دنیا

ترکی: اپوزیشن کا لاک ڈاؤن کیلئے صدر اردوان پر دباؤ

تین ہفتوں کے اندر ترکی میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھتے ہوئے 10 ہزار سے زائد اور ہلاکتیں 168 ہوچکی ہیں۔

ترکی نے کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کے تحت کئی پابندیاں لگا دی ہیں لیکن اپوزیشن کی جانب سے صدر رجب طیب اردوان پر مکمل لاک ڈاؤن کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق ترک صدر طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت کا پہیا چلتے رہنا چاہیے۔

خیال رہے کہ ترکی نے کورونا وائرس کے پیش نظر بین الاقوامی پروازوں کو معطل کرنے اور مقامی پروازوں کو محدود کرنے کے ساتھ ساتھ اسکولوں، بارز، کیفے، نماز کے اجتماعات اور کھیلوں کی سرگرمیوں کو معطل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:ترک صدر کا عوام سے رضاکارانہ طور پر خود کو قرنطینہ کرنے کا مطالبہ

حکومت نے سخت اقدامات کے باوجود شہریوں کو گھروں تک محدود رہنے کا حکم نہیں دیا تھا جبکہ کورونا وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جو چند دنوں میں 10 ہزار سے تجاوز کرگئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ترکی میں اس وقت مجموعی کیسز کی تعداد 10 ہزار 827 ہے جبکہ ترکی میں پہلا کیس محض تین ہفتے قبل سامنے آیا تھا اور ہلاکتوں کی تعداد بھی 168 ہوگئی ہے۔

طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ملک 2018 میں آنے والے معاشی بحران سے نکل رہا ہے ایسے میں شہریوں کو گھروں تک محدود کرنے سے معیشت سست روی کا شکار ہوگی اس لیے شہری رضاکارانہ طور پر اپنی سرگرمیاں محدود کریں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

ترکی کی دو بڑی ریاستوں کی جانب سے لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم مزدوروں سے تعاون کے لیے ایمرجنسی کام اور دیگر اقدامات کیے جائیں گے۔

اپوزیشن جماعت ترک آئی ایس کے چیئرمین ارگن عطالے نے ایک بیان میں کہا کہ 'سوائے ضروری پیداوار، ہنگامی ضروریات کی اشیا اور خدمات کے علاوہ 15 روز کے لیے دیگر تمام کاموں پر مکمل پابندی ہونی چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ وبائی مرض کورونا سے چھٹکارہ پانے تک غیر سرکاری ملازمین کی معطلی پر بھی پابندی عائد کی جائے اور معاشی لحاظ سے نقصان کا سامنا کرنے والے تمام مزدوروں کو تعاون کے لیے سرمایہ فراہم کرنا چاہیے۔

ترک میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے غیر دانش مندانہ اقدامات کیے جارہے ہیں جو مشکلات کا باعث ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ترکی میں انٹرسٹی بس معطل، پروازیں بھی محدود

بیان میں کہا گیا کہ سرحدوں کو کھلا چھوڑ دیا گیا اور بیرون ملک سے واپس آنے والے شہریوں کے لیے قرنطینہ کے انتظامات نہیں کیے گئے ہیں۔

ترک میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ 'اس وقت یہ بیماری ملک کے ہر کونے تک پھیل چکی ہے اور قرنطینہ کرنے کا وقت بھی گزر چکا ہے'۔

کورونا کے مزید کیسز کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر 30 ہزار ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے اور جن کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں انہیں باقاعدہ آئسولیشن میں رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔

صدر رجب طیب اردوان نے گزشتہ روز کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ بنیادی ضروریات کی اشیا کی سپلائی کو برقرار رکھنا اور برآمد میں تعاون بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ترکی ایک ایسا ملک ہے جس کو اپنی پیداوار مسلسل جاری رکھنے کی ضرورت ہے اور معیشت کا پہیا ہر طرح کے حالات میں چلتا رہنا چاہیے'۔

اپوزیشن کی مرکزی جماعت سی ایچ پی کے رہنما کمال اوغلو کا کہنا تھا کہ بزرگ شہریوں اور موذی بیماریوں کے شکار مریضوں کے حوالے سے سخت اقدامات کو ملک بھر تک وسیع کرنا ہوگا۔

امریکا نے ایران پر جوہری پابندیوں میں نرمی کی توسیع کردی

بھارت: تبلیغی جماعت میں شرکت والے 27 افراد میں کورونا کی تشخیص، 7 ہلاک

وفاقی کابینہ نے بھی 'معاشی ریلیف پیکج' کی منظوری دے دی