی سی بی میں موجود باوثوق ذرائع کے مطابق عمر اکمل نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے جس کی بدولت توقع ہے کہ انہیں کم سے کم سزا دی جائے گی جو 6 ماہ سے ایک سال تک بنتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ عمر اکمل پر 10 سے 20 لاکھ روپے جرمانہ اور وارننگ بھی جاری کی جائے کہ اگر آئندہ انہوں نے ایسی کوئی حرکت کی تو ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر عمر اکمل معطل، پی ایس ایل سے باہر

یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے آغاز سے قبل ہی لیگ کو ایک اور کرپشن اسکینڈل نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے عمر اکمل کو بورڈ اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر معطل کردیا تھا۔

پی سی بی نے اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت عمر اکمل کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا اور انہیں اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

مذکورہ آرٹیکل کسی بھی فرد کی جانب سے کرپشن کی پیشکش کے بارے میں پی سی بی ویجلنس اینڈ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کو (بغیر کسی غیر ضروری تاخیر سے) آگاہ نہ کرنے سے متعلق ہے۔

مزید پڑھیں: عمر اکمل پر اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی کا الزام، 14 دن میں جواب طلب

عمر اکمل کو پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنا تھی لیکن معطلی کے سبب ان کی لیگ سمیت ہر طرح کے کرکٹ مقابلوں میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

بورڈ کی جانب سے معطلی کے باوجود عمر اکمل کے بڑے بھائی اور وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے ان کا مکمل دفاع کیا تھا۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنے بھائی کو جانتا ہوں، وہ کوئی بھی ایسا کام نہیں کر سکتے، وہ ابھی بھی اتنے ہی صاف شفاف ہیں جتنے آج سے 10 سال قبل تھے جب انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں قدم رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمر اکمل ایک نئے اسکینڈل کی زد میں، پابندی کا خدشہ

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمر اکمل نے اینٹی کرپشن یونٹ سے کسی بھی دوسرے کھلاڑی کے مقابلے میں بہت زیادہ تعاون کیا۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ پی سی بی کی جانب سے عمر اکمل کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہو بلکہ وہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ مشکلات کا سامنا کر چکے ہیں۔

معطلی سے چند دن قبل بھی عمر اکمل نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں تنازع کا شکار ہوئے تھے اور اس موقع پر ان کے بھائی کامران اکمل بھی ساتھ موجود تھے۔

عمر اکمل اور ان کے بھائی کو فٹنس ٹیسٹ کے لیے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں طلب کیا گیا تھا جہاں رپورٹس کے مطابق انہوں نے عملے سے بدتمیزی کی تھی۔

مزید پڑھیں: عمر اکمل کے ساتھ تنازع غلط فہمی کے نتیجے میں سامنے آیا، پی سی بی

رپورٹس کے مطابق ٹیسٹ کے دوران عمر اکمل آپے سے باہر ہوگئے تھے اور عملے سے بدتمیزی کی تھی جس کے بعد ان کی اگلے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

تاہم اس واقعے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے بلے باز عمر اکمل اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے عملے کے درمیان سامنے آنے والے تنازع کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ واقعہ 'غلط فہمی' کی وجہ سے سامنے آیا۔