دنیا

بھارت: ماؤ باغیوں کے حملے میں ہلاک 17 اہلکاروں کی لاشیں برآمد

ہفتے کو چھتیس گڑھ کے جنگل میں جھڑپوں کے بعد لاپتہ ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی لاشیں پولیس نے برآمد کر لیں۔

بھارت میں ماؤ باغیوں سے جھڑپوں میں لاپتہ قرار دیے گئے 17 سیکیورٹی اہلکاروں کی لاشیں چھتیس گڑھ کے جنگل سے برآمد کر لی گئی ہیں۔

یہ اہلکار ایک کارروائی کے دوران لاپتہ ہوئے اور مبینہ طور پر ماؤ باغیوں کے حملے میں مرنے والے ان 17 اہلکاروں کی لاشیں چھتیس گڑھ کے ضلع سکما کے جنگل سے برآمد کر لی گئیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: ’ماؤ باغیوں‘ کے حملے میں 15 پولیس اہلکار ہلاک

چھتیس گڑھ کے ڈی جی پی درگیش آوستھی نے کہا کہ ہم نے تمام لاپتہ سیکیورٹی اہلکاروں کی لاشیں برآمد کر لی ہیں، ہمارے اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی اور انہوں نے 5 گھنٹے سے زائد دیر تک دلیرانہ انداز میں مقابلہ کیا۔

چھتیس گڑھ کے آئی جی پولیس پی سندر راج نے کہا کہ ہم 12 کلاشنکوف سمیت ہمارے اہلکاروں کے پاس موجود دیگر ہتھیار تلاش کرنے میں ناکام رہے اور ہمارا ماننا ہے کہ انہیں نکسل چرا کر لے گئے ہیں۔

یہ ماؤ باغیوں کی جانب سے 3 سال میں کیا گیا سب سے بڑا حملہ ہے جہاں اس سے قبل 2017 میں سکما میں کیے گئے حملے میں 24 اہلکار مارے گئے تھے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ماؤ باغیوں کے حملے میں 8 سیکیورٹی اہلکار ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ میں چھتیس گڑھ، سکما میں ماؤ باغیوں کے حملے کی سختی سے مذمت کرتا ہوں، میں اس حملے میں شہید سیکیورٹی اہلکاروں کو جراج عقیدت پیش کرتا ہوں، ان کی بہادری کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، میں متاثرہ اہلخانہ سے تعزیت کرتا ہوں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہوں۔

واضح رہے کہ چھتیس گڑھ میں ماؤ باغیوں کی بڑی تعداد میں موجودگی کی اطلاع پر 600 اہلکاروں کی ٹیم کو ہفتے کی صبح آپریشن کے لیے بھیجا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق اہلکاروں کو ماؤ باغیوں کی موجودگی کے کوئی ثبوت نہیں ملے جس کے باعث انہوں نے واپسی کی راہ لی لیکن اسی موقع پر جنگل میں چھپے ہوئے 250 سے زائد ماؤ باغیوں نے حملہ کردیا۔

جنگل میں دو مقامات پر جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد اہلکار ایک جگہ جمع ہو گئے جہاں ان پر دوبارہ حملہ ہوا۔

مزید پڑھیں: بھارت: ماؤ باغیوں کے حملے میں بی جے پی کا رکن اسمبلی محافظوں سمیت ہلاک

پولیس کی جانب سے ہفتے کو بیان جاری کیا گیا تھا کہ سُکما میں جھڑپوں میں 15 اہلکار زخمی ہو گئے جن کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ 17 اہلکاروں کو لاپتہ قرار دے دیا گیا تھا۔

البتہ جب دوبارہ آپریشن کے لیے مزید 500 اہلکاروں کو بھیجا گیا تو انہیں لاپتہ 17 سیکیورٹی اہلکاروں کی لاشیں ملیں جن کو اتوار کی شام تک ہیڈ کوارٹر منتقل کردیا گیا تھا۔

کورونا وائرس: بلوچستان میں پہلی ہلاکت، ملک میں 878 افراد متاثر

شعیب اختر کا وزیر اعظم عمران خان سے ملک میں لاک ڈاؤن کرنے کا مطالبہ

لفظ پاکستان کا خالق چوہدری رحمت علی یا کوئی اور؟