پاکستان

فرنٹ لائن پر کام کرنیوالے طبی عملے کا تحفظ حکومت کی ترجیح ہوگی، وزیراعظم

15 جنوری کو اندازہ ہوا کہ چین میں پھیلنے والا وائرس پاکستان آسکتا ہے، اس وقت سے ہی تیاریاں شروع کردی تھیں، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی صورتحال چاہے جیسی ہو یہ قوم حکومت فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کے پیچھے کھڑی ہے اور ان کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہوگی۔

راولپنڈی میں کنٹونمٹ جنرل ہسپتال کے توسیعی منصوبے کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں طبی عملے کو یہ یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ جب 15 جنوری کو ہمیں اندازہ ہوا کہ چین میں کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہے جو پاکستان بھی آنے کا امکان ہے تو اس وقت سے ہی ہم نے اس کی تیاریاں شروع کردی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت سے ہی احساس تھا کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملہ فرنٹ لائنرز ہیں لہٰذا ہم نے اس وقت سے ہی تیاری کی کہ انہیں کس طرح سہولیات اور سامان فراہم کیا جائے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں 70 سال سے ہیلتھ سیکٹر کی جانب خاص توجہ نہیں دی گئی، انہوں نے کہا کہ ہم بہن بھائی سرکاری ہسپتالوں میں پیدا ہوئے اور علاج کے لیے بھی وہیں کا رخ کرتے تھے، سرکاری ہسپتالوں کی صورتحال 70 کی دہائی تک بہتر تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 2039 افراد کورونا وائرس سے متاثر، اموات 27 تک پہنچ گئیں

انہوں نے کہا کہ ہمارے میڈیکل کالجز کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا تھا لیکن رفتہ رفتہ ہم نے صحت اور تعلیم پر فی کس آمدن کم خرچ کرنا شروع کی جس سے ہم پیچھے رہ گئے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں احساس تھا کہ ہمارے طبی عملے کے پاس وہ سہولیات اور آلات نہیں ہوں گے اس لیے ہم نے اس وقت سے ہی اپنی پوری کوشش کی لیکن بدقسمتی سے پوری دنیا میں آلات، ذاتی تحفظ کی اشیا اور وینٹلیٹرز کی طلب بڑھ گئی جس سے ہمارے لیے اپنی گنجائش میں اضافہ کرنا مشکل ہوگیا۔

لیکن ہماری لیے خوش قسمتی کی بات ہے کہ چین نے ہمیں اس معاملے میں ترجیح دی اور جیسے جیسے چین نے اس وبا پر قابو پایا انہوں نے سب سے پہلے پاکستان کو ترجیح دی اور آج بھی جو آلات ملک میں آرہے ہیں وہ سب چین سے آرہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کنٹرول اور کمانڈ سینٹر کے روزانہ ہونے والے اجلاس میں سب سے پہلی ترجیح یہ ہوتی ہے کہ ایمرجنسی اور انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں کام کرنے والے عملے کے تحفظ کی اشیا دی جائیں۔

مزید پڑھیں: رینجرز کو اشیا کی آمدورفت کو یقینی بنانے کی ہدایت

وزیراعظم نے کہا کہ یہ اشیا تقریباً پہنچادی گئی ہیں اور جہاں نہیں پہنچی وہاں 4 سے 5 روز میں پہنچ جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں ہیلتھ ورکرز پر سخت دباؤ ہے اور امریکا نے طبی عملے کے لیے ویزا لینے میں آسانی کردی ہے کیوں کہ وہ فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم طبی عملے کے پیچھے کھڑے رہ کر ان کی مکمل سپورٹ کررہے ہیں اور اس بات پر غور بھی کر رہیں کہ مزید کس طرح سہولیات دی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں ہمیں وائرس کی شدت کا اندازہ ہوجائے گا کیوں کہ مختلف ذرائع سے اعداد و شمار حاصل ہورہے ہیں اور اللہ کا کرم ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ہمارے ملک میں مریضوں اور ہلاکتوں کی تعداد کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کو وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومتی طریقہ کار پر تشویش

انہوں نے فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کو یقین دہانی کروائی کہ صورتحال چاہے جو بھی ہو یہ قوم اور حکومت سب آپ کے پیچھے کھڑی ہے اور آپ کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہوگی۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے 2 ہزار 39 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ اب تک اس وبا سے متاثر ہونے والے 27 افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں۔

قیدیوں کی ضمانت کے خلاف زیر سماعت پٹیشن میں وکیل کی فریق بننے کی درخواست

ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ کو رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی کی پیشکش

بھارت میں تبلیغی جماعت کے ارکان کی تلاش، انہیں قرنطینہ کرنے کیلئے حکام متحرک