دوسری جانب کینیا کے ہوائی اڈے کی اتھارٹی (کے اے اے) کے ترجمان نے بتایا کہ تحقیقات میں ابھی تک کچھ نہیں ملا ہے۔
واضح رہے کہ جرمن کسٹم حکام نے ایف ایف پی 2 ماسک، جو 90 فیصد سے زیادہ زرات کو فلٹر کرتے ہیں، کے آرڈر کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمن چانسلر اینجلا مرکل کا کورونا وائرس کا ابتدائی ٹیسٹ منفی آ گیا
کسٹم حکام اور مسلح افواج ماسک کی خریداری کے لیے وزارت صحت کی مدد کررہی تھی۔
مذکورہ کھیپ 20 مارچ کو جرمنی کو موصول ہوجانی چاہیے تھی لیکن کینیا کے ہوائی اڈے پر گزشتہ ہفتے کے آخر میں غائب ہوگئی جس کے بارے میں تاحال کوئی سراغ نہیں ملا۔
علاوہ ازیں یہ واضح نہیں کہ ایک جرمن کمپنی کے تیار کردہ ماسک کینیا میں کیوں تھے؟
جرمن حکام کے ذرائع نے بتایا کہ ’وہاں کیا ہوا، یہ چوری کا معاملہ ہے یا ماسک فراہم کرنے والے غیر سنجیدہ ہیں، سارا معاملہ کسٹم حکام نے کلیئر کردیا‘۔
اسپیجیل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق جرمنی نے کورونا وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے حفاظتی اور سینیٹری ساز وسامان کے لیے 26 کروڑ ڈالر کے آرڈرز کیے۔
مزیدپڑھیں: کورونا وائرس کے بعد زمیں کو نئی زندگی مبارک ہو!
وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ ماسک کے غائب ہونے سے کوئی مالی اثر نہیں پڑا کیونکہ رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ جرمنی وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لیے اپنے ہسپتالوں اور طبی عملے کو تیار کررہا ہے۔
متعدی بیماریوں پر کام کرنے والے رابرٹ کوچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق جرمنی میں تصدیق شدہ کورونا وائرس کے 27 ہزار 436 مریض ہیں اور 114 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
یہ خبر 25 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی