یہ کٹ اتنی چھوٹی اور پورٹ ایبل ہے کہ اسے کسی بھی جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے یعنی ایک عام ڈاکٹر بھی اسے استعمال کرسکتا ہے۔
اس ٹیسٹ کی منظوری ایمرجنسی بنیادوں پر امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے 27 مارچ کو دی گئی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ یکم اپریل سے روزاہ 50 ہزار ٹیسٹ کٹس سپلائی کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔
یہ مالیکیولر ٹیسٹ کورونا وائرس جینوم کو اس وقت پکڑتا ہے جب اس کی سطح بہت زیادہ ہو۔
امریکا کو اس وقت نئے وائرس کی تشخیص کے لیے ٹیسٹنگ کٹس کی سپلائی میں کمی کا سامنا ہے اور کچھ عرصے تک وہاں صرف ایسے افراد کا ٹیسٹ کیا جاتا رہا جن میں خطرہ بہت زیادہ تصور کیا جاتا۔
اس ٹیسٹ میں ڈاکٹر ایک کاٹن سواب مریض کے ناک یا گلے میں پھیر کر مشین میں داخل کریں گے تو 15 منٹ میں نتیجہ آجائے گا (ٹیسٹ منفی آنے پر یہ وقت 13 منٹ ہوگا)۔
یہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے منظوری کیا جانے والا دوسرا ٹیسٹ ہے، اس سے پہلے جس ٹیسٹ کی منظوری دی گئی تھی وہ Cephid نامی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی نے تیار کیا تھا اور اس میں 45 منٹ کا وقت لگتا تھا۔
امریکا میں دیگر کمپنیاں بھی تیز ٹیسٹنگ سسٹم کی تیاری پر کام کررہی ہیں کیونکہ وہاں کیسز کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
اس وقت امریکا میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، 17 سو سے زائد ہلاک اور 9 سو کے قریب صحت یاب ہوچکے ہیں۔
دنیا بھر میں مجموعی طور پر 6 لاکھ 22 ہزار سے زائد افراد بیمار، 28 ہزار سے زائد ہلاک جبکہ ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد صحت یاب ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل آئرلینڈ میں ایک کمپنی نے ایسی ٹیسٹنگ کٹ تیار کرنے کا اعلان کیا تھا جو 15 منٹ میں نتیجہ فراہم کرسکے گی۔
یہ ٹیسٹنگ کٹ آئندہ چند ہفتوں میں دنیا بھر میں فروخت کے لیے پیش کی جائے گی۔
جاپان میں بھی ایک نجی کمپنی نے ایسی کٹس کی تیاری میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے جو 15 منٹ کے اندر نتیجہ فراہم کرسکتی ہے۔
اوساکا سے تعلق رکھنے والی کمپنی کرابو انڈسٹریز نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایسی کٹس کو فروخت کے لیے پیش کررہی ہے جو نئے وائرس کی تشخیص 15 منٹ میں کرسکتی ہے اور ٹیسٹ کی درستگی کا تناسب 85 فیصد ہے۔
کمپنی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ ایک ہزار کٹس تیار کررہی ہے اور ایک کٹ کی قیمت 25 ہزار ین ہے۔
کمپنی کا تو دعویٰ ہے کہ یہ کٹ کووڈ 19 کی تشخیص ابتدائی مرحلے میں اس وقت بھی کرسکتی ہے جب علامات نمایاں نہیں ہوتیں۔