کورونا وائرس: سعودی حکومت کا مسلمانوں کو حج کی تیاریاں مؤخر کرنے کا مشورہ
ریاض: کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال پر سعودی عرب کے وزیر حج نے مسلمانوں کو کہا ہے کہ وہ حج کے لیے تیاریوں کو عارضی طور پر مؤخر کردیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر حج محمد بینتن نے سعودی عرب کے ریاستی ٹیلی ویژن الاخباریہ کو بتایا کہ 'سعودی عرب زائرین کی خدمت کے لیے مکمل تیار ہے'۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ صورتحال میں چونکہ ہم عالمی وبا کی بات کر رہے ہیں تو ریاست مسلمانوں اور شہریوں کی صحت کے تحفظ کی خواہاں ہے، لہٰذا ہم نے تمام ممالک میں اپنے مسلمان بھائیوں کو کہا ہے کہ جب تک صورتحال واضح نہیں ہوتی حج معاہدوں کے لیے انتظار کریں۔
مزید پڑھیں: سعودی حکومت نے مطاف کو طواف کے لیے کھول دیا
یہاں یہ واضح رہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے ابھی یہ اعلان نہیں کیا گیا کہ آیا وہ رواں سال حج کی اجازت دے گا۔
خیال رہے کہ اسلام کا 5واں رکن حج سعودی عرب کے لیے ایک بڑی آمدنی کا ذریعہ ہے اور گزشتہ برس 25 لاکھ لوگوں نے فریضہ حج ادا کیا تھا۔
سعودی عرب کی جانب سے اپنے ملک میں اس وائرس کو روکنے کے لیے مخلتف اقدامات کیے جارہے ہیں تاہم اس کے باوجود وہاں کی وزارت صحت نے اب تک ایک ہزار 563 افراد کے اس سے متاثر ہونے اور 10 اموات کی تصدیق کی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں سعودی عرب نے نئے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر عمرے کو معطل کردیا تھا۔
4 مارچ کو عمرے کی ادائیگی عارضی طور پر معطل کرنے کے بعد سعودی انتظامیہ نے خانہ کعبہ کے صحن (مطاف) کو خالی کروادیا گیا تھا۔
عمرے کی عارضی معطلی کے حوالے سے سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ فیصلے کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا اور حالات تبدیل ہوتے ہی فیصلے کو واپس لے لیا جائے گا۔
تاہم گزشتہ روز سعودی حکومت نے محدود تعداد میں مطاف میں طواف کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: مساجد میں نمازوں کی ادائیگی پر پابندی عائد
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حرمین کے اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'مطاف پر طواف کا سلسلہ بحال کردیا گیا ہے'۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ 'لوگوں کی محدود تعداد کو عبادت کی ادائیگی کی اجازت دی گئی ہے'۔
اس سے قبل سعودی حکومت نے مکہ اور مدینہ میں غیر ملکیوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کی تھی تاہم دونوں مقدس شہر سعودی عرب کے شہریوں کے لیے کھلے رکھے گئے تھے جہاں شہریوں کو نماز اور عبادات کی اجازت دی گئی تھی۔