اس مرض کی علامات تو پہلے ہی سامنے آچکی ہیں تاہم اگر یاد نہیں تو وہ عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹ کے مطابق کچھ اس طرح ہیں:
بخار 88 فیصد
خشک کھانسی 68 فیصد
تھکاوٹ 38 فیصد
تھوک کے ساتھ کھانسی یا گاڑھے بلغم کے ساتھ 33 فیصد
سانس لینے میں مشکل 19 فیصد
ہڈی یا جوڑوں میں تکلیف 15 فیصد
گلے کی سوجن 14 فیصد
سردرد 14 فیصد
ٹھنڈ لگنا 11 فیصد
قے یا متلی 5 فیصد
ناک بند ہونا 5 فیصد
ہیضہ 4 فیصد
کھانسی میں خون آنا ایک فیصد
آنکھوں کی سوجن ایک فیصد
چین کی ووہان یونیورسٹی کے زہونگنان ہسپتال کی فروری میں ہونے والی ایک تحقیق میں 140 کے قریب ہسپتال میں داخل مریضوں میں اس وائرس کی علامات اور دیگر عناصر کا جائزہ لینے کے بعد محققین نے بتایا کہ اس وائرس کی سب سے عام ابتدائی علامت بخار ہے جو تحقیق میں شامل 99 فیصد مریضوں میں دیکھنے میں آئی۔
اسی طرح رواں ہفتے ہی برطانیہ میں ایک تحقیق کے دوران سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کو بھی ان علامات کا حصہ بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
مگر ایسے کیسز کی تعداد بھی کم نہیں جن میں کسی قسم کی علامات ہی ظاہر نہیں ہوتیں اور ان کی تشخیص ٹیسٹ سے ہی ممکن ہوتی ہے۔
تو اگر علامات کا سامنا ہو تو پھر کیا کرنا چاہیے؟ اگر علامات ظاہر ہوں یا کورونا وائرس سے ہونے والے مرض کووڈ 19 کا شبہ ہو تو خود ہسپتال جانے سے گریز کریں کیونکہ ایسا کرنے سے آپ صحت مند افراد کو بھی اس وائرس کا شکار بناسکتے ہیں۔
اس کی بجائے ہیلپ لائن 1166 پر کال کرکے اپنی علامات سے آگاہ کریں اور وہ آپ کو بتائیں گے کہ ٹیسٹ کی ضرورت ہے یا نہیں۔
اگر طبیعت اچانک بہت زیادہ خراب ہوجائے تو کووڈ 19 کے لیے مختص ہسپتالوں میں جانا چاہیے، وہ بھی کسی گاڑی میں، ماسک پہن کر اور صرف ایک عزیز کو ساتھ لے کر۔
ازخود ادویات کے استعمال سے گریز کریں اس وقت دنیا بھر میں کووڈ 19 کے علاج کے لیے مختلف ادویات کی آزمائش کی جارہی ہے، جن میں سے کچھ کے نتائج یقیناً حوصلہ افزا ہوں گے مگر وہ فی الحال عام استعمال کے لیے نہیں۔
آغا خان یونیورسٹی کے وبائی امراض کے شعبے کے ڈاکٹر فیصل محمود کے مطابق 'ایس ادویات کے بارے میں آپ نے سوشل میڈیا پر سنا ہوگا، مگر میں زور دوں گا کہ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ادویات کے استعمال سے گریز کریں'۔
انہوں نے کہا کہ ان ادویات کے سائیڈ ایفیکٹس جیسے دل کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے 'پلیز اس طرح کے سوالات کو ڈاکٹروں پر چھوڑ دیں، ازخود ادویات کو آزمانے کی کوشش نہ کریں'۔
ازخود آئسولیشن اگر اوپر درج علامات میں سے کوئی بھی نظر آتی ہے تو خود کو 7 دن کے لیے گھر تک محدود کرلیں، زیادہ بہتر تو یوگا کہ اکیلے آئسولیشن کو اختیار کریں، تاہم اگر گھروالے ساتھ ہوں تو پھر پورے خاندان کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ 2 ہفتے کے لیے گھر تک محدود ہوجائیں۔
برطانوی حکومت نے مشورہ دیا ہے 'گھر میں کسی میں بھی اگر علامات نظر آنا شروع ہوں، تو اسے علامات ظاہر ہونے کے بعد سے 7 دن تک گھر پر رہنا چاہیے'۔
اس دورانیے میں علامات پر نظررکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر ان کی شدت میں اضافہ ہو تو ہیلپ لائن 1166 سے رجوع کرنا چاہیے، جہاں سے مزید اقدام کے حوالے سے معلومات فراہم کی جائے گی۔
اگر حال ہی میں بیرون ملک سفر کیا ہے خصوصاً ایسے ممالک جہاں وبا کا زور زیادہ رہا ہو جیسے ایران، چین، اٹلی یا اسپین یا کسی ایسے فرد سے تعلق میں رہے ہو جس میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، تو ازخود خود کو گھر تک محدود کرلیں۔
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ڈاکٹر سیمی جمالی مشورہ دیتی ہیں 'اگر سانس رک جائے یا سانس لینے میں مشکل ہو تو ایمرجنسی نمبر پر رابطہ کریں'۔
انتظامیہ کی جانب سے قرنطینہ کے ساتھ ضرورت پڑنے پر ٹیسٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔
خود کو آئسولیٹ کیسے کریں؟ اگر تنہا خود کو ایک جگہ تک محدود کررہے ہیں تو کوشش کریں کہ جس حد تک ممکن ہو لوگوں سے رابطے سے گریز کریں، اپنے دوستوں یا گھروالوں سے راشن گھر تک پہنچانے کے لیے مدد لیں۔
اگر خاندان کے ساتھ آئسولیشن اختیار کررہے ہیں تو کسی ہوا دار کمرے میں قیام کریں ۔