پاکستان

رینجرز کو اشیا کی آمدورفت کو یقینی بنانے کی ہدایت

حکومت سندھ نے ملک کے تجارتی مرکز اور بندرگاہ والے شہر کراچی سے اشیا کی نقل و حمل آسان نہیں بنائیں، ڈاکٹر فردوس اعوان

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے سڑکوں کی بحالی کے اپنے گزشتہ حکم کے باوجود ملک میں اشیا کی نقل و حمل کی معطلی کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور مناسب اقدامات اٹھاتے ہوئے رینجرز کو اس پر عمل درآمد یقینی بنانے کے ساتھ 12 کھرب روپے کے کورونا وائرس امدادی پیکج کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا جس میں عالمی کورونا وائرس وبائی امراض سے متاثرہ ملک کی معیشت کو کچھ معاونت فراہم کرنے اور لیکویڈیٹی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے 300 ارب روپے کے ڈومیسٹک سکوک بانڈز کو تین سال کے لیے جاری کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’وزیر اعظم عمران خان سخت ناراض تھے کہ قومی کوآرڈینیشن کمیٹی (این سی سی) جس میں تمام صوبوں اور مرکزی دھارے میں شامل حزب اختلاف کی جماعتوں کی نمائندگی ہے، کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور حکومت سندھ نے ملک کے تجارتی مرکز اور بندرگاہ شہر کراچی سے اشیا کی نقل و حرکت میں آسانیاں پیدا نہیں کیں‘۔

مزید پڑھیں: اشیا کی بلاتعطل سپلائی کیلئے وزیر اعظم کی تمام ہائی ویز کھولنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ این سی سی نے فیصلہ کیا ہے کہ چاروں صوبوں اور آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتیں اشیائے خور و نوش کی مناسب فراہمی کے لیے اشیا کی آمدورفت کو یقینی بنایا جائے گا تاہم اب تک سندھ اس فیصلے پر قائم نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم نے مشاہدہ کیا کہ اشیا کی نقل و حمل کی کمی کے نتیجے میں ملک کے بیشتر علاقوں میں گندم کے آٹے سمیت کچھ بنیادی اشیائے خور و نوش کی قلت کی اطلاع ملی ہے جس سے غذائی اشیا کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ بھی ہوا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر سندھ میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے متعلقہ صنعتیں اب بھی بند رہیں اور اگر کراچی پورٹ پر مزدور اشیا اتارنے والے نہ رہے تو اشیا کی آمدورفت معطل رہے گی لہذا وزیر اعظم نے رینجرز کو اشیا کی آمدورفت کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کا کام سونپ دیا گیا ہے‘۔

ایک علیحدہ پریس کانفرنس میں وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ وزیر اعظم نے بدھ کے روز (آج) این سی سی کا چھٹا اجلاس طلب کیا ہے جس سے ایک بار پھر صوبائی حکومتوں سے اشیا کی آمدورفت کی بحالی اور صنعتوں کو کھولنے کے بارے میں فیصلے پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا جنہیں ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا۔

700 ارب ڈالر کے سکوک بانڈز کے اجرا کی منظوری سے متعلق کابینہ کے فیصلے کے بارے میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سابقہ حکومتیں اس طرح کے بانڈز کو ماضی میں 19 بار جاری کرچکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اسلامی بینکاری کو فروغ دینے اور بڑھانے کی طرف ایک اور قدم ہے جسے ملائیشیا پہلے ہی کامیابی کے ساتھ انجام دے چکا ہے، یہ بانڈ ہمارے لیکویڈیٹی کے مسئلے کو حل کریں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’آج لاک ڈاؤن کا آٹھواں روز ہے، راشن معلوم نہیں کہاں رہ گیا‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طرح کے بانڈز کسی سرکاری اثاثے کے بدلے میں جاری کیے جاتے ہیں تاہم حکومت نے باضابطہ طور پر یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ وہ کون سے اثاثے پر بانڈ جاری کررہی ہے۔

موجودہ حکومت نے گزشتہ سال کچھ موٹر ویز اور قومی شاہراہوں کے خلاف اس طرح کے بانڈز جاری کیے تھے۔

کابینہ کے اجلاس میں شریک ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اس بار کراچی کے جناح بین الاقوامی ہوائی اڈے کی اراضی کے خلاف سکوک بانڈز جاری کیے جارہے ہیں تاہم جب اسد عمر، وزیر برائے معاشی امور حماد اظہر اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سے رابطہ کیا گیا تو وہ اس معاملے پر خاموش رہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی زمین گروی رکھ کر 3 سالوں کے لیے سود پر کچھ بینکوں سے لیکویڈیٹی (رقم) حاصل کرے گی۔

غریب اور روزانہ اجرت کمانے والے افراد کے لیے کورونا وائرس سے متعلق امدادی پیکج کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں میں 150 ارب روپے تقسیم کیے جائیں گے جو ملک کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی حصہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کابینہ کو پیکج سے آگاہ کیا اور کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے موجودہ اعدادوشمار کے تحت مستحق خاندانوں کو 12 ہزار روپے کا چار ماہ کا وظیفہ ایس ایم ایس سروس کے ذریعے اور ڈپٹی کمشنر دفاتر اور صوبائی حکومتوں کے ذریعہ غریبوں اور یومیہ کی اجرت پر کام کرنے والوں کی تازہ رجسٹریشن کے ذریعے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے حکمران جماعت (پاکستان تحریک انصاف) کے تمام رہنماؤں، اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں سے بھی کہا کہ وہ لاک ڈاؤن کے منفی اثرات سے متاثرہ افراد کو امدادی فنڈ کی منصفانہ اور شفاف تقسیم میں (حکومت) کی مدد کریں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کھانے پینے کی اشیا سے ٹیکس ختم کریں، شاہد آفریدی

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے بین الاقوامی لیبر کانفرنس کی سفارشات اور پروٹوکول کو اپنانے کی بھی منظوری دی ہے اور ملک میں تمام غیر رسمی ورکرز اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کا قومی ڈیٹا بیس بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ انہیں صحت کی سہولیات اور سماجی اور ملازمت کی سیکیورٹی جیسے مناسب حقوق دیے جاسکیں۔

اجلاس میں پاکستان ریلوے، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو جیسے بیمار قومی اداروں میں اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ وہ ملک پر بوجھ بن چکے ہیں۔

اپوزیشن کا کردار

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں، جب معاشرے کے تمام طبقات میں اتحاد وقت کی ضرورت ہے، اپوزیشن کا کردار حکومت کے لیے معاون نہیں۔

انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کورونا وائرس کے بحران کے دوران قوم کی مدد کے لیے کچھ نہیں کر رہے ہیں اور صرف ماسک پہن کر اور کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر اپنی سیاست کو آکسیجن دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے شہباز شریف کو نتیجہ خیز مشورے دینے کی دعوت دی تھی لیکن وہ حکومت پر تنقید کر رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ان (شہباز شریف) کا تعلق ملک کے ایک امیر ترین گھرانے سے ہے اور اس لیے انہیں وزیر اعظم کے فنڈ میں کچھ جمع کرنا چاہیے تاکہ مہلک وائرس کے خلاف جنگ کے دوران لوگوں کی مدد کی جاسکے‘۔

حمزہ علی عباسی اور نیمل خاور خان لاک ڈاؤن کے دوران کیا کررہے ہیں؟

’حکومت انٹرنیٹ تک معیاری اور سستی رسائی کو یقینی بنائے'

پیپلز پارٹی کو وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومتی طریقہ کار پر تشویش