پاکستان

ماہر نفسیات نے عوام کو کورونا وائرس فوبیا سے خبردار کردیا

لوگوں کو پریشان کن خیالات آتے ہیں کہ اگر وہ مرگئے تو ان کے اہلخانہ، بیوی اور بچوں کا کیا بنے گا، ڈاکٹر میاں افتخار حسین

پشاور: ماہر نفسیات نے عوام کو کورونا وائرس کے خوف سے خبردار کیا ہے کیونکہ اس سے خود تشخیص اور خود سے دوا لینا عام ہورہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے عوام کو تجویز دی کہ ’گھبرائیں نہیں‘ اور ان کو گھروں میں رہنے اور وبا کے خاتمے تک سماجی دوری اپنانے پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام طبی تجاویز کے خلاف لیبارٹریز کی جانب بھاگ رہی ہے تاکہ ٹیسٹ کرواسکے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، گلگت میں مزید کیسز، ملک میں 990 متاثرین ہوگئے

کنسلٹنٹ ماہر نفسیات ڈاکٹر میاں افتخار حسین نے ڈان کو بتایا کہ ’ایک پہلو یہ ہے کہ لوگ کورونا وائرس وبائی بیماری کی شدت کو سمجھ نہیں رہے ہیں کیونکہ وہ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات نہیں کررہے ہیں جبکہ کچھ افراد کو علامات نہ ہونے کے باوجود وائرس ہونے کا شدید فوبیا ہوگیا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ لوگوں میں خوف و ہراس کی شدید کیفیت پیدا ہوگئی ہے جس سے ان کے دل کی دھڑکنیں تیز ہونا، منہ خشک ہونا اور پورے جسم کا سن ہونا جیسی علامات سامنے آرہی ہیں اور اس کے علاوہ آدھی رات کو وہ (پینک اٹیک) گھبراہٹ سے جاگ جاتے ہیں۔

ڈاکٹر میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ ’ایسے لوگوں کو پریشان کن خیالات آتے ہیں کہ اگر وہ مرگئے تو ان کے اہلخانہ، بیوی اور بچوں کا کیا بنے گا اور وہ اس کی تفتیش اور علاج کے لیے نفسیاتی نوعیت کے دم گھٹنے اور سانس کی تکلیف کے ساتھ ہسپتالوں میں پہنچ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ ان کے اہلخانہ کے افراد مرنے والے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: الیکشن کمیشن نے خواتین عملےکو عارضی طور پر حاضری سے استثنیٰ دے دیا

انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ پڑھے لکھے افراد بھی انفیکشن کے خوف سے شہروں کو چھوڑ کر گاؤں منتقل ہوگئے ہیں، ’لوگ بھی خوف و ہراس میں مبتلا ہو رہے ہیں اور غیر ضروری طور پر کھانے کی چیزیں، ٹشو پیپرز، ٹوائلٹ پیپرز اور سینیٹائزر خریدنا شروع کردیے ہیں، ماسک اور سینیٹائزر مارکیٹوں سے غائب ہوگئے ہیں‘۔

ماہر نفسیات کا کہنا تھا کہ انفیکشن کے بارے میں فوبک اضطراب کی شکایت میں مبتلا افراد خود کو تجاویز دے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انہیں بخار، کھانسی، گلے یا سینے میں انفیکشن ہے، انہیں کچھ نہیں ہوگا، انہیں لیٹنا چاہیے، گہری سانسیں لینا چاہیئیں اور جب تک ہوسکے اسے روکیں اور پھر اسے آہستہ آہستہ چھوڑیں اور دن میں تین بار اسے دہرائیں‘۔

ڈاکٹر افتخار نے کہا کہ وہ اس مشق کے ذریعے اپنے آپ کو کسی آرام دہ اور پرسکون مقام پر لے جا کر تھراپی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس میں 95 فیصد انفیکشن سے جسم کا قوت مدافعت کا نظام لڑ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’صرف پانچ فیصد متاثرہ افراد کو پھیپھڑوں اور سانس کی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، شدید فوبیا سے متاثرہ شخص کو نفسیاتی ماہر سے رابطہ کرنا چاہیے‘۔

آزاد جموں و کشمیر میں لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کیلئے سخت اقدامات

سارک کے تحت کورونا فنڈ کا طریقہ کار تاحال توجہ طلب ہے، پاکستان

عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے عدلیہ اپنے امور انجام دیتی رہے گی، سپریم کورٹ