اس وقت امریکا، اٹلی، اسپین، فرانس، جرمنی، ایران، پاکستان، بھارت، برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک میں تیزی سے نئے کیس سامنے آ رہے ہیں اور 23 مارچ کی دو پہر تک دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 43 ہزار تک جا پہنچی تھی اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 15ہزار 308 تک جا پہنچی تھی۔
امریکا کی سائمنز یونیورسٹی کی ڈاکٹر ایلزبتھ اسکاٹ کے مطابق آپ ضروری نہیں کہ اس پر کنٹرول کرسکیں کہ کیا کچھ چھونا ہے یا چھوا ہے، آپ یہ بھی کنٹرول نہیں کرسکتے کہ کسی چیز کو کون چھو رہا ہے، مگر آپ اپنے ہاتھوں کا خیال ضرور رکھ سکتے ہیں۔
صابن اور پانی سے ہاتھ دھونا ہمارے خیالات سے بھی زیادہ جراثیموں کے خلاف طاقتور ہتھیار ہے۔
ڈاکٹر ایلزبتھ کے مطابق یہ طریقہ کار 2 طرح کام کرتا ہے، سب سے پہلے تو یہ ہاتھوں پر موجود اشیا کو ہٹاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ صابن مخصوص جراثیموں کو نکال پھینکتا ہے۔
نئے نوول کورنا وائرس سے دنیا بھر میں ایک لاکھ سے زائد متاثر ہوچکے ہیں اور صابن اس وائرس میں موجود چربی کی ایک تہہ کو الگ کرکے اسے بیمار کرنے سے روکتا ہے۔
صابن سے جلد میں پھسلن بڑھتی ہے تو اچھی طرح رگڑنے سے ہم جراثیموں کا شکار کرکے انہیں پانی سے بہاسکتے ہیں۔
ویسے تو یہ بہت آسان لگتا ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ بیشتر افراد یہ کام درست طریقے سے نہیں کرتے۔
یوٹیوب، فیس بک اور ٹی وی پر لوگوں کو ہاتھ دھونے کے طریقے ویڈوز کی شکل میں دکھائے جاتے ہیں مگر پھر بھی لوگ اسے نظرانداز کردیتے ہیں یا سمجھ نہیں پاتے۔
مگر ایک وائرل ویڈیو کو دیکھنا آپ کو اس عمل میں کی جانے والی غلطیاں سمجھا سکتی ہے کہ کس طرح لوگ ہاتھ دھوتے ہیں جراثیموں کو زندہ چھوڑ دیتے ہیں۔
اس ویڈیو میں صابن کی جگہ سیاہ پینٹ اور سفید دستانوں کا استعمال کیا گیا ہے تاکہ لوگوں ہاتھ دھونے کا درست طریقہ سمجھایا جاسکے۔
درحقیقت یہ سیاہ پینٹ ہی ہے جو کسی کو یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ ہاتھوں کے کونسے حصے دھلائی کے دوران اکثر افراد نظرانداز کردیتے ہیں۔
ویڈیو میں ہتھیلیوں کو رگڑنے سے آغاز کیا جاتا ہے، پھر انگلیوں کے درمیان اور دیگر حصوں کو صاف کیا جاتا ہے۔
فوٹیج کے آخر میں اس شخص کے ہاتھ (دستانوں) کا ہر حصہ سیاہ پینٹ سے کور ہوچکا ہوتا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جراثیموں کے پھیلائو کی روک تھام کے لیے ہاتھوں کی درست صفائی پر کیوں زور دیا جاتا ہے۔
اس ویڈیو کو اب تک ڈیڑھ کروڑ سے زائد بار دیکھا جاچکا ہے جبکہ ڈیڑھ لاکھ کے قریب ری ٹوئٹ اور ایک لاکھ 60 ہزار افراد لائیک کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کم از کم 20 سیکنڈ تک ہاتھوں کو دھونے کا مشورہ دیا ہے اور ہاتھوں کو جتنا زیادہ وقت اچھی طرح رگڑ کر صاف کریں گے، جراثیموں کا شکار ہونے کا امکان اتنا ہی کم ہوگا۔
اور ہاں آخر میں ہاتھوں کو خشک کرنے کے لیے مشترکہ تولیے کی جگہ پیپر ٹاﺅل (گھر سے باہر) زیادہ بہتر ہوتے ہیں کیونکہ اس سے زیادہ جراثیم ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں، گھر میں تولیے سے مدد لی جاسکتی ہے اور اگر ہوسکے تو ہر فرد کا اپنا الگ تولیے کو یقینی بنائیں۔