دنیا

مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت

حیدرپورا سری نگر سے تعلق رکھنے والا شخص وائرس سے انتقال کرگیا، دیگر 4 افراد میں نتائج بھی مثبت آئے، رپورٹ

دنیا بھر میں ہزاروں اموات کا سبب بننے والے کورونا وائرس نے پہلے سے ہی ظلم کا شکار مقبوضہ کشمیر میں بھی اپنے وار شروع کردیے اور وہاں پہلی ہلاکت سامنے آگئی۔

5 اگست 2019 سے کرفیو اور لاک ڈاؤن کا سامنا کرنے والی مقبوضہ وادی میں ایک طرف بھارتی ظلم و ستم جاری ہے تو دوسری جانب کورونا وائرس کے باعث وہاں کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

اس حوالے سے خبررساں ادارے اکنامک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے حیدرپورا سے تعلق رکھنے والا 65 سالہ شخص وائرس سے انتقال کرگیا۔

مزید پڑھیں: دنیا پر کورونا وائرس کے وار جاری، اٹلی میں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے 7 ہزار سے تجاوز

سری نگر کے میئرجنید عظیم مٹو نے ٹوئٹ کیا کہ 'ہم کورونا وائرس سے پہلی موت کی بری خبر شیئر کر رہے ہیں، میرا دل مرنے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہے اور ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں'۔

علاوہ ازیں حکومتی ترجمان روہت کانسل نے بذریعہ ٹوئٹر پہلی موت کی تصدیق کی اور کہا کہ حیدرپورا سرینگر سے تعلق رکھنے والے شخص کی موت کورنا وائرس سے پہلی ہلاکت ہے، ان سے رابطے موجود دیگر 4 افراد کے نتائج بھی مثبت آئے ہیں۔

انہوں نےبتایا کہ ان 4 متاثرہ افراد کے ساتھ مجموعی طور پر متاثرین کی تعداد 11 ہوگئی۔

علاوہ ازیں این ڈی ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ 65 سالہ مبلغ تھا اور ان کا 3 روز قبل کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔

ساتھ ہی یہ رپورٹ کیا کہ متاثرہ شخص کچھ روز قبل ہی دہلی اور اتر پردیش میں مساجد کے دورے سے واپس آیا تھا۔

تاہم موت کی تصدیق کے بعد علاقے کو سیل کردیا گیا اور ان سے روابط کا کھوج لگایا جارہا ہے جبکہ جن 4 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے انہیں اور تقریباً 70 افراد کو قرنطینہ کردیا گیا ہے جس میں 7 ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔

اگر دنیا بھر میں کورونا وائرس پر نظر ڈالیں تو اس نے تقریباً دنیا کے ایک تہائی آبادی کو گھروں تک محدود کردیا ہے اور اس سے مجموعی طور پر اب تک تقریباً 21 ہزار زندگیوں کے چراغ گل ہوچکے ہیں جبکہ ا 4 لاکھ 45 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں۔

وبا سے سب سے بری طرح متاثر ہونے والے ملک اٹلی میں ہلاکتوں کی تعداد 7 ہزار 500 سے بھی تجاوز کر گئی ہے جہاں مجموعی طور پر 74 ہزار 386 کورونا کیسز سامنے آچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی حکام کا مقبوضہ کشمیر میں وی پی این کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز

خیال رہے کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں 5 اگست 2019 سے کرفیو اور لاک ڈاؤن جیسی پابندیاں ہیں، جہاں تقریباً 8 لاکھ بھارتی فوج کشمیریوں پر مسلط ہے۔

خیال رہے کہ 5 اگست کو بھارت کے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کردیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی وہاں اضافی فوج تعینات کرتے ہوئے وہاں کی حریت قیادت، سیاسی رہنماؤں کو قید اور نظر بند کردیا تھا جبکہ اب تک ہزاروں نوجوان بھی گرفتار ہیں۔

بھارت نے پابندیوں کا سلسلہ یہی نہیں ختم کیا تھا بلکہ وہاں مواصلاتی نظام کو مکمل طور پر معطل کرتے ہوئے پوری دنیا کا رابطہ مقبوضہ وادی سے منقطع کردیا تھا۔

کورونا وائرس:عالمی سطح پر 23ہزار اموات، 5لاکھ سے زائد افراد متاثر

بھارت میں ’کورونا‘ کی پیدائش

کورونا وائرس: طبی سامان کی درآمد کیلئے فوریکس کے قوانین میں نرمی