اس فہرست میں شامل کچھ بالکل ہی مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی جیسسے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں کو دی جانے والی metformin بھی شامل تھی۔
سائنسدانوں نے ایسے مرکبات کو بھی دریافت کیا جو اس وقت کلینیکل ٹرائلز یا ابتدائی تحقیقی عممل سے گزر رہے ہیں۔
اس فہرست میں اینٹی باڈیز کو بھی شامل کیا گیا جو کہ پروٹین کے اجتماع کے لیے استعمال ہونے والی خلیاتی مشینری میں بیکٹریا کو مارنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
اس نئی تحقیق میں اس امکان کو اجاگر کیا ہے کہ یہ سائیڈ ایفیکٹ ممکنہ طور پر اینٹی وائرل علاج کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔
اس فہرست میں شامل ایک دوا ملیریا کے خلاف ہونے والی کلوروکوئن (جسے Hydroxychloroquine بھی کہا جاتا ہے) بھی شامل ہے، جس کے بارے میں سائنسدان طویل عرصے سے جانتے ہیں کہ یہ انسانی خلیاتی پروٹین سگما 1 ریسیپٹر سے اٹیچ ہوجاتی ہے، اور یہ وہی ریسیپٹر ہے جو کورونا وائرس کا ہدف ہوتا ہے۔
یہ دوا گزشتہ ہفتے سے دنیا بھر کے میڈیا کی خبروں کا حصہ رہا ہے کیونکہ اس کے بارے میں کئی ممالک میں اسے ابتدائی تجربات میں اسے موثر قرار دیا گیا۔
گزشتہ ہفتے 18 مارچ کو عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا تھا کہ وہ کلوروکوئن سمیت دیگر ادویات کی افادیت پر تحقیق کا آغاز کیا جارہا ہے۔
اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہر حیاتیات پروفیسسر نوین کروگن نے خبردار کیا کہ کلوروکوئن کے متعدد سائیڈ ایفیکٹس ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ دوا بظاہر متعدد انسانی خلیاتی پروٹینز کو ہدف بناتی ہے۔
انہوں نے کہا 'اس حوالے سے بہت احتیاط کی ضرورت ہے، ہمیں اس کے ہر پہلو کے بارے میں مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے'۔
اس تحقیقی ٹیم میں امریکا کے ایشکن اسکول آف میڈیسین اور پیرس کے پیسٹیور انسٹیٹوٹ کے سائنسدان شامل تھے۔