انہوں نے مزید کہا کہ اس مرض کے طویل المعیاد اثرات کا تعین کرنا ابھی تو قبل از وقت ہے مگر 9 مریضوں کے پھیپھڑوں کے اسکین میں شیشے پر غبار جیسا پیٹرن دریافت ہوا، جس سے عضو کو نقصان پہنچنے کا عندیہ ملتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان مریضوں کے مزید ٹیسٹ کرکے تعین کیا جائے گا ان کے پھیپھڑوں کے افعال اب کس حد تک کام کررہے ہیں جبکہ پھیپھڑوں کی مضبوطی کے لیے فزیوتھراپی کا انتظام بھی کیا جاءےگا۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ صحت یاب مریض مختلف ورزشوں جیسے سوئمنگ سے اپنے پھیپھڑوں کو بتدریج مکمل صحت یاب ہونے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔
بعد ازاں چین میں ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر مرض کی شدت زیادہ ہو تو مریضوں کے پھیپھڑوں میں عموماً سیال جمنے لگتا ہے جو نمونیا کے کیسز سے ملتا جلتا نظر آتا ہے اور اسے سی ٹی اسکین کے ذریعے پکڑا جاسکتا ہے، جس میں پھیپھڑوں پر سفید نشان نظر آتے ہیں، جسے ڈاکٹر گراﺅنڈ گلاس کہتے ہیں۔
ووہان (چین کا وہ شہر جہاں سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا)کے ٹونگ جی ہاسپٹل کی تحقیق میں سیکڑوں مریضوں کے سینے کے سی ٹی اسکینز کا جائزہ لیا گیا۔
جریدے جرنل ریڈیولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق تجزیے سے گراﺅنڈ گلاس انفیکشن کے بارے میں علم ہوا، یعنی پھیپھڑوں میں ہوا کی گزرگاہیں سیال بھر گئیں جبکہ پھیپھڑوں کے ننھے خانوں (جو آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ مالیکیولز کا تبادلہ دوران خون سے کرتے ہیں)، کو نقصان پہنچتا ہے۔
یہ گراﺅنڈ گلاس سی ٹی اسکین میں دھندلے قطرے کی شکل میں نظر آتے ہیں، جو مرض بدتر ہونے پر شکل بدلتا ہے، جیسا آپ نیچے سی ٹی اسکین میں چھوٹے زرد تیروں میں دیکھ سکتے ہیں۔
یہ سیال صرف کورونا وائرس کے لیے مخصوص نہیں بلکہ متعدد اقسام کے انفیکشنز اور پھیپھڑوں کے امراض میں بھی دریافت ہوتا ہے، مگر کووڈ 19 میں اس کی ساخت اور تقسیم مخصوص ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران ایک ہزار سے زائد مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور دریافت کیا کہ ان کے سینے کا سی ٹی اسکین لیب ٹیسٹ کے مقابلے میں کووڈ 19 کی تشخیص کا موثر ترین ذریعہ ہے۔
کووڈ 19 کی سنگین پیچیدگیاں نمونیا کے نتیجے میں ظاہر ہوتی ہیں جس کے نتیجے میں سانس لینے میں مشکل، جسم میں آکسیجن کی سطح میں کمی اور کھانسی جیسی شکایات ہوتی ہیں، بتدریج پھیپھڑے دوران خون سے مناسب مقدار میں آکسیجن جذب کرنے کے قابل نہیں رہتے۔