میسنجر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس ہب میں ایسے ذرائع صارفین کو فراہم کیے جائیں گے جن سے انہیں اپنے دوستوں، گھروالوں، دفتری ساتھیوں، طالبعلموں، اساتذہ اور دیگر سے گھر میں قرنطینہ کے دوران رابطے میں مدد دے سکیں۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں فیس بک میسنجر کے استعمال کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
فیس بک میسنجر کے نائب صدر اسٹان Chudnovsky نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ' دنیا بھر میں 70 فیصد زیادہ افراد گروپ ویڈیوز کالز کررہے ہیں جبکہ اس حوالے سے وقت کا دورانیہ دوگنا زیادہ بڑھ گیا ہے۔
کورونا وائرس کے حوالے سے آن لائن غلط معلومات کے پھیلائو کے خلاف یہ انفارمیشن ہب عالمی ادارہ صحت، سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن اور یونیسیف کی جانب سے معلومات صارفین تک پہنچائے گا۔
اس کے علاوہ صارفین کو آن لائن فراڈ سے بچنے میں بھی مدد فراہم کی جائے گی۔
اس سے قبل فیس بک نے 19 مارچ کو کورونا وائرس انفارمیشن سینٹر نیوزفیڈ پر سب سے اوپر متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔
یہ انفارمیشن سینٹر فیس بک کا نیا فیچر ہے جس کا مقصد وائرس کے حوالے سے حکومتوں اور طبی محققین کی جانب سے فراہم کی جانے والی کارآمد معلومات لوگوں تک پہنچانا ہے جبکہ غلط اطلاعات پھیلنے کی شرح کم از کم کرنا ہے۔
یہ انفارمیشن سینٹر رئیل ٹائم میں اپ ڈیٹ ہوگا، جبکہ عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر آفیشل ذرائع سے نئی معلومات اور تجاویز فراہم کی جائیں گی۔
اسی طرح فیس بک میں کورونا وائرس کے علاج کے حوالے اشتہارات پر پابندی عائد کی گئی جبکہ عالمی ادارہ صحت کو 2 کروڑ ڈالرز مالیت کے اشتہارات کی جگہ فراہم کرنے کا اعلان کیا۔