آپ اس ڈیٹا کو فیس بک موبائل ایپ یا ڈیسک ٹاپ سائٹ کے سیٹنگز مینیو میں یور فیس بک انفارمیشن کے سیکشن میں دریافت کرسکتے ہیں۔
وہاں جاکر ڈائون لوڈ یور انفارمیشن پر کلک کرنا ہوگا جبکہ انسٹاگرام پر ڈائون لوڈ یور ڈیٹا ٹول کو استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں معلومات دی گئی ہے کہ یہ کمپنی کس طرح ان پلیٹ فارمز پر آپ کی عادات کو ٹریک کرتی ہے یعنی پروفائل پر کیا ایڈ کررہے ہیں یا کن پیجز یا پوسٹس کو لائیک کیا۔
یہ معلومات فیس بک اور انسٹاگرام فیڈ پر مواد دکھانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے مگر اس سے ڈیٹا پرائیویسی کے حوالے سے خدشات بھی ابھرتے ہیں۔
یور فیس بک انفارمیشن کے سیکشن میں آف فیس بک ایکٹیویٹی کے نام سے بھی ایک آپشن موجود ہے۔
جس پر کلک کرنے پر آپ کے سامنے ان تمام ویب سائٹ اور ایپس کی فہرست دیکھ سکیں گے جو فیس بک اس وقت ٹریک کرتا ہے جب آپ فیس بک کو استعمال نہیں کررہے ہوتے۔
درحقیقت اس فہرست کو دیکھ کر آپ دنگ رہ جائیں گے کہ آخر فیس بک کو آپ کی آن لائن سرگرمیوں کے بارے میں کس حد تک معلومات حاصل ہے۔
فیس بک کی اس فہرست میں یہ بھی درج ہے کہ آپ نے کسی ویب سائٹ پر کتنی بار اور کس کس وقت وزٹ کیا اور کسی نام پر کلک کرنے پر بتایا جائے گا کہ کمپنی کو اس کا علم کیسے ہوا اور وہ اس معلومات کے ساتھ کیا کرسکتی ہے۔
اگر آپ اس ڈیٹا کو صاف کرنا چاہتے ہیں تو سب سے اوپر کلیئر ہسٹری کا بٹن موجود ہوگا جس پر کلک کرنے پر فیس بک کی جانب سے خبردار کیا جائے گا کہ ایسا کرنے پر آپ ان سروسز سے لاگ آﺅٹ ہوسکتے ہیں جن میں آپ فیس بک سے لاگ ان ہوتے ہیں۔
فیس بک کی جانب سے ڈیٹا کے حصول کا سلسلہ اس صفائی کے بعد بھی جاری رہے گا اور یہ اسی وقت رک سکے گا جب آپ آپٹ آﺅٹ کا آپشن استعمال نہیں کرتے جو منیج فیوچر ایکٹیویٹی میں چھپا ہوگا جو ویب سائٹ ورژن کے دائیں جانب موجود ہوگا۔
اگر آپ ڈیٹا کلیکشن آف کریں گے فیس بک کی جانب سے کہا جائے گا آپ کو اتنے ہی اشتہار نظر آئیں گے جتنے پہلے دیکھ رہے تھے، مگر وہ کم پرسنلائزڈ ہوں گے۔
اور ہاں یہ ڈیٹا آپ کے اکاﺅنٹ سے نہ ہونے کے برابر ڈس کنکٹڈ ہوگا اور مکمل طور پر فیس بک سرورز سے ڈیلیٹ نہیں ہوگا، ایسا فیس بک نے گزشتہ سال اگست میں بتایا تھا۔
مگر یہ فیس بک کی جانب سے غیرضروری ڈیٹا جمع کرنے کے عمل کی روک تھام کے حوالے سے صارف کو کچھ شفافیت فراہم کرنا ہے اور کسی حد تک کنٹرول بھی دینا ہے۔
فیس بک ڈائون لوڈ یور انفارمیشن میں بھی آپ کچھ دیگر چیزیں جان سکیں گے اور حیران ہوں گے فیس بک اور انسٹاگرام کس حد تک آپ کو ٹریک کرتے ہیں۔