اس خاتون میں کووڈ 19 کی تشخیص چند روز قبل اس وقت ہوئی تھی جب وہ شمالی اٹلی سے واپس آئی تھی۔
چند دن بعد بلی میں بھی کورونا وائرس کی علامات ہیضے، قے اور سانس کے مسائل سامنے آئے۔
مالکہ نے قے اور فضلے کے نمونے تجزیے کے لیے ایک مقامی لیب کو بھجعائے جہاں جینیاتی ٹیسٹوں سے ان نمونوں میں نئے کورونا وائرس کی بہت زیادہ مقدار پائی گئی۔
بیلجیئم کی حکومت کے ترجمان اسٹیون وان گیسٹ نے بتایا کہ یہ بلی 9 دن بعد صحت یاب بھی ہوگئی۔
انہوں نے بتایا کہ بلیوں اور انسانوں میں تنفس کے خلیات بظاہر ملتے جلتے لگتے ہیں جہاں سے یہ کورونا وائرس داخل ہوتے ہیں۔
انسانوں میں یہ وائرس ایک ریسیپٹر پروٹین ایس 2 سے جڑ جاتا ہے جو خلیات کے باہر موجود ہوتا ہے اور اس کی مدد سے خلیات میں داخل ہوکر مشینری پر کنٹرول کرکے اپنی تعداد بڑھانے لگتا ہے۔
اسٹیون وان گیسٹ کا کہنا تھا کہ بلیوں میں ایس 2 پروٹین انسانی ایس 2 جیسا ہوتا ہے، جبکہ 2003 میں سارز کورونا وائرس کی وبا کے دوران بھی بلیاں بیماری کا شکار ہوتتی رہی تھیں۔
اس سے قبل ہانگ کانگ میں 2 کتوں میں مالکان سے کورونا وائرس منتقل ہونے کی رپورٹس سامنے آئی تھیں۔
ایک کتے میں کمزور وائرس کی تصدیق فروری کے آخر میں ہوئی تھی اور مارچ کے وسط میں وہ مرگیا تھا، مگر موت کی اصل وجہ سامنے نہیں آسکی کیونکہ مالک نے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی۔