کاروباری برادری کی وفاقی حکومت سے ریلیف کے لیے لابنگ
کراچی/اسلام آباد: وفاقی حکومت سے کراچی کے ایک وفد نے لاک ڈاؤن کے پہلے روز رابطہ کرکے ریلیف اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاو کے اثرات کو کم کیا جاسکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور ریونیو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ویڈیو لنک کے ذریعے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عمران اسمعٰیل بھی شریک تھے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داود، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات عشرت حسین اور مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر بھی اس اجلاس میں شریک تھے۔
مزید پڑھیں: سندھ میں لاک ڈاؤن کا پہلا دن، کاروبار بند، سڑکیں ویران
کراچی کے صنعتکاروں کی برادری بشمول سرام قاسم تیلی، زیاد بشیر اور عقیل کریم ڈھیڈھی بھی اس اجلاس میں شریک تھے۔
سراج قاسم تیلی کے مطابق کاروباری برادری نے ٹیکسز، شرح سود سمیت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کم از کم آئندہ دو ماہ کے لیے ریلیف مانگا۔
حفیظ شیخ نے یہ تجویز قبول کی تاہم انہوں نے کوئی وعدہ نہیں کیا۔
مشیر خزنہ حفیظ شیخ نے وضاحت دی کہ حکومت کو چیلنجنگ حالات کا سامنا ہے اور اس کا اہم مقصد تین کام کرنا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ’پہلا کام وائرس کو روکنا، دوسرا جنہیں ضرورت ہے انہیں صحت کی سہولیات فراہم کرنا، غذائی اشیا مناسب قیمت میں رکھنا اور اس کے ساتھ ساتھ عام آدمی کی جیب میں اتنی رقم رکھنا کے وہ گھر میں سکون سے رہ سکے جبکہ آخر میں کاروباری برادری کی مدد اور معاونت فراہم کرنا تاکہ وبا کے دوران بغیر معیشت کو نقصان پہنچائے ان کے کاروبار چل سکیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج: 100 انڈیکس میں 1700 سے زائد پوائنٹس کمی کے بعد ریکوری
پریس ریلیز کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ حکومت کاروباری برادری کو یاد دلا رہی ہیں کہ وہ اپنی ترجیحات پر قائم ہیں اور کسی چیز کے لیے وعدہ نہیں کرسکتی۔
مشیر نے کاروباری برادری سے کہا کہ ’حکومت پر اعتماد کریں وہ آپ کے ساتھ تعاون کے لیے موجود ہے‘ اور انہوں نے کاروباری برادری سے ’یومیہ اجرت کمانے والوں کی دیکھ بھال کرنے‘ کا کہا۔
اس موقع پر تاجروں، جن میں گارمنٹس، ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل کی صنعتوں، پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور سیاحت اور ہوٹلز کے شعبے کے نمائندگان شامل تھے، نے جن امور کا انہیں سامنا ہے اور اس بحران میں حکومت سے طلب معاونت کے حوالے سے ایک پیشکش کی۔
انہوں نے درخواست کی کہ انہیں آئندہ 2 سے 3 ماہ تک روزانہ اجرت کمانے والوں کی دیکھ بھال کرنے کے قابل بنایا جائے اور اپنے کاروبار کو جاری رکھنے کے لیے معاونت فراہم کی جائے۔