سعودی عرب کا تیل کی برآمد روزانہ ایک کروڑ بیرل سے بڑھانے کا منصوبہ
سعودی عرب نے رواں برس مئی سے تیل کی برآمد کو بڑھا کر روزانہ ایک کروڑ 6 لاکھ بیرل کرنے کا منصوبہ بنالیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت توانائی کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ملک میں توانائی کے لیے تیل کے استعمال سمیت دیگر شعبوں میں کمی کے باعث کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کا روس کی سربراہی میں تیل کی برآمد کرنے والے ممالک (اوپیک) سے 3 سالہ معاہدہ حال ہی میں ختم ہوگیا تھا جس کے بعد خام تیل کی برآمد میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
سعودی عہدیدار کا کہنا تھا کہ خام تیل کی برآمد مئی سے شروع ہوگی جو تقریباً روزانہ 6 لاکھ بیرل ہوگی۔
مزید پڑھیں:عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئی
ان کا کہنا تھا کہ 'بجلی کی پیداوار کے لیے گیس پلانٹ سے حاصل ہونے والی قدرتی گیس کو خام تیل کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے کے نتیجے میں اس کی برآمد میں اضافے کا فیصلہ ہوا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی طلب میں کورونا وائرس کے باعث واضح کمی آئی ہے۔
قبل ازیں سعودی عرب نے کہا تھا کہ ملک کی سب سے بڑی کمپنی 'آرامکو' کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ریکارڈ ایک کروڑ 23 لاکھ بیرل روزانہ کی بنیاد پر سپلائی کرے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ ان فیصلوں کے ذریعے تیل کے حوالے سے اسٹریٹجی کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سعودی عرب دنیا میں پیدا ہونے والے خام تیل کا 10ویں حصے سے زائد پیدا کرتا ہے لیکن عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کے باعث طلب میں کمی آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین میں معاشی سست روی سے متاثرہ 20 ممالک میں پاکستان بھی شامل
رپورٹ کے مطابق آرامکو تیل کی برآمد کے حوالے سے اپنی حکمت عملی یکم اپریل سے 5 اپریل تک جاری کرے گا۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں سعودی عرب کی جانب سے قیمتوں میں کمی اور اپریل میں خام تیل کی پیداوار میں اضافے کے منصوبے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 30 فیصد تک کم ہوگئی تھیں۔
عالمی سطح پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر تشویش کا شکار مارکیٹ میں استحکام کے لیے اوپیک کی پیداوار میں کمی کی پیش کش کو روس کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے قیمت میں کمی کا اعلان کیا تھا۔
سعودی عرب نے کہا تھا کہ اپریل میں ہر مقام کے لیے تمام گریڈ کے خام تیل کی فروخت کی لاگت کو کم کرکے 6 ڈالر سے 8 ڈالر فی بیرل کردی جائے گی۔
سعودی عرب، روس اور دیگر بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک نے اس سے قبل 2014 اور 2016 میں مارکیٹ میں اپنے حصے کے لیے جنگ کی تھی۔