پاکستان

'حکومت قیدیوں کو کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرے'

مائیں جو قید ہیں انہیں، بیماروں کورہا کیا جائے، معمولی جرائم کےقیدیوں کو بھی چھوڑاجائے، انسانی حقوق کی تنظیموں کامطالبہ

اسلام آباد: انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکومت سے قیدیوں کو کورونا وائرس سے بچانے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جیلوں میں قید افراد اور عملے کو فوری طور پر مناسب تحفظ فراہم کیا جائے کیونکہ کورونا وائرس ملک بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

مزیدپڑھیں؛ کورونا وائرس: پاکستان، مالدیپ کے مابین سارک کانفرنس بلانے پر تبادلہ خیال

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی)، ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو)، فاؤنڈیشن فار فنڈامینٹل رائٹس (ایف ایف آر)، جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی)، عاصمہ جہانگیر (اے جی ایچ ایس) لیگل ایڈ سیل، پبلک لائرز فرنٹ ( پی ایل ایف)، ڈیفنس آف ہیومن رائٹس (ڈی ایچ آر)، لیگل ایڈ سوسائٹی، فری لیگل ایڈ سوسائٹی فار دی دی لاچار، پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے وائس چیئرمین عابد ساقی اور مستقل فیکلٹی کے ممبران، شیخ احمد اسکول آف لا، ایل یو ایم ایس، کے اسدار علی، ایس عزیز، ایس شاہ اور محمد عظیم نے مشترکہ بیان جاری کیا۔

واضح رہے کہ 21 مارچ کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی حکومت سے ہدایت کی گئی کہ وہ کورونا وائرس کے تناظر میں ملک بھر میں فوری طور پر قومی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کرے۔

درخواست میں ڈیمز فنڈ کو بروئے کار لا کر ایک ہنگامی امدادی فنڈ قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس کے تحت انڈر ٹرائل قیدیوں اور معمولی جرائم میں سزا یافتہ افراد کو فنڈز کی فراہمی اور ان کی رہائی کی استدعا کی گئی۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے بیان میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے حالیہ ریمارکس کا حوالہ دیا گیا جس میں میں انہوں نے کہا تھا کہ جیل میں محدود جگہ کی وجہ سے سماجی فاصلہ کی حکمت عملی کو یقینی بنانا ناممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں ضرورت کے مطابق اشیائے خورونوش کے ذخائر موجود ہیں، خسرو بختیار

علاوہ ازیں ہائیکورٹ نے یہ بھی ریمارکس دیے تھے کہ قیدی زیادہ خطرے کا شکار ہیں اور وائرس پھیلنے کی صورت میں ان کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں جیلوں کی غیر صحت بخش اور مجموعی طور پر خراب حالت پر بڑے پیمانے پر دستاویزات موجود ہیں۔

بیان میں رواں سال کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا کہ جیل میں پہلے ہی ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس اور تپ دق جیسے متعدی اور دائمی بیماریوں کے شکار قیدی موجود ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس کے اواخر میں وفاقی محتسب نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ چاروں صوبوں کی مجموعی طور پر 114 جیلوں میں گنجائش سے زیادہ یعنی 19 ہزار 515 قیدی موجود ہیں۔

محتسب کی رپورٹ کے مطابق جیلوں میں مجموعی طور پر 77 ہزار 275 قیدی موجود ہیں جن میں صرف 55 ہزار 742 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔

مزیدپڑھیں: سندھ بھر میں لاک ڈاؤن کا پہلا روز

فراہم کردہ رپورٹ کے مطابق پنجاب کی 42 جیلوں میں 47 ہزار 77 قیدی ہیں جبکہ جگہ کے اعتبار سے صرف 32 ہزار 77 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔

مشترکہ بیان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان افراد کو فوری طور پر رہا کرنے پر غور کریں جنہیں کسی بھی معاملے میں حراست میں نہیں رکھا جانا چاہے مثلاً آزادی اظہار کے بنیادی حقوق کے پر امن استعمال پر زیر حراست افراد۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ان تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے پری ٹرائل یا انڈر ٹرائل قید میں ہیں ان سے پبلک سیکیورٹی کو خطرہ نہیں۔

سماجی اداروں کے مشترکہ بیان کے مطابق نظربند پناہ گزینوں اور تارکین وطن بچوں کو بھی رہا کیا جانا چاہیے اور صوبائی حکومت ایسا کرنے میں بااختیار ہے۔

علاوہ ازیں وہ قیدی جنہوں نے اپنی سزاؤں کا بڑا حصہ جیل میں گزار دیا اور ان سے کوئی عوامی املاک کو خطرہ نہیں ہے انہیں رہائی دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ضرورت سے زیادہ آٹا خریدنے سے قلت، قیمتوں میں اضافہ

اعلامیے میں کہا گیا کہ بیماری میں مبتلا اور 55 سال کے حامل قیدیوں کی رہائی پر غور کیا جائے کیونکہ انہیں کورونا سے زیادہ خطرہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ’وہ قیدی خواتین جن کے بچے چھوٹے ہیں ان کی رہائی کے بارے میں بھی غور کیا جائے‘۔

وفاقی اور صوبائی حکومتیں انسپیکٹر جنرل جیل خانہ کے ذریعے ان قیدیوں کی شناخت کے لیے کام کرے تاکہ قیدیوں کو انفرادی درخواستیں داخل کرنے کی ضرورت نہ ہو۔

واضح رہے کہ وفاقی وزارت انسانی حقوق کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئیں دستاویزات میں انکشاف ہوا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) سمیت چاروں صوبوں کی جیلوں میں 60 فیصد سے زائد غیر سزا یافتہ قیدی ہیں اور 425 قیدی ایچ آئی وی کا شکار ہیں۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہو کر چیف جسٹس اطہر من اللہ کو جیل ریفارمز کمیشن کی رپورٹ پیش کی تھی جس میں چاروں صوبوں کی جیلوں میں موجود قیدیوں کو لاحق بیماریوں اور دیگر تفصیلات درج ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چاروں صوبوں کی جیلوں میں موجود قیدیوں میں سے 2 ہزار 192 شدید بیمار ہیں جبکہ ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس اور دیگر بیماریوں میں مبتلا قیدیوں کی مجموعی تعداد 5 ہزار 206 ہے۔

'بھارت نسل پرستانہ برتری کے خطرناک نظریے پر عمل پیرا ہے'

کورونا وائرس: بلوچستان میں پہلی ہلاکت، ملک میں 878 افراد متاثر

ٹرمپ کا کورونا سے متاثرہ ریاستوں میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی کا حکم