پاکستان

وفاقی کابینہ نے بھی 'معاشی ریلیف پیکج' کی منظوری دے دی

پیکج کے ذریعے ہم نے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہماری روز مرہ کی اشیا کی پیداوار اور ترسیل کو یقینی بنایا جائے،حماد اظہر

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے بعد وفاقی کابینہ نے بھی حکومت کے معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دے دی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد حماد اظہر اور ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران اسد عمر نے کہا کہ 'کورونا کا مسئلہ وفاقی حکومت یا کسی خاص صوبائی حکومت کا مسئلہ نہیں ہے، یہ کسی ایک ملک کا بھی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے تو تمام فیصلے مل کر اور مربوط طریقے سے کرنے کے لیے قومی رابطہ کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کے 5 اجلاس ہوچکے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'قومی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ آپریشنل سطح پر تعاون بڑھانے کے لیے آپس میں ہم آہنگی کو بہتر کیا جائے تاکہ کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے مربوط طریقے سے کام کیا جاسکے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اس مقصد کے لیے نیشنل کمانڈ سینٹر قائم کیا گیا ہے جس میں آج ہمارا اجلاس ہوا جس میں وفاق کے ساتھ صوبوں کے نمائندے بھی شریک ہوئے، سینٹر کا مقصد صوبوں کی آواز وفاق تک پہنچانا اور وفاق کے فیصلوں پر صوبوں کے ذریعے عمل درآمد کرانا ہے، اس میں عسکری ادارے بھی شامل ہیں اور لیفٹننٹ جنرل حمود الزمان کو سینٹر کے آپریشنز کا سربراہ بنایا گیا ہے۔'

اسد عمر نے کہا کہ 'موجودہ صورتحال میں عالمی قیادت کو جو فیصلے کرنے ہیں وہ یہ کیسے توازن پیدا کیا جائے، ایک طرف آپ کو بیماری کو پھیلنے سے روکنا ہے اور دوسرا یہ اس سے کہیں ایسی صورتحال نہ پیدا ہو کہ لوگوں پر معاشی دباؤ بڑھے اور معاشرے میں بھوک اور افلاس پھیل جائے۔'

انہوں نے کہا کہ 'کابینہ میں اس پر بھی ہوئی کہ وہ شہری جو کورونا وائرس کا شکار ہوجاتے ہیں ہم نے وہ ماحول نہیں بنانا جس سے وہ معاشرے کے مجرم لگیں، یہ اخلاقی طور پر غلط بات ہے دوسرا اس سے یہ خطرہ بھی پیدا ہورہا ہے کہ لوگ پھر بتائیں گے نہیں۔'

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کے اثرات: وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا

ان کا کہنا تھا کہ 'مختلف صوبوں نے مختلف نوعیت کی بندشیں لگائی ہیں، کل قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بات چیت کے ذریعے کوشش کریں گے اس حوالے سے ایک مربوط اعلان ہو اور امید ہے کہ واضح حکمت عملی کا اعلان کردیا جائے گا۔'

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'موجودہ صورتحال میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھانا بھی ضروری ہے، 13 مارچ کو ہمارے پاس 30 ہزار لوگوں کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود تھی وہ صلاحیت کل بڑھ کر 2 لاکھ 80 ہوجائے گی اور امید ہے کہ 15 اپریل تک ہمارے پاس 9 لاکھ ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہوگی۔'

پیکج کے ذریعے ضروری اشیا کی پیداوار،ترسیل کو یقینی بنائیں گے، حماد اظہر

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 'چند روز قبل حکومت نے معاشی ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا، گزشتہ روز اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پیکج کی منظوری دی تھی، آج کابینہ نے بھی اس پیکج کی منظوری دے دی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس پیکج میں دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے رکھے گئے ہیں، صنعتوں کے قرضوں کے سود کی ادائیگیوں کے لیے 6 ماہ کی تاخیر کے انتظامات کیے گئے ہیں، مستحق افراد کی تعداد بڑھانے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں، یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے رکھے گئے ہیں، گندم کی خریداری کے لیے ریکارڈ 280 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی اور بجلی و گیس کے بلوں کی ادائیگی میں تاخیر کے لیے بندوبست کیا گیا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان آج کل لاک ڈاؤن کی صورتحال میں ہے، اس معاشی ریلیف پیکج کے ذریعے ہم نے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہماری روز مرہ کی اشیا کی پیداوار اور ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔'

یہ بھی پڑھیں: ایک کروڑ غریب افراد کو یکمشت 12 ہزار روپے وظیفہ دینے کا فیصلہ

کورونا کے مریضوں سے بُرا برتاؤ افسوسناک ہے، ظفر مرزا

اس موقع پر معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 'چند ہسپتالوں میں جس طرح کورونا کے مریضوں سے برتاؤ کیا جارہا ہے وہ 'انتہائی افسوسناک' ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جارہا ہے جیسے وہ مجرم ہوں، اس کا نقصان یہ ہوگا کہ لوگ خوفزہ ہوجائیں گے اور سامنے نہیں آئیں گے۔'

ظفر مرزا نے ایک بار پھر شہریوں پر زور دیا کہ وہ سماجی فاصلے سے متعلق ہدایات پر عمل کریں تاکہ ملک میں وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کیا جاسکے۔

واضح رہے کہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی آئے روز کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جبکہ سندھ میں آج مزید 2 اموات کی تصدیق ہونے کے بعد ملک میں مجموعی ہلاکتیں 26 تک پہنچ گئیں۔

سندھ، پنجاب، گلگت بلتستان، اسلام آباد اور بلوچستان میں منگل کے روز مزید 100 متاثرین کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی تصدیق کی گئی جس کے بعد متاثرین کی مجموعی تعداد 1876 ہوگئی ہے۔